اگلے سال گرمیوں میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، اچھے دن آگئے

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کے اچھے دن آگئے ہیں،آئندہ سال گرمیوں میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی اور آئندہ مالی سال تک زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آجائے گیمیں آپ سے وعدہ کررہا ہوں کہ مہنگائی کو ہم کم کریں گے، یہ 20 فیصد مہنگائی نہیں رہے گی،لیکن ہم سب کو اب ذرا مل کر کام کرنا ہوگا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا ملک کے معاشی مسائل کی وجہ محض پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پیٹرول پر سبسڈی نہیں بلکہ ان کی 4 سال کی پالیسیوں کا تسلسل ہے، پی ٹی آئی حکومت نے پہلے 3 سال میں 3500 ارب روپے کا ہر سال خسارہ کیا اور ان کے آخری سال میں 5100 ارب روپے کا خسارہ تھا،پونے 4 سال میں عمران خان نے ملک پر 20 ہزار روپیہ قرضہ بڑھایا، پاکستان کے 71 برسوں میں ملک پر 25 ہزار ارب روپے کا قرضہ تھا جبکہ عمران خان کے پونے 4 سال میں ملک پر 20 ہزار ارب روپیہ قرضہ بڑھ گیا۔

انکا کہناتھا پی ٹی آئی حکومت میں ریکارڈ بجٹ خسارہ بڑھا جس کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی اضافہ ہوا، ان کے دور میں ٹیکس محصولات بھی کم ہوئیں، یہ 4 سال میں ٹیکس محصولات اس سطح پر بھی نہیں لا سکے جہاں مسلم لیگ (ن) چھوڑ کر گئی تھی،جس روز شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا اس وقت ملک میں ساڑھے 7 ہزار میگا واٹ پاور پلانٹ بند پڑا تھا، 5 ہزار میگا واٹ کے پاور پلانٹ اس لیے بند تھے کیونکہ وہاں کوئی ایندھن نہیں تھا اور ڈھائی ہزار میگا واٹ کا پاور پلانٹ اس لیے بند تھا کیونکہ اس کی بروقت مرمت نہیں ہوئی تھی، یہ نااہل حکومت پاکستان کے لیے ساڑھے 7 ہزار میگا واٹ بند کرکے چلی گئی۔

وزیر خزانہ نے کہا گزشتہ دور حکومت کے ان تمام عوامل کی وجہ سے پاکستان میں شدید مہنگائی آگئی، انہوں نے ہر قسم کا جھوٹ اس وقت بھی بولا اور آج بھی بول رہے ہیں، ہوسکتا ہے ان کی نیت اچھی ہو لیکن سچ بات یہ ہے کہ ان کو کام نہیں آتا تھا، وہ واقعی نااہل تھے، جس وقت ہمیں دنیا کو 21 ارب روپے ادا کرنے تھے اور ہمارے پاس محض 10 ارب ڈالر موجود تھے اور 12 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نظر آرہا تھا اس وقت سابق وزیراعظم عمران خان نے دنیا سے منہ موڑنا شروع کردیا، انہوں نے آئی ایم ایف کو کہا کہ ہم معاہدہ توڑ رہے ہیں، انہوں نے ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے آے والی فنڈنگ بھی بند کروادی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا ہم نے جب حکومت سنبھالی تو ان تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی، ہمارے لیے بڑا آسان تھا کہ ایک فیصد سیلز ٹیکس بڑھا کر 17 سے 18 فیصد کردیتے اور ٹیکس کلیکشن کا ہدف حاصل کرلیتے لیکن اس سے عوام پر مہنگائی کو بوجھ بڑھا جاتا،پی ٹی آئی حکومت کی طرح ‘ان ڈائریکٹ ٹیکس’ لگانے کی بجائے ہم نے ڈائریکٹ ٹیکس لگائے، میں نے وزیراعظم کے بیٹوں کی فیکٹری پر 10 فیصد زیادہ ٹیکس لگایا، ان شا اللہ ہم ٹیکس کلیکشن کے طے کردہ ہدف سے بھی زیادہ ٹیکس جمع کرکے دکھائیں گے جبکہ عمران خان نے اپنے دوستوں کو ایمنسٹی دی مگر ملک کے لئے کچھ نہیں کیا، آئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ بھی عمران خان نے خود توڑا۔

انکا کہنا تھا دنیا کہتی ہے کہ دیوالیہ ہونے کے امکان کا شکار ممالک میں پاکستان اب بھی چوتھے یا پانچویں نمبر پر ہے، اس لیے ابھی ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے بہت کام کرنا ہے، ہمیں ابھی 7500 ارب روپے جمع کرنے ہیں اور کریں گے ان شا اللہ، کبھی کبھی عالمی قیمتوں میں اونچ نیچ ضرور آئے گی اس وقت میں آپ کے سامنے ضرور حاضر ہوں گا پھر آپ بے شک مجھ پر میمز بنا لیجئے گا مگر ہم معاشی استحکام ضرور لے کر آئیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہامیں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کے اچھے دن آگئے ہیں لیکن ہم سب کو اب ذرا مل کر کام کرنا ہوگا، میں آپ سے وعدہ کررہا ہوں کہ مہنگائی کو ہم کم کریں گے، یہ 20 فیصد مہنگائی نہیں رہے گی، اگلے سال گرمیوں میں آپ کو لوڈشیڈنگ بھی نظر نہیں آئے گی اور آئندہ مالی سال تک زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی، ایک دوست ممالک سے ہمیں 4 ارب ڈالر کے ڈپازٹس 2 حصوں میں ملیں گے اور ایک دوست ملک سے ایک ارب 20 ڈالر کی تیل کی سہولت ملے گی، ایک دوست ملک پاکستان میں اسٹاک ایکسچینج میں ڈیڑھ سے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا مجھے امید ہے کہ رواں سال ساڑھے 3 ارب ڈالر ہمیں ایشیائی ترقیاتی بینک سے مل جائیں گے، ڈھائی ارب ڈالر ورلڈ بینک سے مل جائیں گے، 400 سے 500 ملین ڈالر ایشین انفرااسٹرکچر بینک سے بھی ملیں گے، اس کے علاوہ اسلامک ڈیولپمنٹ بینک سے بھی شاید تھوڑی سی فنڈنگ بڑھ جائے،پاکستان کے دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں لیکن سیدھے راستے پر رہنا بھی ضروری ہے، ذرا سا بھٹکے تو دوبارہ مشکل پیدا ہوسکتی ہے۔

Back to top button