مہوش کے ڈانس میں ایسا کیا تھا کہ اشتہار سنسر ہوگیا؟


بعض سیاسی شخصیات کے انٹرویوز اور بعض موضوعات کی رپورٹنگ پر پابندی لگانے کے بعد پیمرا نے گالا بسکٹ کے نئے ایڈ کو بعض حلقوں کے اعتراضات کی روشنی میں پاکستان کی ثقافتی اور معاشرتی اقدار کے منافی قرار دیتے عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔ جہاں بہت سے لوگ پیمرا کے اس اقدام کو سراہ رہے ہیں، وہیں بعض حلقے اس مورل پولیسنگ پرشدید تنقید بھی کررہے ہیں۔
حال ہی میں ایک بسکٹ بنانے والی کمپنی لو کا اشتہار متنازع حیثیت اختیار کرگیا ہے، اس اشتہار میں ماڈل و ادکارہ مہوش حیات روشنیوں سے بھرپور سیٹ پر چاروں طرف رقص کررہی ہیں۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی یعنی پیمرا نے مہوش حیات کے ڈانس کو پاکستانی ثقافت کے منافی قرار دیتے ہوئے، گالا بسکٹ کے اشتہار پر عارضی پابندی عائد کرتے ہوئے متعلقہ برانڈ سے اس کے مواد پر نظر ثانی کا کہا ہے۔
خیال رہے کہ بسکٹ کا یہ اشتہار کچھ روز قبل جاری ہوا تھا جو ایک منٹ 37 سیکنڈز پر مشتمل ہے جس میں اداکارہ مہوش حیات موجود ہیں۔ اس اشتہار میں اداکارہ چاروں صوبوں کے لباس اور زبان میں گالا بسکٹ کو پروموٹ کرتی ہوئی نظر آئیں۔ اس اشتہار کے خلاف سب سے پہلے سنیئر صحافی انصار عباسی نے ٹوئٹر پر آواز بلند کی اور پیمرا کی توجہ اس اشتہار کے مواد کی طرف دلائی۔ انصار عباسی کے بعد وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بھی اس اشتہار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انصار عباسی نے مذکورہ اشتہار پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’بسکٹ بیچنے کےلیے اب ٹی وی چینلز پر مُجرا چلے گا، پیمرا نام کا کوئی ادارہ ہے یہاں؟ کیا وزیراعظم عمران خان اس معاملے پر کوئی ایکشن لیں گے؟ کیا پاکستان اسلام کے نام پر نہیں بنا تھا؟’ صحافی کے اس ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے اب وزیر مملکت علی محمد خان نے بھی اشتہار کے مواد کی مخالفت کی۔ انہوں نے لکھا کہ ہماری حکومت کا وژن مدینہ کی ریاست کا ہے۔ عمران خان صاحب بیہودگی کے خلاف ہیں۔ وہ پاکستان کے واحد وزیراعظم ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ میں کھڑے ہو کر دنیا کو خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عظیم شخصیت عظمت و مرتبت و مدنی ریاست کی بات کی۔
انصار عباسی کی جانب سے توجہ دلانے اور سوشل میڈیا پر بھر پور رد عمل کے بعد پیمرا کو اشتہارات کے متعلق ایڈوائس بھی جاری کرنا پڑی۔ پیمرا نے میڈیا مالکان کی تنظیم پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن، پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن اور پاکستان ایڈورٹائزرز سوسائٹی کو ’ گالا بسکٹ‘ کے اشتہار کے مواد پر نظرثانی کی ہدایت کی۔ پیمرا کی جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا کہ یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ سیٹلائٹ ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی عام مصنوعات جیسا کہ بسکٹس، سرف وغیرہ کے اشتہارات کا مواد ان مصنوعات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ پیمرا نے کہا کہ یہ رجحان ناظرین میں بے سکونی اور ان کے طرز عمل کو متاثر کرنے میں فروغ دے رہا ہے، یہ نہ صرف عام طور پر شائستگی کے قابل قبول معیارات کی خلاف ورزی ہے بلکہ پاکستانی معاشرے کی سماجی و ثقافتی اقدار کی بھی خلاف ورزی ہے۔ پیمرا نے کہا کہ اس تناظر میں صارفین سیٹلائٹ ٹی وی چینلز پر ایسے نامناسب اشتہارات نشر کرنے کی اجازت دینے پر ٹوئٹر ہینڈل، سوشل میڈیا / واٹس ایپ پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پر تنقید کررہے ہیں۔
ایڈوائزری میں کہا گیا کہ ناظرین کا خیال ہے کہ عام مصنوعات جیسا کہ بسکٹس سے متعلق اشتہارات کو ایک ایسے عجیب انداز میں نشر کرنا جس کے ویژیولز ان مصنوعات کے استعمال سے مطابقت نہیں رکھتے اور اس معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ پیمرا نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی شکایات ہیں کہ مصنوعات کو جان بوجھ کر یا انجانے میں اس طریقے سے پیش کیا جاتا ہے جس سے کنزیومرزم کو فروغ ملتا ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
لہٰذا پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن، پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن اور پاکستان ایڈورٹائزرز سوسائٹی کو ہدایت دی جاتی ہے کہ ان کے اراکین حساسیت سے کام لیتے ہوئے اشتہارات کی تھیمز/ مواد سے متعلق عوام کے تحفظات پر غور کریں اور خاص طور پر ناظرین کے خدشات کو دیکھتے ہوئے اور الیکٹرانک میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت ’گالا بسکٹس‘ کے مواد کا دوبارہ جائزہ لیں۔ پیمرا نے مزید کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ ایسی تھیمز/ مواد کا روز بروز بڑھتا ہوا استعمال روک دیں جو مصنوعات کی نوعیت سے مطابقت نہیں رکھتا۔ مزید برآں سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ نشر ہونے سے قبل اپنی متعلقہ ان ہاؤس مانیٹرنگ کمپنی کی جانب سے ناظرین، ثقافت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور صارفین کو کنزیومرزم کی تباہی سے بچاتے ہوئے اشتہارات کا جائزہ لیں۔
اس حوالے سے پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن کے قائم مقام سیکرٹری حماد طارق نے کہا کہ ہمیں پیمرا کی جانب سے سرکاری طور پر کوئی نوٹی فیکشن موصول نہیں ہوا البتہ سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والے نوٹی فکیشن کی تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فی الوقت گالا بسکٹ کا اشتہار بنانے والی ایجنسی کے بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن اشہارات بنانے والی ایجنسیوں کے حقوق کے لیے کام کرتی ہے اگر متنازع اشتہار بنانے والی ایجنسی کو پی اے اے کی ممبرشپ حاصل ہوئی تو ہم اس معاملے کو آٹھ اکتوبر کو ہونے والی بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button