لاہور کے شہری نے چاند پر زمین کیسے اور کتنے میں خریدی؟


لاہور کے رہائشی بیرسٹر ازرم علی نے چاند پر زمین کی خرید و فروخت کا کاروبار کرنے والی ایک کمپنی کے ذریعے چاند پر نہایت سستے داموں پانچ ایکڑ زمین خرید لی ہے۔ یوں وہ پہلے پاکستانی بن گئے ہیں جن کی جائیداد اب چاند پر بھی موجود ہے۔
ازرم نے بتایا کہ انہوں نے گذشتہ سال چاند پر زمین خریدنے کی درخواست کمپنی کو بھجوائی تھی جو منظور ہو گئی، جس کے بعد انہیں چاند پر پانچ ایکڑ اراضی کا مالک قرار دے دیا گیا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ انہیں چاند پر 20 ہزار روپے ایکڑ کے حساب سے زمین کی ملکیت ملی ہے۔ ازرم علی کے مطابق انہوں نے یہ زمین کمپنی کی جانب سے مقرر کردہ 130 امریکی ڈالرز ادا کر کے خریدی ہے۔ انہیں لونر کمپنی کی جانب سے باقائدہ رجسٹری سرٹیفکیٹ بھی فراہم کیا گیا ہے جس میں انہیں ایکڑ نمبر 1393,1394,1395,1396 اور 1397 کا مالک قرار دیا گیا ہے۔
لونر ایمبیسی کے نام سے کام کرنے والی کمپنی نے ازرم علی کو باقاعدہ چاند پر زمین کی نشاندہی کا نقشہ بھی فراہم کیا گیا جس میں ان کی ملکیتی زمین دکھائی گئی ہے۔
ازرم علی نے کہا کہ انہوں نے گذشتہ سال سوشل میڈیا پر ایک اشتہار دیکھا تھا کہ چاند پر زمین برائے فروخت ہے۔وہ بتاتے ہیں کہ جب انہوں نے دوستوں اور گھر والوں کو بتایا تو انہوں نے مذاق سمجھا لیکن ازرم نے اس پر تحقیق کی تو اندازہ ہوا کہ یہ کوئی جعلی کام نہیں ہوسکتا کیونکہ کمپنی امریکہ میں رجسٹرڈ ہے جو تمام دستاویزات کے ساتھ زمین کی خرید و فروخت کر رہی ہے۔ان کے مطابق انہوں نے کمپنی سے معلومات لیں اور آن لائن 130 ڈالرز کی ادائیگی کے بعد چاند پر پانچ ایکڑ زمین خرید لی جو پاکستانی کرنسی میں 20 ہزار روپے تک بنتی ہے۔
’خط و کتابت کے اخراجات 50-60 ڈالرز الگ ہیں کیونکہ لونر پراپرٹی کمپنی نے انہیں دستاویزات بذریعہ ڈاک کاغذی شکل میں بھی بھجوائی ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’میں نے تجربہ کرنے کے لیے زمین خریدی اور سرمایہ کاری بھی ہوگئی ہے۔ کبھی جانے کا موقع ملا تو اپنی زمین کو قابل استعمال بھی بنایا جاسکتا ہے۔‘
ازرم نے بتایا کہ انہیں کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’مستقبل میں وہ جانا چاہیں تو اپنے خرچ پر جاسکیں گے۔ ممکن ہے کہ کبھی کمپنی سہولت ملنے پر چاند پر جانے کا بندوبست کر دے۔‘انہوں نے کہا کہ وہ دوستوں اور عزیزوں کو جب بتاتے ہیں کہ انہوں نے چاند پر زمین خرید لی ہے تو وہ مزاق اڑاتے ہیں اور چاند کو دیکھ کر اشارے کرتے ہیں کہ ’وہ کارنر پلاٹ ہے تمھارا یا وہ پیچھے والا ہے۔‘
یاد رہے کہ لونر پراپرٹی کمپنی کے مالک کرس لیمار ہیں وہ صرف 24.99 ڈالر کے عوض چاند پر ایک ایکڑ فروخت کر رہے ہیں۔اگر لونر پراپرٹی کی اس قیمت کو مدنظر رکھا جائے تو چاند کی زمین جو رپورٹس کے مطابق نو ارب 38 کروڑ 37 لاکھ 48 ہزار 198 ایکڑ پر مشتمل ہے اس کی کل قیمت دو کھرب 34 ارب سے زیادہ بنتی ہے۔کمپنی ریکارڈ کے مطابق دنیا بھر سے اب تک 61 لاکھ افراد چاند پر زمین خرید چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2015 میں سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایک سپیس ایکٹ پر دستخط کیے تھے جس کے تحت انفرادی طور پر چاند سمیت دیگر اجسام فلکی پر کان کنی اور خرید و فروخت کا کام کیا جاسکتا ہے۔ تاہم چاند کی زمین کی ملکیت پھر بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔
لاہور کے پراپرٹی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے عہدیدار عمار علی کے مطابق ’چاند پر زمین کی خریدوفروخت تو جاری ہے جسے زمین پر خریداری سے تشبیہ نہیں دی جاسکتی کیونکہ یہاں تو کوئی پراپرٹی خریدتا ہے تو اس کا قبضہ بھی دیا جاتا ہے مگر چاند پر صرف پراپرٹی نمبرز سے خرید و فروخت کی جا رہی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’یہ کاروبار بٹ کوائن کی طرح ہوسکتا ہے کہ صرف ڈیجٹل ریکارڈ کے ذریعے کاروبار کو فروغ دیا جاسکے۔ آنے والے دنوں میں یہ کاروبار عام ہوسکتا ہے کیونکہ پراپرٹی نمبرز سے ملکیت رجسٹر ہوگی جس سے تمام کمپنیز کو ایک ریکارڈ پر اتفاق کرنا پڑے گا۔‘

Back to top button