شوبز شخصیات کا خواتین پر تشدد واقعات پر سخت رد عمل

پاکستان میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پیش آنے والے خواتین کے بیہمانہ قتل کے واقعات پر شوبز شخصیات نے سخت رد عمل دیتے ہوئے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔دارالحکومت اسلام آباد میں 20 جولائی کو ملزم ظاہر جعفری کی جانب سے قتل کی گئی سابق سفارت کار کی بیٹی 27 سالہ نور مقدم اور حیدرآباد میں شوہروں کی جانب سے قتل کی جانے والی قرت العین اور صائمہ کے بیہمانہ قتل کے بعد شوبز شخصیات حکومت پر برہم دکھائی دیں۔
شوبز شخصیات نے خواتین کے بیہمانہ قتل کے واقعات پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر نہ صرف حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا بلکہ ملزمان کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ بھی کیا۔عثمان خالد بٹ نے اپنی ٹوئٹس میں نور مقدم، قرت العین، صائمہ اور دیگر خواتین کے لیے انصاف اور تحفظ کے ہیش ٹیگز استعمال کرتے ہوئے تینوں خواتین کے قتل میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
اداکار نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹ میں اپنے فالوورز کو بتایا کہ قرت العین اور صائمہ کو اپنے شوہروں جب کہ نور مقدم کو ظاہر جعفر نامی شخص نے قتل کیا۔گلوکارہ میشا شفیع نے بھی نور مقدم کے قتل کے بعد اپنی ٹوئٹ میں ان افراد کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جو خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کی مخالفت کرتے ہیں۔انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ایک اور دن، ایک اور خاتون کا قتل، ایک اور عید ، ایک اور صدمہ اور مزید ایک نا حل ہونے والا مسئلہ پیش آگیا۔
سپر اسٹار اداکارہ ماہرہ خان نے بھی خواتین کے بیہمانہ قتل پر ٹوئٹ کرتے ہوئے تمام خواتین کے لیے انصاف فراہم کرنے کا ہیش ٹیگ استعمال کیا۔بعد ازاں ماہرہ خان نے انسٹاگرام پر بھی مذکورہ معاملے میں جذباتی پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ایک ہی ہیش ٹیگ کے ساتھ مختلف نام آنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
اداکارہ ماورہ حسین نے بھی نور مقدم کے قتل پر اپنے جذبات کا اظہار کیا اور لکھا کہ ہم لوگ خود کو مہذب یافتہ قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف خواتین کو ہراساں کرنے، ان پر تشدد کرنے اور ریپ سمیت خواتین کے قتل کے واقعات پیش آتے ہیں، یہ سب سفاکانہ جرائم ہیں۔