آصف زرداری، نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس ہوگا یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور صدر مملکت آصف علی زرداری اور دیگر کےخلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس کو واپس بھیجنے کےکیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 3 کی جج عابدہ ساجد نے توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس پر سماعت کی،نواز شریف کےوکیل قاضی مصباح الحسن اور پلیڈر رانا عرفان عدالت کے سامنےپیش ہوئے،صدر مملکت آصف علی زرداری کےوکیل فاروق ایچ نائیک بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت صدر مملکت آصف علی زرداری کےوکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیےکہ اس کیس میں مجموعی طور پر 5 ملزمان ہیں،انہوں نے نیب ترمیمی قانون عدالت کےسامنے پڑھتےہوئے بتایاکہ نیب ترامیم کےبعد یہ کیس اس عدالت کادائرہ اختیار نہیں بنتا،یہ کیس 8.05 کروڑ کاہے جو 50 کروڑ سےکم بنتےہیں، انہوں نے استدعا کی کہ اس کیس کو واپس چیئرمین نیب کو بھیج دیاجائے۔

اس پر جج عابدہ سجاد نےریمارکس دیےکہ تمام فریقین اس نقطہ پر متفق ہیں کہ یہ کیس اس عدالت کادائرہ اختیار نہیں؟ جب یہ کیس آیا تھا اس وقت آصف علی زرداری کو صدارتی استثنیٰ نہیں ملاتھا۔ فاروق ایچ نائیک نےکہا کہ آصف علی زرداری پہلےبھی صدر بنےتو استثنیٰ لیا،آصف علی زرداری جب صدارت سےاترے تو دوبارہ نیب میں پیش ہوئے،یہ عدالت ریفرنس واپس بھیج دے،آگے نیب کااختیار کہ کیس کس کوبھیجتی ہے،اب کیس جس ایجنسی کےپاس جائےگا وہاں سوال ہوگاکہ کیا آصف علی زرداری پر کیس بنتا ہےیا نہیں؟

اس موقع پر نواز شریف کےوکیل قاضی مصباح الحسن نےبتایا کہ اس سےقبل جب عدالت نےفیصلہ کیاتو کیس واپس نیب گیا،سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کےفیصلے کی روشنی میں یہ کیس واپس اسی عدالت میں آیا،نیب پراسیکیوٹر کا کہناتھاکہ ملزمان نےچیک دیا وہ باؤنس ہوگیا۔

وکیل فاروق ایچ نائیک کےمطابق اس سےقبل ایسا ہی ایک کیس واپس نیب کو بھیجاگیا تھا،نیب پراسیکیوٹر نےکہاکہ جب ایک کیس عدالت کادائرہ اختیار ہی نہیں تو میرٹ ڈسکس نہیں ہوں گے، اس عدالت نے فیصلہ کرناہے کہ ریفرنس واپس بھیجا جائےگا یا نہیں، صدر آصف علی زرداری کو استثنیٰ حاصل ہے ان کے خلاف کیس چل ہی نہیں سکتا،آصف علی زرداری کاکیس ایف آئی اے کو بھیج دیاجائے گا، نواز شریف کاکیس الگ ہوگااور آصف زرداری کا کیس الگ چلےگا،،

بعد ازاں آصف زرداری کےوکیل فاروق ایچ نائیک نےبتایا کہ اس سے قبل نیب نے پورا ریفرنس واپس بھجوادیا تھا،فاروق ایچ نائیک کی جانب سےمختلف عدالتی فیصلوں کاحوالہ بھی دیا گیا،اس پر نیب پراسیکیوٹر نےکہا کہ اس سے قبل جب کیس واپس بھیجاگیا تھااس وقت آصف علی زرداری صدر نہیں تھے،وکیل کاکہنا تھاکہ اگر یہ عدالت کیس واپس کرنےکی بجائےکسی اور عدالت بھیجےگی تو یہ میرٹ کو ڈسکس کرنےکے مترادف ہے،اس عدالت کے پاس کیس چلانےکا اسٹے آرڈر دینےکا اختیار ہی نہیں۔

اس پر نیب پراسیکیٹور نےبتایا کہ عدالت صدر زرداری کو پہلےہی استثنیٰ دےچکی ہے، یہ کیس یہیں رکارہے گاجب تک آصف علی زرداری صدر ہیں،وکیل فاروق ایچ نائیک کاکہنا تھاکہ اگر عدالت یہ ریفرنس اپنے پاس رکھتی ہے تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، نیب پراسیکیوٹر کےمطابق عدالت نواز شریف کی حد تک ریفرنس واپس بھیج دے،آصف علی زرداری کی حد تک اسٹے رکھے۔

بعد ازاں عدالت نےفریقین کےدلائل مکمل ہونےپر فیصلہ محفوظ کر لیا،کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ 14 اکتوبر کو سنایا جائےگا۔

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو کےدائر کردہ ریفرنس کےمطابق یوسف رضا گیلانی پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف پر غیرقانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنےکا الزام ہے۔

اس ریفرنس میں اومنی گروپ کےسربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کوبھی ملزم نامزد کیاگیا ہے۔ریفرنس میں کہاگیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نےکاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کرکے توشہ خانہ سےگاڑیاں حاصل کیں۔

نیب نے الزام عائد کیاکہ یوسف رضا گیلانی نےاس سلسلےمیں نواز شریف اور آصف زرداری کوسہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنےاور ضائع کرنےکے طریقہ کار کو غیرقانونی طور پرنرم کیا۔

ریفرنس میں کہاگیا کہ آصف زرداری نےستمبر اور اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل 2007 اور لیبیاسے بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008)حاصل کیں۔

مذکورہ ریفرنس کےمطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کےتوشہ خانہ میں جمع کروانے کےپابند تھےلیکن انہوں نےنہ تو گاڑیوں کےبارے میں مطلع کیانہ ہی انہیں نکالاگیا۔

نیب ریفرنس میں الزام لگایاگیاکہ سال 2008 میں نواز شریف کےپاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھااس کےباوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نےاس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کوکوئی درخواست دیےبغیر اپنےفائدے کےلیے کابینہ ڈویژن کےتحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔

ریفرنس کےمطابق خواجہ انور مجید نےایم ایس انصاری شوگرملز لمیٹڈ کےاکاؤنٹس استعمال کرتےہوئے آواری ٹاور کےنیشنل بینک کےایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کےاکاؤنٹ میں منتقل کیے۔اس کےعلاوہ انہوں نےایک اکاؤنٹ کےذریعے آصف زرداری کی جانب سےایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی،ملزم نےاپنی غیرقانونی اسکیم کےسلسلے میں آصف زرداری کےناجائز فوائد کےلیے مجموی طورپر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے اداکیے۔

دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کوناجائز فائدہ پہنچانے کےلیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ)روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔

نیب نےان افراد پر بدعنوانی کاجرم کرنےاور نیب قوانین کےتحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کاالزام لگایا۔نیب نےعدالت سےدرخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلاکر سخت ترین جیل کی سزادی جائے۔

عمران خان کا کورٹ مارشل نہیں کیا جائے گا، حکومت کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں وضاحت

Back to top button