سمندر پار ریاست مخالف سوشل میڈیاانقلابیوں کی ٹھکائی شروع

وفاقی حکومت نے بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈے میں ملوث یوتھیوں کی ٹھکائی کا آغاز کر دیا ہے۔ ریاست مخالف پارپیگنڈے میں ملوث شرپسندوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی پاکستان آمد پر ان کی گرفتاری عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہ جبکہ سوشل میڈیا انقلابیوں کو دوبارہ بھاگنے سے روکنے کیلئے ان کے کے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کا اعمل شروع کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی ہدایت کے بعد وزارت داخلہ نےاینٹی اسٹیٹ، حکومتی اراکین کے خلاف اورپی ٹی آئی کے حق میں سوشل میڈیا پر حقائق کے منافی ویڈیوز، تصاویر اور پیغامات اپلوڈ کرنے والے غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ریاست مخالف پراپیگنڈے میں ملوث پاکستانیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر موجود تصویر کو نادرا ہیڈ آفس کو ارسال کر دیا جاتا ہے جہاں سے اس شرپسند یوتھیے کا شناختی کارڈ نمبر اور اصل تصویر حاصل کی جاتی ہے۔ اس کے بعد شناختی کارڈ کی تفصیلات اور اس کی اصل تصویر ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو ارسال کر دی جاتی ہے جہاں سے اس کا جاری کردہ پاسپورٹ نمبر حاصل ہو جاتا ہے جس کے بعد تمام تفصیلات وزارت داخلہ کو بھیج دی جاتی ہیں جس کے بعد ریاست مخالف پراپیگنڈے میں ملوث یوتھیے کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے اس حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جس کے بعد پاکستانی وقار کیخلاف سوشل میڈیا پر سازش کرنے والے عناصر کا انجام کو پہنچنا یقینی ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ حکومت نے بیرون ملک بیٹھ کر ریاست مخالف جھوٹا پراپیگنڈے میں ملوث افراد کی شناخت کیلئے جوائنٹ ٹاسک فورس قائم کررکھی ہے۔ وہیں دوسری جانب یوتھیوں کو نشان عبرت بنانے کیلئے پیکا ایکٹ میں مزید ترامیم بھی حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہیں۔اس حوالے سے ابتدائی ڈرافٹ بھی تیار کرلیا گیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ملکی اداروں اور کسی بھی فرد کے خلاف غلط خبر پھیلانے والے کو 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ جس کے بعد سوشل میڈیاانقلابیوں کا بپنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔
مبصرین کے مطابق یوتھیوں کی جانب سےحالیہ دہشت گردی اور تخریبی کارروائیوں کے بعد پاکستان کی ریاست اور خصوصاً سیکیورٹی فورسز کو بدنام کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر مذموم مہم چلائی جا رہی ہے۔ ملکی اور غیر ملکی میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے بے بنیاد اور اشتعال انگیز خبروں کو پھیلایا جا رہا ہے، جس کا مقصدریاستی اداروں کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب دکھانا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری مہم کا مقصد ملک میں امن وامان کی صورتحال کو خراب کرنا، صوبائیت اور نسلی تقسیم کو ہوا دینا اور مخصوص سیاسی مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔ غیر ملکی سامعین کو متاثر کرنے کے لیے، اس دشمنانہ مہم کے محرکین نے جعلی پرتشدد تصاویر اور مواد کا استعمال کرتے ہوئے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تاثر دینے کی کوشش کی۔ جس کے بعد حکومت کی جانب سے اس مہم میں ملوث افراد کی سرکوبی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے10 رکنی مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دینے کی منظوری دیدی ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے جوائنٹ ٹاسک فورس کی سربراہی کرینگے۔آئی ایس آئی، ایم آئی کے نمائندےاور جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی ٹاسک فورس میں شامل ہونگے۔