موٹروے گینگ ریپ کیخلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے

پاکستان کے مختلف شہروں میں لاہور-سیالکوٹ موٹروے میں چند روز قبل پیش آنے والے گینگ ریپ واقعے کے خلاف شدید احتجاج اور حکومت سے انصاف و اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا۔
عورت مارچ کے منتظمین کی جانب سے اسلام آباد، لاہور، ملتان، پشاور اور کراچی میں احتجاج کیا گیا جہاں تشدد کے خاتمے، حقوق اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے حکومتی اقدامات، کیپٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) لاہور عمر شیخ اور دیگر عہدیداروں کا احتساب، ادارہ جاتی اصلاحات اور شفاف تحقیقات سمیت دیگر مطالبات پیش کیے گئے۔مظاہرین نے ریپ اور مخنث افراد سے متعلق کی گئی قانون سازی پر عمل درآمد اور جنسی زیادتی کے واقعات میں ملوث افراد کو سزائیں دینے کا بھی مطالبہ کیا۔حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ عوامی مقامات پر خواتین کو تحفظ دیا جائے، صنفی حساسیت کو نصاب میں متعارف کروایا جائے، خواتین کی صحت، تعلیم اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت زیادہ فنڈ استعمال کرے۔
We, the organisers of the Mera Jism Meri Marzi protest in Karachi, demand justice, accountability, an end to violence, and structural reform. We demand radical change within our public institutions to ensure that this culture of patriarchal violence and control comes to an end. pic.twitter.com/6fmCIMAc2r
— Aurat March – عورت مارچ (@AuratMarchKHI) September 12, 2020
اسلام آباد میں مظاہرے میں شامل ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی سابق رکن اظہر نسرین نے کہا کہ عورت اللہ تعالیٰ کی خوب صورت تخلیق ہے اور اسلام نے عورت کو احترام دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے ساتھ زیادتی کا یہ پہلا کیس نہیں ہے، ہم موٹروے پر پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ (ڈبلیو ڈی ایف) کی صدر عصمت شاہ جہان نے کہا کہ ملک میں عورت اور بچے یہاں تک کے جانور بھی محفوظ نہیں اور گھروں میں عورت رشتہ داروں سے جبکہ دفاتر میں مرد اسٹاف سے محفوظ نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں وہ ریاست منظور نہیں جس میں انصاف نہ ہو اور مجرموں کا ساتھ دیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر سر عام پھانسی دینی ہے تو کیا آدھے پاکستان کو چوکوں میں لٹکاؤ گے، یہاں تو ہر جگہ ریپسٹ بیٹھے ہوئے ہیں’۔عصمت شاہین نے کہا کہ اب پاکستان کے فیصلے ہم عورتیں کریں گی، ‘پاکستان کے سماج، اقدار اور قانون کو تبدیل کرو’۔ڈبلیو ڈی ایف کی کارکن طوبیٰ سید نے کہا کہ ‘جب تک ہمیں یہ کہا جائے گا کہ گھر سے باہر اکیلی مت نکلیں، اس وقت تک ریپ ہوتا رہے گا’
عوامی ورکرز پارٹی اسلام آباد کی کارکن ماریہ ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین خوف میں زندگی گزار رہی ہیں اور جب وہ آزادی کی بات کرتی ہیں تو ان پر لعن طعن کی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک طاقتور قانون سے بچ نکلیں گے تب تک سماج میں جنسی درندے بدستور جنم لیتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ‘وزیراعظم کے گھر کے قریب سے ایک بچے کو اغوا کیا گیا اور بعد میں اس کی لاش ملی، جو حکمران اپنے پڑوسی کو انصاف نہیں دلا سکے وہ عورتوں کو کیا انصاف دلائیں گے’۔مظاہرے میں شریک خواتین اپنے مطالبات کے حق میں مسلسل نعرے لگاتی رہیں۔
Na mere ghalti, na mere kapre, na woh jaga kahan mein thi..
Women (and some good men) reclaiming our right to speak, protest, and breathe in public spaces…Islamabad protest….12 September 2020 pic.twitter.com/yCIKEdBiWC
— Maria Rashid ماریہ (@mariarshd) September 12, 2020
پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام لاہور کے لبرٹی چوک میں ہونے والے مظاہرے میں بھی مردوخواتین کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی اور موٹروے گینگ ریپ کیس کی متاثرہ خاتون کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے لاہور کے پولیس چیف کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا۔
کراچی میں بھی خواتین کی جانب سے لاہور-سیالکوٹ موٹروے پر پیش آنے والے واقعے پر احتجاج کیا گیا۔کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج میں شریک مظاہرین نے ‘میرا جسم، میری مرضی’ کے نعرے بھی لگائے۔
At the protest against CCPO Lahore Omar Sheikh,women from all walks of life attend.Asma Jahangir Legal Aid Cell,Women Democratic Front & Aurat March demand CCPO resignation #moterwayincident pic.twitter.com/IfobXmMJqN
— Munizae Jahangir (@MunizaeJahangir) September 12, 2020