عوام کے ووٹوں کو بوٹ تلے روندنے والوں کو ہم نہیں مانتے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نوازکا کہنا ہے کہ ہمیں غدار قرار دینے والے اپنا کوئی ایک کارنامہ گنوا دیں، عوام کے ووٹوں کو بوٹ تلے روندنے والوں کو ہم نہیں مانتے
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ پی ڈی ایم کے دوسر سیاسی و عوامی طاقت کے مظاہرے کیلئے کراچی میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کل ایک شخص چیخ چیخ کر اپنی ناکامی کا ماتم کررہا تھا، میں عمران خان کا نام بھی لینا پسند نہیں کرتی اور ایسے جعلی شخص کو وزیراعظم نہیں مانتی۔ مریم نواز نے کہا کہ کل ایک شخص چیخ چیخ کر اپنی ناکامی کا ماتم کررہا تھا، ابھی تو ایک ہی جلسہ ہوا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں، ایک ہی جلسے میں وہ شخص دماغی توازن کھو بیٹھا، ان کا کہنا تھا کہ جعلی اور سلیکٹڈ ہی صحیح اگر آپ وزیراعظم کے عہدے پر بیٹھے ہیں اور مانا آپ پر بہت دباؤ ہے پھر بھی وزیراعظم کی کرسی کی لاج ہی رکھ لیتے، تقریر کے ایک ایک لفظ اور حرکات و سکنات سے آپ کا خوف جھلک رہا تھا اور یہی خوف پاکستانی کے عوام آپ کے چہرے پر دیکھنا چاہتے ہیں، یہ خوف عوام کی طاقت کا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان دباؤ میں رہنے کے باوجود کام کرنا نواز شریف سے سیکھیں جب آپ 126 دن دھرنے میں بیٹھے رہے تب بھی نواز شریف بوکھلائے نہیں اور الٹے سیدھے بیانات نہیں دیے، عمران خان کو نواز شریف کے منہ سے اپنا نام سننے کی خواہش ہی رہ جائے گی اس لیے کہ بڑوں کی لڑائی میں بچوں کا کوئی کام نہیں، آپ کس خوشی میں اچھل رہے ہیں، آپ پہلے تابعدار ملازم تھے اب وزیراعظم کی کرسی پر آنے کے بعد وزیراعظم کی تنخواہ لے رہے ہیں۔ مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ میں عمران خان کا نام بھی لینا پسند نہیں کرتی، میں ایسے جعلی شخص کو وزیراعظم نہیں مانتی، اس حکومت کو تسلیم نہیں کرتی اور اس کے الزامات کا جواب دینا پسند نہیں کرتی، مجھے کہا کہ یہ بچی ہے لیکن نانی ہے، میں ایک نہیں دو بچوں کی نانی ہوں، آپ میری نہیں نانی کے مقدس رشتے کی توہین کررہے ہیں وہ، میں اگر آپ کو نشانہ بنانا چاہوں تو میرے پاس باتیں ہیں لیکن مجھے یہ زیب نہیں دیتا کہ ایسی باتیں زبان پر لاؤں، یہ رشتے ان لوگوں کو ملتے ہیں جو ان رشتوں کی عزت اور قدر جانتے ہیں۔
مریم نواز نے نے کراچی کے عوام اور دیگر قائدین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پی ڈی ایم کی وجہ سے کئی برسوں بعد کراچی آئی تو بینظیر بھٹو شہید کی یاد آئی جن سے ایک ملاقات ہوئی تھی جو 3 گھنٹوں پر مشتمل تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے کراچی میں جس والہانہ استقبال کیا اور کراچی نے جس طرح جوڑا اس کو پوری زندگی نبھاؤں گی، مجھے آج کراچی اور لاہور کی سڑکوں میں فرق نظر نہیں آیا جس پر میں بہت شکر گزار ہوں۔مریم نواز نے کہا کہ مراد علی شاہ اور پیپلز پارٹی نے کورونا وائرس کا جس طرح مقابلہ کیا اور اقدامات کیے اس پر خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کل ایک شخص چیخ چیخ کر اپنی شکست کا ماتم کر رہا تھا، ابھی تو ایک ہی جلسہ ہوا ہے، لوگوں کو گھبرانا نہیں لیکن ایک ہی جلسے سے گھبرانا شروع ہوگئے ہو، ہم جانتے ہیں کہ آپ دباؤ میں ہیں لیکن دباؤ میں کس طرح گریس دکھانی ہوتی ہے نہیں پتہ ہے تو خدا را وزیراعظم کے منصب کا خیال رکھا ہوتا۔وزیراعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے چہرے پر خوف ہے اور عوام یہی خوف ان کے چہرے پر دیکھنا چاہتے ہیں، اگر حکومتی معاملات میں دباؤ برداشت کرنا نہیں آتا ہے تو نواز شریف سے سیکھا ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ 126 دن وزیراعظم کے باہر شاہراہ دستور میں جمہوریت کی قبریں کھودیں لیکن نواز شریف نے کبھی آپ کا نام لینا گوارا نہیں اور کبھی گھبرا کے الٹی سیدھی بات نہیں کی، آج بھی آپ کی حسرت رہے گی نواز شریف آپ کا نام نہیں لےگا۔انہوں نے کہا کہ بڑوں کے معاملات میں بچوں کا کوئی کام نہیں ہے، تم کس خوشی میں اچھل رہے ہو، تم تابعدار ملازم ہو اب فرق یہ آیا ہے کہ جعلی اور سلیکٹڈ ہونے کی تنخواہ پاکستانی قوم کو لاکھوں میں ادا کرنی پڑ رہی ہے۔مریم نواز نے کہا کہ آپ کا مخاطب بھی عوام نہیں ہوتے، جب خطاب کرتا ہے، یا اپوزیشن، یا نواز شریف سے مخاطب، مریم نواز، بلاول بھٹو یا مولانا فضل الرحمٰن یا ان سے مخاطب ہوتا ہے جو ان کو لے کر آئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کا نام لینا پسند نہیں کرتی اور ان کے الزامات کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتی لیکن کل ایک ایسی بات کی جو شاید میرا مذاق اڑانے کی غرض سے کی گئی لیکن میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ میں ایک بچی نہیں بلکہ دو بچوں کی نانی ہوں کیونکہ یہ ایک خوب صورت رشتہ ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے میری نہیں بلکہ اس مقدس رشتے کی تضحیک کی ہے، نانی ماں کی ماں ہوتی ہے لیکن میں اس کا جواب نہیں دوں گی اگر جواب دینا چاہوں تو بہت کچھ کہہ سکتی ہوں کیونکہ میں نواز شریف اور کلثوم نواز کی بیٹی ہوں۔
مریم نواز نے کہا کہ یہ رشتے بڑے مقدس ہوتے ہیں اور یہ رشتے ان کو ملتے ہیں جو اپنے رشتے نبھانا جانتے ہیں جو رشتوں کا احترام جانتے ہیں، خاندان کے اقدار جانتے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے ہمیشہ سر پر شفقت کا ہاتھ رکھا، بلاول نے بہن کی طرح عزت دی، محمود خان اچکزئی نے مجھے اتنی عزت دی کہ جب گزشتہ برس کوئٹہ گئیں تو ان کے بیٹے نے دو دن گاڑی چلائی۔انہوں نے کہا کہ ہم حریف ہوں گے لیکن دشمن نہیں ہوں گے۔مریم نواز نے بلاول بھٹو کو مخاطب کرکے کہا کہ وعدہ کریں کہ ہم انتخابی سطح پر حریف ہوں گے لیکن دشمن نہیں اور ایک دوسرے کی عزت و احترام کا پاس رکھیں گے۔
مریم نواز نے کہا کہ بلاول ہم مخالفت میں کبھی اتنے آگے نہیں جائیں گے کہ جو روایت عمران خان اور ان کے وزرا نے ڈال دی ہیں، ہم انتخابی میدان میں لڑیں گے لیکن آپس میں نہیں لڑیں گے اور ایک دوسرے کی عزت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان، نواز شریف کی ایک تقریر پر آپے سے باہر ہوگئے جس کے نشر کرنے پر پابندی تھی، نواز شریف کی آواز میڈیا میں چلانے پر پابندی ہے اور ان کے دل میں خوف ہے، اگر اتنی ہمت ہے تو سنا دیں کہ نواز شریف نے کیا کہا۔انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف سے گھبرا گئے تو نواز شریف کی تقریر پر تبصرے کا بھی حق نہیں ہے، نواز شریف کی تقریر ٹی وی پر نہیں چلی پھر آپ نے کیسے سنی کیا چھپ چھپ کر سن رہے تھے۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘آپ نے چھپ چھپ کر نواز شریف کی تقریر سنی اور کہتے کہتے رک گئے کہ نیب ہمارے ساتھ ہے، سچ حلق میں رک جاتا ہے لیکن جھوٹ بڑی روانی سے بولتے ہو’۔انہوں نے کہا کہ کون نہیں جانتا کہ نیب کس کے اشارے پر کام کرتی ہے، دنیا جانتی ہے کہ ناصرف نیب بلکہ ایف بی آر تمھارے قبضے میں ہے، ارشد ملک جیسے جج عمران خان کے ساتھ ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ اسلام آباد میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کھلے آسمان کے نیچے اپنے مطالبے کو تسلیم کرانے کے لیے موجود ہیں لیکن عمران خان کو کوئی فکر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور بلاول کے آبا و اجداد کیا تھے پوری قوم کو معلوم ہے ہمیں مت بتاؤ کہ حلال و حرام کے بارے میں لیکن تم یہ بتاؤ کہ جس نوکری پر تمہیں سلکیٹرز نے تمہیں رکھا اس کے علاوہ کوئی نوکری کی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ جس انسان کے کچن، کپڑے، جہازوں کے سفر اور گاڑیوں کا خرچہ بھی امیر دوست دیتے ہوں انہیں دوسروں پر الزامات لگانے سے پہلے سو مرتبہ سوچنا چاہیے۔مریم نواز نے کہا کہ 50 لاکھ گھر بنانے کا وعدہ تھا، بتاؤ کدھر ہیں، یقیناً پناہ گاہ میں وہ لوگ کھانا کھانے پر مجبور ہیں جو دو برس قبل تک اپنے گھروں میں تھے کیونکہ عمران خان نے لوگوں سے روز گار چھین لیا۔نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نوکری پیشہ افراد بے روز گار ہوگئے۔مریم نواز نے کہا کہ کراچی میں سب سے زیادہ جعلی ایم این ایز ہیں، کیا انہوں نے کوئی ترقیاتی کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کارنامہ بی آر ٹی ہے، 120 ارب روپے میں بنایا جبکہ لاہور، ملتان، اسلام آباد، پنڈی میں 4 بی آر ٹی 80 ارب روپے میں فعال ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمر توڑ مہنگائی، گینگ ریپ کے واقعات میں اضافہ ہے، بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ عمران خان کا کارنامہ ہے۔مریم نواز نے کہا عمران خان کا کارنامہ سقوط کشمیر اور صنعتی شعبوں کی تباہی ہے۔مریم نواز نے کہا غداری غداری کا کھیل نہ کھلیں اور غیرملکی فنڈنگ کا فیصلہ کیوں نہیں ہو رہا کیونکہ مقدمے میں عمران خان کا جرم ثابت ہوگیا، میڈیا کو کتنا دباؤ میں رکھو گے۔انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘جواب مانگو تو کہتے ہو کہ اپوزیشن مودی کی زبان بولتی ہے، مودی کی کامیابی کی دعائیں مانگوں تم، مودی سے بات کرنے کے لیے مر جاؤ تم، بھارتی جاسوس کے لیے راتوں رات بات کروں تم، سرکاری خرچے سے وکیل ڈھونڈو تم، کشمیر کا مقدمہ ہار جاؤ تم، بھارت کو سلامتی کونسل کے لیے ووٹ دو تم اور مودی کی زبان ہم بول رہے ہیں’۔
مریم نواز نے کہا کہ ‘ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 6 ایٹمی دھماکے کرے نواز شریف، دنیا بھر میں کشمیر کا مقدمہ لڑے نواز شریف، فوج اور سیکیورٹی اداروں کی تنخواہیں بڑھانے والا نواز شریف، دفاعی بجٹ کو بڑھانے والا نواز شریف، جے ایف تھنڈر بنانے والا نواز شریف، موٹر وے بنانے والا نواز شریف، دہشت گردوں کے خلاف دو جنگوں کی قیادت کرنے والا نواز شریف، رد الفساد، سیاچن کے مورچوں میں فوجیوں کے ساتھ کھڑے ہونے والے نواز شریف ہیں’۔مریم نواز نے کہا کہ ‘پھر کہتے ہو کہ نواز شریف فوج کے خلاف بات کرتا ہے، جب تم سے تمہاری ناکامیوں کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو جلدی سے جا کر فوج کی وردی کے پیچھے چھپ جاتے ہو’۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘تم فوج کو آلودہ کرتے ہو اور ان پر انگلیاں اٹھانے والوں کو تقویت دیتے ہو’۔مریم نواز نے کہا کہ ‘فوج کو اپنی ناکام فوج کے لیے استعمال کرتے ہو، کیا فوج عمران خان کی ہے، کیا تحریک انصاف کے ٹھیکیداروں کی ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کی فوج ہماری ہے، فوج نواز شریف کی ہے، پاکستان کی فوج ہم سب کی ہے، ہاں نواز شریف نے یہ ضرور کیا کہ انہوں نے کرداروں اور اداروں کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچ دی ہے، اس نے سپاہیوں، شہدا، پاکستان کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دینے والوں، اپنے بیٹوں کو محاذ اور دہشت گردی میں شہید کرنے والوں کو نواز شریف، مریم نواز اور پی ڈی ایم اور پوری قوم سلام پیش کرتی ہے’۔
مریم نواز نے کہا کہ ایک یا دو افراد ادارہ نہیں ہوتے، ایک یا دو افراد ادارے کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اور جب وہ اداروں کی آڑ لیتے ہیں تو اس پر اداروں کا ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے، اگر ہم آپ کو سلوٹ کرتے ہیں اور کریں گے کیونکہ آپ ہماری فوج ہیں، اگر شہید کو سلوٹ کی بات کرتے ہوتو دونوں ہاتھ سے سیلوٹ کرتے ہیں’۔مریم نواز نے کہا کہ ‘لیکن اگر آپ یہ چاہو کہ عوام کے ووٹوں کو بوٹوں کے نیچے روند کر آنے والوں کو سلام کرتے ہیں تو یہ ہم سے نہیں ہوگا، جو حکومتیں بناتا ہے، حکومتیں توڑتا ہے، آپ کے ووٹ کی پرچی کو روندتا ہے،منتخب نمائندے کو اقامے اور تنخوا نہ لینے پر وزیراعظم کے منصب سے باہر نکالتا ہے اور عدالتوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور عدالتوں میں ججوں کو ویڈیوز دکھا کر کہتے ہو کہ ہماری پسند کا فیصلہ دو ورنہ تمھاری خیر نہیں ہے’۔انہوں نے کہا کہ اس کو ہم نہیں مانتے اور وہ ہمارا ہیرو نہیں ہے، نواز شریف کہتا ہے سیاست میں دخل اندازی نہ کرو عوام کے ووٹ میں دخل نہ دو کیا غلط کہتا ہے، وہ کہتا ہے حکومت کو گرانے کا اختیار عوام کو ہے جو زمین میں اللہ کے نائب ہیں تو کیا وہ غلط کہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کہتا ہے کہ عوامی نمائندوں کی تضحیک مت کرو، وہ کہتا ہے کہ عوامی مینڈیٹ کا احترام کرو تو کہتا ہے کہ سندھ، پنجاب، کراچی کے عوام کی عزت کرو، اگر کہتا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری کرو تو کیا وہ غلط کہتا ہے یہی بات تو قائد اعظم نے بھی کہی تھی، اگر آج زندہ ہوتے تو اس قسم کے لوگ خدانخواسطہ غداری کے فتوے لگاتے کہتے۔مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کہتا ہے کہ میڈیا کو آزاد کرو، پیمرا کو حکم جاری نہ کرو چینلز کو فون نہ کرو کہ تمھارا فلاں بندہ زیادہ حق کی بات کرتا ہے اس کو نوکری سے نکالو۔