امریکا میں پینےکے پانی میں نامعلوم کیمیائی مرکب دریافت
بین الاقوامی محققین کےایک گروپ نےامریکا میں پینےکےپانی میں نامعلوم کیمیائی مرکب دریافت کیا ہےجوصارفین کےلیےزہریلا ثابت ہوسکتا ہے۔
کلورو نائٹرا مائڈ اینیئن نامی یہ مرکب اس پانی میں پایا گیا ہےجس کو اِن آرگینک کلورامائنس سےصاف کیا گیا تھا۔اس پانی کوہرپانچ میں سےایک فردیاپھر تقریبا 11 کروڑ30 لاکھ لوگ پیتےہیں۔
کلورامائن پانی کوصاف کرنےکا ایک ایسا مرکب ہوتا ہےجو پانی سےجراثیم کو ختم کرتا ہے، اور اس کام کےلیے اس کو1930 کی دہائی سےاستعمال کیاجارہاہے۔
کلورامائن پانی کے پائپ میں جراثیم کوکلورین (وہ کیمیکل جس کوجراثیم مارنےکے لیے1908 سےاستعمال کیاجا رہا ہے) سےزیادہ وقت تک مارسکتا ہے۔ اس مرکب کے فی لیٹر پانی میں چارملی گرام تک کی مقدار کومحفوظ سمجھا جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف آرکنساس کےیسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیق کےشریک مصنف جولین فیئرےکا کہنا تھا کہ یہ کم مالیکیولر ویٹ والا ایک بہت مستحکم کیمیکل ہے۔ یہ ایسا کیمیکل ہے جس کوڈھونڈنا بہت مشکل ہےاور یہاں سب سے مشکل کام اس کی شناخت اور جس ساخت کی ہم نے نشاندہی کی تھی اس کو ثابت کرنا تھا۔یہ مرکب پینے کے پانی میں اِن آرگینک کلورامائن جراثیم کش کیمیکل کے تحلیل ہونے کےبعد وجود میں آتا ہے۔