عمران خان کی مطالبات تسلیم نہ کرنے پر سول نافرمانی کی دھمکی
عمران خان نے حکومت کو خبردار کیا ہےکہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے۔ یہ اقدام پی ٹی آئی کے ‘کرو یا مرو’ کے احتجاج کی بظاہر ناکامی کےبعد سامنے آیا ہے،جس کا مقصد ان کی رہائی اور پارٹی کی حمایت حاصل کرناتھا۔
عمران خان نے پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینےکا اعلان کیا جو دو اہم معاملات پر وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرےگی۔
اہم معاملات میں اس وقت مقدمے کا سامنا کرنےوالے "سیاسی قیدیوں” کی رہائی اور 9 مئی 2023 کے مظاہروں کےدوران پی ٹی آئی کے حامیوں پر پرتشدد کریک ڈاؤن اور 26 نومبر کو پی ٹی آئی مظاہرین پر کریک ڈاؤن کی تحقیقات کےلیے ایک عدالتی کمیشن کا قیام کا مطالبہ شامل ہے۔
عمران خان نےواضح کیاکہ اگر ان مطالبات کو پورا نہیں کیاگیا تو وہ 14 دسمبر سے سول نا فرمانی کی تحریک شروع کریں گے۔
سیاسی قیدیوں کے مطالبےکے علاوہ، عمران خان نے 13 دسمبر کو پشاور میں ایک بڑےجلسے کا اعلان کیا ہےتاکہ ان شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جاسکے جو اسلام آباد احتجاج کے دوران مارےگئے تھے۔
انسداد دہشت گری عدالت کا عمر ایوب اور راجہ بشارت کی رہائی کا حکم
انہوں نے دعویٰ کیاکہ پی ٹی آئی کے بہت سے کارکن اب بھی لاپتہ ہیں اور انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیاکہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کےخلاف کارروائی کرے۔انہوں نےکہا کہ ہم نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سپریم کورٹ،لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے جوع کیا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔