پی ٹی ایم کے خلاف پہلے کریک ڈاؤن پھر مذاکرات وجہ کیا بنی ؟

وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں وفاقی وزیر داخلہ کی موجودگی میں ہونے والے جرگے سے، کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ ( پی ٹی ایم ) سے باقاعدہ مذاکرات کا اختیار ملنے کے بعد وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے گزشتہ شب کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ سےمذاکرات کےبعد 3 روزہ قومی جرگے کےانعقاد کا اعلان کردیا جو اس سے قبل متنازع شکل اختیار کرچکا تھا۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے ہمراہ گزشتہ شب ضلع خیبر کےعلاقے جمرود پہنچے، جہاں کالعدم پی ٹی ایم کی کور کمیٹی کےقائدین کےساتھ سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔

ذرائع کےمطابق علی امین گنڈاپور نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونےوالے اجلاس میں فیصلے کی روشنی میں مذاکرات کیے اور کالعدم پی ٹی ایم سےکسی قسم کی ریاست مخالف سرگرمی نہ کرنےپر زور دیا۔ وزیر اعلیٰ اور پی ٹی ایم رہنماؤں کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں، اس سےپہلے ایک مختصر جائزہ وزیر اعلیٰ ہاؤس فیصلےکا لیتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا میں تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نےبھی شرکت کی۔ باخبر ذرائع نےبتایا کہ اجلاس میں ضلع خیبر میں کالعدم پی ٹی ایم کےقومی جرگے پر تفصیلی بات ہوئی اور پولیس اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے کریک ڈاؤن کےحوالے پی ٹی آئی اور اپوزیشن اراکین نے تحفظات کا اظہار کیا۔ جب کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے قومی جرگے اور پابندی کےحوالے سے جرگے کو آگاہ کیا۔

محسن نقوی نے اجلاس کو بتایاکہ کالعدم پی ٹی ایم کے خلاف ریاست مخالف سرگرمیوں اور انتشار پھیلانے کےشواہد موجود ہیں۔جس کی بنا پر اس پر پابندی لگائی گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور کالعدم پی ٹی ایم کے رہنماؤں کے مابین ملاقات کئی گھنٹوں تک جاری رہی جس میں وفاقی حکومت کے تحفظات کو کالعدم تنظیم کے قائدین کے سامنے رکھاگیا۔ انہوں نے علی امین گنڈاپور کے سامنے جرگے کے مقاصد بیان کیے۔

پشاور ہائی کورٹ کا آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ

جرگے میں شریک ایک رکن اسمبلی نےبتایا کہ مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئےاور وزیر اعلیٰ پی ٹی ایم کو قائل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ جب  کہ پی ٹی ایم کے قائدین نےشروع میں یہ واضح طور پر بتادیا کہ ان کی تیاریاں مکمل ہیں اور جرگہ ہر صورت ہوگا۔

مذاکرات میں جرگے کےخلاف پولیس اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے کارروائی اور طاقت کے استعمال پر پی ٹی ایم  والوں نےبات کی جس پر وزیر اعلیٰ نے افسوس کا اظہار کیا۔ جب کہ وزیر اعلیٰ نےمنتظمین کو ہدایت کی کہ جرگے میں کسی قسم کی ریاست مخالف سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ ہی حکومت کو برداشت ہوگی۔پی ٹی ایم کی یقین دہانی پر وزیرا علیٰ جرگے کے انعقاد پر راضی ہوگئے۔

کالعدم پی ٹی ایم سے کامیاب مذاکرات کےبعد میڈیا سے بات چیت میں علی امین گنڈاپور نے 3 روزہ قومی جرگے کے انعقاد کا اعلان کردیا اور بتایاکہ پر امن جرگہ ہوگا جب کہ میزبانی وہ خود کریں گے۔

وزیرا علی نے جرگے کےخلاف کارروائی میں 4 جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور مؤقف اپنایاکہ کارروائی وفاقی حکومت کی ہدایت پر ہوئی تھی،اس میں صوبائی حکومت کا کوئی کردار نہیں تھا۔

وزیرا علی علی امین گنڈاپور نے جاں بحق افراد کےلیے معاوضہ دینے کا بھی وعدہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ قومی جرگہ مطالبات کےحوالے سے متفقہ قراداد منظور کرے جسے وہ متعلقہ فورم پر اٹھائیں گے۔

دوسری جانب کالعدم پی ٹی ایم نے مؤقف اپنایاہے کہ قومی جرگے کا انعقاد ہر صورت میں ہوگا۔

کالعدم پی ٹی ایم کور کمیٹی کے رکن حاجی صمد نے بتایا کہ گزشتہ روز پولیس اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے کریک ڈاؤن، شیلنگ اور فائرنگ سے 4 افراد زندگی کی بازی ہارگئے جب کہ درجنوں زخمی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا قومی جرگہ پرامن ہوگا، جس میں صوبے بھر سے عوام شرکت کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کارروائیوں سے وہ ڈرنے والے نہیں، یہ جرگہ ہر صورت منعقد ہوگا۔

حاجی صمد  کےمطابق حکومتی ادارےجتنا بھی تشدد کرتے رہیں ہم پُرامن رہیں گے۔ہم صرف حق مانگنے آئے ہیں وہ مانگیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ امن چاہتےہیں اور اپنے وسائل پر حق اور اختیار کا مطالبہ کررہے ہیں۔

پی ٹی ایم کےمطابق تین روزہ قومی جرگہ پشاور اور خیبر کے سنگم پر واقع علاقہ ’ریگی‘ میں شروع ہورہا ہے۔ جس میں شرکت کےلیے تمام سیاسی جماعتوں کو بھی دعوت دی گئی ہے۔

کالعدم پی ٹی ایم کےمطابق جرگے میں خیبرپختونخوا اور خصوصاً قبائلی علاقوں میں جاری ناانصافی،امن و امان،قدرتی وسائل پر بات ہوگی اور متفقہ فیصلہ کیا جائے گا۔جرگے کے پہلےروز ویڈیوز کے ذریعے بریفنگ دی جائے گی۔دوسرے روز قائدین خطاب کریں گے جب کہ تیسرے اور آخری روز متفقہ طور ان ایشوز پر لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جائےگی۔

یاد رہے کہ کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ نےضلع خیبر میں 3 روزہ قومی جرگے کا اعلان کیا تھا، تاہم وفاقی حکومت نے قومی جرگے کےلیے مہم کے دوران ہی پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دےدیا۔ جس کےبعد خیبرپختونخوا حکومت نے کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔ کارروائی کےدوران کالعدم پی ٹی ایم کے 4 رکن ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

واقعے کےخلاف تحریک انصاف کے اراکین بھی میدان میں آگئے اور کارروائی بند کرنےکا مطالبہ کیا، جب کہ صوبائی اسمبلی میں اراکین کھڑے ہوگئے جس پر وزیر اعلیٰ نے سیاسی جماعتوں کےمشترکہ جرگے کا انعقاد کیا۔

Back to top button