فاطمہ جناح سے آصفہ بھٹو تک، میدان سیاست کی بہادر خواتین


پاکستانی سیاست میں اب تک خواتین کی آمد زیادہ تر حادثاتی یا مجبوری کی شکل میں ہوئی ہے۔ تاہم ان خواتین نے نامساعد حالات میں بھی قیادت کی بھرپور صلاحیت کا مظاہرہ کرکے اپنے ناقدین کو اکثر حیران کیا ہے۔ محمد علی جناح کی بہن فاطمہ جناح کی پاکستان میں جمہوریت کے لیے طاقتور فوجی حکمران جنرل ایوب خان کے ساتھ سیاسی پنجہ آزمائی ہو یا بے نظیر بھٹو کی اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بعد ڈکٹیٹر ضیا الحق کے ساتھ اپنی پارٹی کی بقا کی جنگ ہو، دونوں خواتین نے اپنا کردار بخوبی نبھایا۔ ایک مشرف۔کے آمرانہ دور حکومت میں اپنے شوہر نواز شریف کی گرفتاری کے بعد بیگم کلثوم نواز نے بھی سیاسی مزاحمت کا علم بلند کیا اور اپنے مجازی خدا کی رہائی کی تحریک خاصی کامیابی سے چلائی۔ اب کچھ عرصہ سے ملک میں قائم جمہوریت کے نام پر جابرانہ نظام حکومت میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز آمرانہ قوتوں کو کھلم کھلا چیلنج کر کر اپنی مرحوام والدہ کی رسم ادا کر رہی ہیں۔ دوسری طرف مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی آصفہ بھٹو کے ملتان میں ہونے والے پی ڈی ایم کے جلسے میں خطاب سے قومی افق پر ایک اور سیاسی خاتون کی رونمائی ہوگئی ہے۔ اب سوال یہ ہے کیا آصفہ بھٹو اپنی والدہ اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی سیاسی وراثت کا حق ادا کر سکیں گی؟ اس سوال کا جواب آئندہ آنے والے چند سالوں میں سامنے آجائے گا، تاہم ملتان جلسے میں دلچسپ بات یہ ہوئی کہ دو سابق وزرائے اعظم کی بیٹیاں سٹیج سے مخاطب تھیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ہر مشکل صورتحال میں ہماری خواتین سیاستدانوں نے اپنے سیاسی کردار کا لوہا منوایا ہے۔ جب سابق فوجی حکمران جنرل مشرف کے دور میں وزیراعظم نواز شریف کو گرفتار کر لیا گیا تو اس وقت ان کی جماعت کا کوئی فرد احتجاج کے لیے باہر نکلنے کو آمادہ نہیں تھا لیکن یہ بیڑہ ایک خاتون بیگم کلثوم نواز نے اٹھایا۔ اسی طرح نواز شریف جب حال ہی میں مشکلات کا شکار ہوئے تو ان کی بیٹی مریم نواز نے ان کے بیانیے کو لے کر آگے بڑھنے کی ہمت دکھائی۔‘
اس سے پہلے جب 60 کی دہائی میں محترمہ فاطمہ جناح کو ایوب خان کے مقابل الیکشن لڑنا پڑا تو اس وقت بھی کوئی سیاستدان طاقتور حکمران کا سامنا کرنے کو تیار نہ تھا۔ ’منتیں کرکے اپوزیشن فاطمہ جناح کو سامنے لے کر آئی۔ گو کہ الیکشن میں فاطمہ جناح کو شکست ہوئی مگر آزاد مبصرین نے اس انتخاب کو دھاندلی زدہ قرار دیا تھا۔ صرف ملکی سیاست میں ہی نہیں اسلامی تاریخ میں بھی مسلمان خواتین نے اسی طرح دلیرانہ کردار ادا کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button