ایف آئی اے روزانہ سینکڑوں مسافروں کو آف لوڈ کیوں کرنے لگا ؟

انسانی سمگلرز کے ہاتھوں بیرون ملک بھیجے جانے والے پاکستانیوں کے کشتی حادثوں میں ڈوب کر مرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد اب وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ملک کے تمام ائیر پورٹس پر سکریننگ کا نظام سخت تر کر دیا ہے جس کے نتیجے میں روزانہ 100 سے زائد ایسے مشکوک افراد کو ویزوں کے باوجود آف لوڈ کیا جا رہا ہے جو ڈنکی لگانے کی نیت سے خلیجی ممالک کا سفر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

قانونی ویزہ رکھنے والے افراد کو ایئرپورٹ پر روکنے اور آف کوڈ کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز نے وزارتِ اوورسیز سے احتجاج کرتے ہوئے اس معاملے کی انکوائری کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حوالے سے سیکریٹری اوورسیز ڈاکٹر ارشد محمود کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والوں سے وزارتِ اوورسیز کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف ائی اے جو بھی کر رہا ہے اس کا بنیادی مقصد لوگوں کو فراڈیوں کے چنگل میں پھنسنے سے بچانا اور ان کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے۔

ارشد محمود کا کہنا تھا کہ وزارت اوورسیز سالانہ سات سے آٹھ لاکھ افراد کو بیرون ملک بھیج رہی ہے۔ ایسے سب لوگ بیرون ملک پہنچ کر ناصرف اپنے روزگار پر موجود ہیں بلکہ پاکستان میں ترسیلات زر بھی بھیجتے ہیں۔ لیکن جب بھی غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والوں کے ساتھ کوئی حادثہ پیش اتا ہے تو ایف آئی اے ہمارے لیگل ورکرز کو بھی روکنا شروع کر دیتا ہے۔

اس حوالے سے جب ایف آئی اے حکام کا موقف لیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ویزہ ہونے کے باوجود سفر سے روکے جانے والے مسافروں کی باقاعدہ سکریننگ کی جاتی ہے اور صرف ایسے مشکوک افراد کو ہی آف لوڈ کیا جاتا ہے جو ایف آئی اے حکام کی تسلی نہیں کروا پاتے اور جن کے بارے میں یقین ہو جاتا ہے کہ وہ خلیجی ممالک میں پہنچ کر ڈنکی لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ یورپ پہنچ سکیں۔ ایف ائی اے کا کہنا ہے کہ تمام مسافروں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہوتا بلکہ صرف انہی مسافروں کو روکا جا رہا ہے جو بہت ذیادہ مشکوک ہوتے ہیں۔

اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایسے ہی ایک مسافر صابر حسین نے ورک ویزہ لے کر متحدہ عرب امارات جانے کا ارادہ کیا تھا۔ اس نے بتایا کہ ’میں نے کئی ماہ کی بھاگ دوڑ کر کے تمام کاغذات تیار کیے اور ویزہ لینے کے بعد لاہور ایئر پورٹ پہنچا۔ جب میں سامان جمع کرانے کے بعد امیگریشن کاؤنٹر پر پہنچا تو امیگریشن حکام نے پہلے میرا پاسپورٹ لیا، پھر ویزہ اور پروٹیکٹر دیکھا اور ٹکٹ دیکھنے کے بعد سوالات شروع کر دیے۔ دس منٹ سوالات کرنے کے بعد انھوں نے میرے پاسپورٹ پر آف لوڈ کی مہر لگائی اور کہا کہ آپ فی الحال بیرون ملک سفر نہیں کر سکتے۔انہوں نے بتایا کہ میں نے ایئرپورٹ پر یہ محسوس کیا کہ مراکش کشتی حادثے کے بعد گجرات، منڈی بہاؤالدین اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو روکا جا رہا ہے۔ صابر حسین نے کہا کہ ’جب میں نے ادھر ادھر سے پتہ کیا تو معلوم ہوا کہ تمام ایئرپورٹس پر امیگریشن کاؤنٹرز کو ایسے تمام اضلاع سے تعلق رکھنے والے افراد کی سکریننگ کا حکم دیا گیا ہے جہاں سے لوگ غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’مجھے گھر واپسی پر دوستوں نے علاقائی واٹس ایپ گروپس میں سرکولیٹ ہونے والے میسجز بھی دکھائے جس میں یہ کہا گیا تھا کہ ’اگر آپ قانونی طریقے سے بھی بیرون ملک جانے کی تیاری کر رہے ہیں تو اسے کچھ دنوں کے لیے ملتوی کر دیں کیونکہ ایئرپورٹس پر گجرات، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، شکرگڑھ، نارووال، حافظ آباد اور دیگر علاقوں کے لوگوں کی سکریننگ جاری ہے۔‘

پنجاب اسمبلی لاہور جم خانہ کلب سے 70 سال کے بقایہ جات لینے پر تل گئی

لیکن اس صورت حال کا سامنا صرف صابر حسین کو ہی نہیں۔

اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز جو لوگوں کو بیرون ملک بھجوانے کا کام کرتے ہیں، انہیں بھی یہ شکایات ہیں کہ وہ بڑی مشکل سے پاکستانی ورکرز کے لیے بیرون ملک نوکریاں تلاش کرتے ہیں اور انہیں یہاں سے بھجوانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایئرپورٹ پر ایف آئی اے کی جانب سے انھیں ’تنگ‘ کیا جا رہا ہے۔  اس بارے ترجمان ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام ایئرپورٹس پر بیرون ملک جانے والے مسافروں کی سخت سکریننگ جا رہی ہے اور کئی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ ایف آئی اے صرف بیرونِ ملک جانے والوں کو ہی نہیں بلکہ وہاں سے ڈنکی لگانے میں ناکامی کے بعد واپس آنے والوں کو بھی گرفتار کر رہی ہے۔

Back to top button