‘جانو جرمن’ کا کردار 25 سال بعد بھی مقبول کیوں ہے؟

پاکستانیوں کو انگریزی زبان بولنے کے حوالے سے اوسط درجے کا قرار دیا جاتا ہے اور جب انگریزی پاکستان کے کسی گائوں میں بولی جائے، اور وہ بھی مقابلے کی صورت میں، تو پھر اسے سننے کا تجسس اور بھی بڑھ جاتا ہے، ایسا ہی ایک سین آج سے 25 برس پہلے 1987 میں پی ٹی وی کے ڈرامے ’’چھوٹی سی دنیا‘‘ میں فلمایا گیا تھا جو عوام میں اس قدر مقبول ہوا کہ تب کے وزیراعظم محمد خان جونیجو کیلئے یہ سین سٹیج پر پیش کیا گیا، گاؤں میں ہونے والے انگریزی زبان کے اس انوکھے مقابلے کو ملاکھڑے کا نام دیا گیا جو کہ جانو جرمن نامی کردار نے جیت لیا تھا۔

ڈرامہ ‘چھوٹی سی دنیا’ کی کہانی کے مطابق گاؤں کے باسیوں کو تو انگریزی آتی نہیں تھی، اس لیے گاؤں کے دو باسیوں مراد علی خاں صاحب اور جانو جرمن میں انگلش بولنے کا مقابلہ کرایا گیا، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ مراد علی خاں اندرون سندھ کا رہنے والا ایک عام سا باشندہ دکھایا گیا تھا جو ایک گورے صاحب کی جان بچاتا ہے تو وہ اس کی بہادری سے متاثر ہو کر گاؤں کے اس باسی کو اپنے ساتھ سات سمندر پار لے جاتا ہے، وہاں وہ ایک طویل عرصہ گزارنے کے بعد واپس اپنے گاؤں کا رخ کرتا ہے لیکن اب اس کا رہن سہن اور بول چال سب کچھ بدل چکے ہوتے ہیں۔

اسکا دعوی تھا کہ انگریزی اسے فر فر آتی ہے۔ لیکن ایک مرحلے پر گاؤں کے کچھ لوگ اس سے بدظن ہو جاتے ہیں اور اسے ’جعلی انگریز‘ ہونے کا طعنہ دیتے ہیں، ایسے میں منصوبہ یہ بنایا جاتا ہے کہ مراد علی کی انگریزی قابلیت کو جانچنے کے لیے ملاکھڑے کا انتظام کیا جائے اور یہ ملاکھڑا، کشتی یا پہلوانی کا نہیں بلکہ انگریزی زبان کا ہو گا۔

مراد علی خاں کے مقابلے میں جانو جرمن کو میدان میں اتارا جاتا ہے، ہر ایک کو انتظار ہوتا ہے کہ کون انگریزی کے اس ملاکھڑے کا فاتح ٹھہرتا ہے لیکن کسی کو انگریزی کی سمجھ بوجھ نہیں ہوتی، جانو جرمن نامی کردار کے پورے ڈرامہ سیریل میں چار مناظر تھے، اسی وجہ سے کئی فنکاروں نے اس کردار کو کرنے سے معذرت کی تھی۔

گاؤں والوں کی طرح ناظرین کو بھی اس قسط کا انتظار تھا جب ’انگریزی کا ملاکھڑا‘ ہونا تھا اور پھر وہ دن بھی آ ہی گیا، ڈھول کی تھاپ بج رہی تھی، جج صاحبان بھی تھے اور ادھر جانو جرمن اور مراد علی خاں ایک چھوٹی سی میز پر آمنے سامنے بیٹھے تھے، اس ملاکھڑے میں دونوں فریقین پر لازم تھا کہ وہ ایک دوسرے سے تین تین سوال پوچھیں گے لیکن انگریزی زبان میں اور پھر انگریزی ہی میں کوئی قصہ بھی بیان کریں گے لیکن شرط یہی تھی کہ اردو کا ایک بھی لفظ اس میں نہیں آنا چاہئے۔

اداکارہ زارا نور عباس ملکہ کی بجائے بادشاہ بن گئیں

سب سے پہلے جانو جرمن کی باری آئی تو انہوں نے ایک ادا اور ایک منفرد انداز میں یکے بعد دیگرے انگریزی کے تین الفاظ ڈیٹ، وائی اور ویئر وقفے وقفے سے بولے۔ اب مراد علی خاں پر تو یہ انکشاف ہو جاتا ہے کہ انگریز ی بولنے کا دعویٰ کرنے والا جانو جرمن دراصل اس زبان سے واقف ہی نہیں ہے لیکن گاؤں والے جانو جرمن کے اس پراعتماد لہجے اور انداز پر انہیں داد دینے میں دیر نہیں لگاتے۔

قصہ مختصر کہ انگریزی سے بالکل نابلد جانو جرمن ہی دیہاتیوں کے نزدیک اس عجیب و غریب ملاکھڑے کے چیمپیئن ٹھہرتے ہیں اور انگریزی سے واقف مراد علی کو شکست ہو جاتی ہے۔ گو کہ ’چھوٹی سی دنیا‘ میں آفتاب عالم کا جانو جرمن نامی مختصر سا کردار تھا لیکن اس میں اپنی آنکھوں اور چہرے کے تاثرات سے خوب کام لیا اور ہٹ یو گیا۔ لہذا صرف اس ایک ڈرامے سے وہ ’جانو جرمن‘ کے نام سے آج تک مقبول ہیں۔

آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ انہوں نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ انہیں اس قدر پذیرائی ملے گی یہاں تک کہ ناظرین نے ڈرامے کی آخری قسط تک جانو جرمن کا انتظار کیا لیکن ان کا قصہ ملاکھڑے کے بعد ختم ہی ہو گیا تھا۔ جانو جرمن کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ تب کے وزیراعظم محمد خان جونیجو کے لیے ’چھوٹی سی دنیا‘ کا انگریزی میں ملاکھڑے والی سین کو میر پور خاص میں خصوصی طور پر سٹیج پر پرفارم کیا گیا.

صرف جونیجو ہی نہیں تب کے وزیراعلیٰ سید غوث علی شاہ اور انکی کابینہ کے لیے کراچی میں ملاکھڑے کو لائیو سٹیج کیا گیا جس پر وہ اس قدر خوش ہوئے کہ مرکزی کرداروں کو ڈنر پر مدعو کر کیا۔ آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ آج بھی وہ کہیں سے گزریں تو ان کے اصل نام کی بجائے انہیں ’جانو جرمن‘ کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے۔

Back to top button