آئینی ترمیم،مولانا کے انکار پر حکومت کیا کرنے والی ہے؟
وفاقی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کی حمایت پر مولانا کے راضی نہ ہونے پر جہاں نمبرز گیم پوری کرنے کی حکمت عملی مرتب کر لی ہے وہیں آئینی ترمیم کے مسودے میں فوجی عدالتوں کے قیام سمیت دیگر متنازع شقین بھی شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے وفاقی کابینہ اجلاس کے اختتام پر بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کو مولانا فضل الرحمن کیساتھ ملاقات کا احوال بتایا،بلاول زرداری نے مولانا فضل الرحمن کیساتھ ہونے والی گفتگو بارے کابینہ ارکان کی موجودگی میں وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے مثبت رویہ اپنا یا لیکن مولانا آئینی ترمیم کی حمایت بارے کوئی بھی فیصلہ دینے سے انکار رہے،آج دو بجے تک انتظار کیا جائے گا کہ مولانا سے ملاقات ہوتی ہے اور وہ کیا جواب دیتے ہیں،دونوں قائدین میں طے پایا کہ اگر مولانا فضل الرحمٰن نے آج دن دوبجے تک حامی نہ بھری تو کابینہ کا اجلاس ہوگا اور آئینی ترمیم کے مسودے میں مولانا فضل الرحمن کے مسودے سے ہٹ کر پرانے مسودے سے بہت ساری چیزوں کو شامل کر لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن اگرنہ مانے تو مسودے میں فوجی عدالتوں کے قیام کی شق بھی آسکتی ہے، مولانا فضل الرحمن سے مثبت جواب نہ ملنے کی صورت میں اصلی مسودے میں شامل شقوں کی منظوری کیلئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، اگر مولانا فضل الرحمٰن مان گئے تو پھر پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر مولانا فضل الرحمٰن خود بل پیش کرینگے، قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں ایوانوں میں الگ الگ دو تہائی اکثریت موجو دہے۔