وفاقی کابینہ نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی
وفاقی کابینہ کےاجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے26ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس کےچیمبر میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نےپیپلز پارٹی اورمسلم لیگ(ن)کے مشترکہ مسودے کی منظوری دے دی۔
یاد رہےکہ ترامیم کی ایوان سے منظوری کےلیےسینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کیا گیا۔
اجلاس سے قبل وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پہلی کوشش ہے کہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے سے آگے بڑھا جائے البتہ ترمیم کی منظوری کے لیے دیگر آپشنز بھی موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے درست کہا ہے کہ آج یہ معاملہ طے ہو جائے گا، آئینی تر میم کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔
مہر بانو نے زین قریشی کی گمشدگی کی تصدیق کر دی
اس حوالے سے مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور سینیتر عرفان صدیقی نے کہا کہ آئینی ترمیم میں تاخیر ہونے کی وجہ تعداد نہیں تھی، ہم چاہتے تھے زیادہ سے زیادہ پارٹیاں اس پر ایک ہو جائیں اور ہماری کوشش تھی کہ جتنا ہو سکے اتفاق رائے پیدا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ آخری میٹنگ میں معاہدہ ہواجس میں سب نے کہا مسودہ منظور ہے، اس میٹنگ میں عامرڈوگر نے بھی کہا کہ وہ اس مسودے پر راضی ہیں لیکن ان کی ایک پارٹی ہےاس سے مشورہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاسوں میں تفصیلاً مسودےڈسکس ہوئےاور ایک ایک شق پر بات ہوئی، پاکستان تحریک انصاف واحد جماعت تھی جس نے کوئی مسودہ نہیں دیا، دس میٹنگز میں آتےرہے بات بھی کرتےرہےلیکن مسودہ نہیں دیا۔
تمام تر کوشوں کےباوجود حکومت گزشتہ روز آئینی ترمیم منظور نہیں کرا سکی تھی لیکن اس کےبرعکس حکومت آج آئینی ترمیم منظورکرانےکےلیےتیار نظر آتی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے قبل اسلام آباد میں آئینی ترمیم کے معاملے پر ایم کیو ایم پاکستانی کی پارلیمانی کمیٹی کی اہم بیٹھک ہوئی جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مسودے کی شقوں پربریفنگ دی۔
اعظم نذیر تارڑ کی بریفنگ کےبعد ایم کیو ایم پاکستان نےاپنے ارکان کو آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینےکی ہدایت دیتے ہوئےپارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والوں کےخلاف کارروائی کاعندیہ بھی دے دیا۔
ایم کیو ایم پاکستان نےتمام ارکان پارلیمنٹ کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں حاضری یقینی بنانےکی ہدایت بھی کردی۔
یاد رہےکہ گزشتہ روز وزیر اعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں آئینی ترامیم کے بل کی منظوری دیے جانے کا امکان تھا۔
آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے لیے تمام وزرا کے ساتھ ساتھ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی پارلیمنٹ میں وزیراعظم کےچیمبر میں موجود تھے تاہم اجلاس میں آئینی ترمیم کےمسودے کی منظوری نہ دی جا سکی تھی۔
تاہم اس سلسلے میں اس وقت اہم پیشرفت ہوئی تھی جب گزشتہ رات مولانا فضل الرحمٰن نے بلاول بھٹو زرداری سےملاقات کے بعدترامیم کی منظوری کے لیے آمادگی ظاہر کی تھی۔
جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ نےکہا تھا کہ آئینی ترمیم پر حکومت سے کوئی بڑا اختلاف نہیں رہا، ترامیم میں اب کوئی بڑا متنازع نکتہ موجود نہیں اور ہمارے درمیان اس وقت کسی خاص نکتےپرکوئی اعتراض نہیں ہے۔