ملزم عثمان کا لڑکی پر برہنہ ڈانس ، فلم بندی کیلئے تشدد کا انکشاف

لڑکا لڑکی تشدد کیس کے دوران مرکزی ملزم عثمان سمیت دیگر ملزموں کی جانب سے لڑکی پر برہنہ ڈانس اور فلم بندی کے لیے تشدد کانشانہ بنایا جاتا رہا ۔
دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے ای 11 کے فلیٹ میں پیش آئے ہراسانی کیس سے متعلق عدالت میں پیش کردہ چالان کے مطابق 7 ملزمان میں سے ایک عثمان ابرار عرف عثمان مرزا اور اس کے دیگر ساتھی جوڑے کو جنسی تعلق قائم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تاکہ وہ اس کی فلم بندی کرسکیں ۔
پولیس چالان میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ جرم میں 7 افراد ملوث تھے اور عثمان کے علاوہ واقعے کے دیگر ملزمان فرحان شاہین، حافظ عطا الرحمٰن، ابراس قیوم بٹ، رحمٰن حسن مغل، عمر بلال اور محب بنگش نے خاتون کو ان کے سامنے اس کے ساتھی سے جنسی تعلق قائم نہ کرنے پر گینگ ریپ کرنے کی بھی دھمکی دی۔
پولیس کی جانب سے پیش کردہ چالان میں متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ میں ان کی دھمکیوں سے خوف زدہ تھی، انہوں نے میرے ساتھی کا زبردستی ٹراوزر اتار دیا جبکہ مجھے برہنہ ڈانس کے لیے مجبور کیا گیا ، میں نے انکار کیا تو عثمان نے مجھ پر تشدد کیا ، مرکزی ملزم نے لڑکی کے ساتھی سے چھ ہزار روپے بھی چھین لیے۔
واقعے کے بعد ملزموں نے لڑکے اور لڑکی کو بلیک میل کرنا شروع کیا اور رقم کا مطالبہ بھی کیا۔ عمر بلال نامی ملزم نے مختلف موقع پر لڑکے سے 11 لاکھ 20 ہزار روپے تک بھتہ وصول کیا۔
پولیس چالان کے مطابق رقم میں سے سب سے زیادہ حصہ 6 لاکھ روپے عثمان، عمر بلال نے ڈیڑھ لاکھ روپے، محب بنگش نے سوا لاکھ روپے، رحمٰن حسین مغل نے ایک لاکھ روپے اور باقی تمام نے 50، 50 ہزار روپے حصہ وصول کیا ۔ پولیس نے عمر بلال، محب بنگش اور رحمٰن سے مجموعی طور پر 8 لاکھ 70 ہزار روپے ریکور کیے جبکہ موبائل فون فرانزک کے لیے ایف آئی اے کو بھجوا دیئے گئے ہیں ۔