نکاسی آب کی یقین دہانی تک بند فیڈرز نہیں کھول سکتے

کراچی میں گزشتہ روز ہونے والی ریکارڈ توڑ بارشوں کے بعد سے اب تک شہر کا ایک بڑا حصہ بجلی کی فراہمی سے محروم ہے جب کہ بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ نکاسی آب کی یقین دہانی تک بند فیڈرز پر بجلی بحال نہیں ہوسکتی۔
کے الیکٹرک کی چیف مارکیٹنگ اور کمیونی کیشن آفیسر مہرین عزیز خان نے بتایا کہ ہماری ٹیم شہر کے مختلف علاقوں میں پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں تاہم وہاں بہت پانی بھرا ہوا ہے جس سے ہماری گاڑیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل شہری انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں کہ وہ جلد از جلد پانی کی نکاسی کریں اور ہم لوگوں کےلیے بجلی کی فراہمی بحال کریں۔ مہرین عزیز کا کہنا تھا کہ شہر کے 500 سے زائد فیڈرز حفاظتی طور پر بند کیے ہیں اور جب تک شہری انتظامیہ ہمیں یہ یقین دہانی نہیں کرواتی کہ پانی کی نکاسی ہوگئی ہے ہم یہ فیڈرز کھول نہیں سکتے۔ ساتھ ہی ایک مرتبہ پھر انہوں نے کہا کہ ہم شہری انتظامیہ اور مقامی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ جلد بجلی بحال کی جاسکے۔
علاوہ ازیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کے الیکٹرک نے لکھا کہ کے الیکٹرک کی ٹیمیں بجلی کی تیزی سے بحالی کے لیے کام کر رہی ہیں، تاہم ڈی ایچ اے اور سرجانی جیسے متاثرہ علاقوں میں پہنچنے کی کوشش پر کے الیکٹرک کی گاڑیاں پھنس گئیں۔ کے الیکٹرک کے مطابق جہاں ممکن تھا وہاں بجلی کی فراہمی بحال کردی ہے جب کہ دیگر علاقوں میں بھی ٹیمز متعلقہ اتھارٹیز سے رابطے میں ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں مون سون کی اب تک کی سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی تھی، جس نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے تھے۔ بارش کے ساتھ ہی شہر کے تقریباً تمام علاقے ہی زیرآب آگئے تھے، یہی نہیں بلکہ مارکیٹں، دفاتر بھی پانی میں ڈوب گئے تھے۔ اس کے علاوہ شہر کے انڈرپاسز میں بھی پانی جمع ہوگیا تھا اور بڑی تعداد میں شہری گھروں پر نہیں پہنچ سکے تھے۔
شہر قائد میں بارش کے ساتھ ہی بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے الیکٹرک نے مختلف علاقوں میں بجلی بند کردی تھی، جسے کئی علاقوں میں رات گئے بحال کیا گیا جبکہ اب بھی شہر کا ایک بڑا حصہ بجلی سے محروم ہے۔ تاہم مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی بند کرنے کے باوجود بھی گزشتہ روز کرنٹ لگنے سے اموات سامنے آئیں جب کہ جمعرات کو بارش کے دوران کرنٹ لگنے اور دیگر واقعات میں کم از کم 19 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button