کورونا وائرس کے بعد حجامت بھی خطرے سے خالی نہیں

کورونا وائرس کے خوف نے دنیا کی معیشت، معاشرت، سماجی تقریبات حتیٰ کہ عالمی سطح پر ہونے والے کھیلوں اور دیگر اجتماعات پر براہ راست اثرات مرتب کئے ہیں، اب پاکستان میں کرونا وائرس کی آمد کی خبروں کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ چین کی طرح یہاں پر بھی حجاموں کی دکانوں پر پابندی عائد کی جائیں گی تاکہ اس مہلک وائرس کے فروغ کو روکا جاسکے۔
یاد رہے کے کرونا وائرس کے حملے کے بعد چین میں عوام کی زندگیاں انتہائی محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔ چین میں اس وائرس نے لوگوں کے معمولات زندگی کو یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا ہے، لوگوں نے عوامی مقامات پر جانا تقریباً چھوڑ دیا ہے۔ کچھ ایسا ہی حال حجاموں کے ساتھ ہوا۔ چین میں بیشتر دکانیں عارضی طور پر بند کر دی گئی ہیں جس کے باعث حجامت بنوانا ایک چیلنج بن چکا ہے۔ اگر حجامت کےلیے دکان کھُلی مل جائے اور حجام بال کاٹنے پر راضی ہو بھی تو بال کٹوانے والےگاہگ کو اپنی اپنی کرسیوں کے درمیان کم از کم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ برقرار رکھنا ہوتا ہے۔
حجامت بنوانے والوں کو سب سے پہلے دکان فون کرکے معلوم کرنا ہوگا کہ آیا وہ کُھلی ہے کہ نہیں؟ اگر حجام کی دکان کھلی ہے تو اپوائنٹمنٹ لینا ہوگی۔ جس بھی دن کی اپوائنٹمنٹ ملے اُس روز دکان پر فون کرکے اس امر کی یقین دہانی کرانا ہوگی کہ دکان پر کسی کو کوئی کھانسی، نزلہ، زکام، یا بخار تو نہیں۔ یعنی نمونیا کی تمام علامات جو کووڈ 19 وائرس کی وجہ بنتی ہیں، کے موجود نہ ہونے کا یقین دلانا ہوگا۔ اس سلسلے میں تمام تر معلومات بیجنگ کی ہیئر ڈریسنگ اینڈ بیوٹی ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔
ایک سیلون کے مالک کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گاہکوں کو تمام سہولیات پہنچانا چاہتے ہیں اس کےلیے انہیں بہت سی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا پڑ رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ گاہکوں کے بالوں کو تیز رفتاری سے دھویا جائے۔ ہم غیر ضروری خدمات منسوخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ایک گاہک پر ہمیں کم سے کم وقت لگانا پڑے۔ اب ہم اپنی دکان کا دروازہ کھلا رکھتے ہیں۔ ایک بار جب صارف اپنے مقررہ وقت پر دکان میں داخل ہوجاتا ہے تو ہم سب سے پہلے اُن کے ہاتھوں اور جوتوں کے سولز کو جراثیم کُش اجزاء سے صاف کرتے اور خود کو محفوظ بناتے ہیں۔ یہ وہ اقدامات ہیں جو ہم اپنی اور سیلون میں موجود دیگرافراد کی حفاظت کو یقینی بنانے کےلیے کر رہے ہیں۔‘‘
بیجنگ کی صرف 130 دکانوں کو روزانہ چند گھنٹے کھولنے کی اجازت ملتی ہے حالانکہ بیجنگ میں بیس ہزار سے زائد باربر شاپس حجامت کرتی ہیں۔ ایک باربر شاب کی مالک کا کہنا ہے کہ اُن کے 40 فیصد ملازمین اپنے کام پر واپس آئے ہیں۔ تمام دوسرے ملازمین خود قرنطینہ میں ہیں۔ حکومت نے تمام ایسے افراد پر قرنطینہ کی پابندی عائد کی ہے جو بیجنگ شہر سے باہر جا کر واپس بیجنگ آئے ہیں، ان کےلیے احتیاطی تدابیر کے طور پر لازم ہے کہ وہ خود قرنطینہ میں رہیں جسے کے آپ آئسولیشن وارڈ بھی کہہ سکتے ہیں جہاں لوگوں کو کرونا وائرس میں مبتلا ہونے سے بچایا جاتا ہے۔
محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی کرونا وائرس کے مریضوں کی تشخیص صرف سندھ اور اسلام آباد میں ہوئی ہے لیکن اگر صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی کرو نا کے مریضوں کی تشخیص ہو گئی تو پھر اس بات کا قوی امکان ہے کہ ملک بھر میں حجاموں کی دکانوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کر دی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button