فارن فنڈنگ کیس: کیا کپتان نے سپریم کورٹ جا کر غلطی کی؟

قانونی حلقوں کا خیال ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ناراض ساتھی اکبر ایس بابر کی درخواست پر شروع کی جانے والی فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات رکوانے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کر کے غلطی کر لی ہے۔
الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے وکیل شاہ خاور کی جانب سے عمران خان کو اکبر ایس بابر کی پارٹی رکنیت سے متعلق عدالتی عظمی کا دروازہ کھٹکھٹانے سے روکے جانے کا انکشاف ہوا ہے کیونکہ انکا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ حنیف عباسی کیس میں پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے کہ کوئی بھی شخص الیکشن کمیشن کے سامنے کسی بھی سیاسی جماعت کی فنڈنگ پر اعتراض اٹھانے کا مجاز ہے لہذا زیادہ امکان یہی ہے کہ درخواست مسترد کر دی جائے گی۔ تاہم عمران خان کا اصرار تھا کہ ہمیں سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس میں وزیراعظم عمران خان نے بطور پارٹی سربراہ کیس کو طول دینے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اگر بطور سربراہ تحریک انصاف کپتان کا یہ اعتراض سپریم کورٹ سے مسترد ہو گیا تو مستقبل میں الیکشن کمیشن کے سامنے زیرالتوا فارن فنڈنگ کیس میں عمران اور انکی حکومت دونوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بطور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 دسمبر 2019 کے اس حکم کے خلاف ایک درخواست دائر کی ہے جس میں پارٹی کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔ کپتان نے موقف اختیار کیا ہے کہ اکبر ایس بابر پارٹی چھوڑ چکے تھے لہذا انہیں تحریک انصاف کی فارن فنڈنگ سمیت کسی بھی اندرونی معاملے کے حوالے سے سوالات اٹھانے کا حق حاصل نہیں۔ تحریک انصاف کی جانب سے یہ درخواست اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان کی بیٹی عمائمہ انور خان نے دائر کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تحریک انصاف نے اپنی درخواست میں اکبر ایس بابر کے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کے ساتھ ساتھ اکبر ایس بابر کے لوکس اسٹینڈی کو بھی چیلنج کیا جن کی غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے میں حکمران جماعت کے خلاف شکایت 2014 سے الیکشن کمیشن کے سامنے زیر سماعت ہے۔
تحریک انصاف کے ایک سینئر رہنما کے مطابق الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے وکیل اور سینیئر قانون دان شاہ خاور نے پارٹی قیادت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کو عدالت عظمٰی میں چیلنج نہ کریں کیونکہ انہیں یقین ہے کہ پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے کیس مضبوط ہے اور اسے میرٹ پر لڑا جانا چاہیے۔ اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا کہ میڈیا میں الیکشن کمیشن کے خلاف غیرضروری بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ حنیف عباسی کیس میں عدالت عظمی پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے کہ کوئی بھی شخص الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے کسی بھی سیاسی جماعت کی فنڈنگ پر اعتراض اٹھا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اگر فارن فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کے خلاف فیصلہ آتا ہے تو نہ صرف پوری کی پوری جماعت پر پابندی عائد ہو جائے گی بلکہ اس کے تمام عہدے داران پر بھی پابندی لگ جائے گی اور یوں وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کا یکلخت خاتمہ ہوسکتا ہے۔