چینی اسکینڈل: شہزاد اکبر وزیراعظم کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں

ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ چینی اسکینڈل میں معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور وفاقی حکومت، وزیراعظم عمران خان کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چینی اسکینڈل میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ اس میں پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت ملوث ہے۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ چینی اسکینڈل کی انکوائری رپورٹ آنے کے بعد وفاقی حکومت سے کچھ سوالات کیے تھے لیکن کئی روز گزرنے کے باجود ان کی طرف سے جواب نہیِں آیا۔انہوں نے کہا کہ انکوائری رپورٹ کہتی ہے کہ چینی بحران کی وجہ اس کی برآمد ہے جس کی اجازت تو وفاقی حکومت نے دی تھی۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت نے چینی برآمدکرنے کی سفارش کی اور وزیراعظم کی منظوری کے بعد وفاقی کابینہ نے اس کی منظوری دی۔
ترجمان نے کہا کہ کسی نہ کسی کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، وزیراعظم عمران خان کو انکوائری کمیشن کے سامنے نہیں بلایا گیا، وزیراعظم سے سوال نہیں پوچھا جاتا کیونکہ ان کا تعلق پیپلزپارٹی سے نہیں ہے۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شہزاد اکبر اور وفاقی حکومت وزیراعظم کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں کیوں کہ براہ راست وزیراعظم عمران خان اس کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاون خصوصی برائے احتساب اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ وزیراعظم نے چینی برآمد کی اجازت دی۔ ترجمان نے کہا کہ یہ کہہ دیں کہ وزیراعظم عمران خان نے چینی برآمد کرنے کی اجازت نہیں دی، یہ کہہ دیں کہ تمام باتیں غلط ہیں اور کمیشن رپورٹ بھی غلط ہے۔ سینیٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف 11 ماہ میں چینی بحران سے 40.5 ارب روپے لوگوں نے کمائے، یہ کہتے ہیں کہ 26 ارب روپے کا جواب لیں گے پہلے یہ سوال تو کریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 22 ماہ میں وزیراعظم نے ثابت کردیا کہ ایک نہیں دو پاکستان ہیں، اپوزیشن کےلیے الگ اور ان کےلیے الگ پاکستان ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایک پاکستان میں اپوزیشن کو بغیر تحقیق کے گرفتار کرلیا جائے اور حکومتی ارکان کو الزام ثابت ہونے پر بھی رعایت دی جاتی ہے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مرتضی وہاب نے کہا کہ چینی اسکینڈل میں جو قوانین ہمارے لیے ہیں وہی حکومتی وزراء اور پی ٹی آئی اراکین کےلیے ہونے چاہیے۔ ترجمان حکومت سندھ نے کہا کہ آصف زرداری نے اپنے اثاثے الیکشن کمشین میں ظاہر کردیے ہیں، اپوزیشن لیڈر شمیم نقوی کہتے ہیں کہ آصف زرداری کی 18 شوگر ملز ہیں یہ غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن لیڈر کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ الیکشن کمیشن سے رجوع کرے، میں ان بے بنیاد الزامات کی نفی کرتا ہوں۔ ترجمان حکومت سندھ نے کہا کہ رپورٹ میں اومنی گروپ کی 9 شوگر ملز کا ذکر ہے، سندھ حکومت نے اومنی گروپ کو 1.3 ارب روپے کی سبسڈی دی تھی جب کہ 1.9 ارب روپے جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کی شوگر ملز کو سبسڈی دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ کا اس انکوائری کمیشن سے تعلق ہی نہیں، قانونی اعتبار سے ہم پر کیس ہی نہیں بنتا اس لیے یہ سیاسی پوائٹ اسکورنگ کےلیے پریس کانفرنس کا سہارا لیتے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کےلیے پیپلزپارٹی قیادت اور وزیراعلی کو شامل کیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں اگر قانون کا راستہ اختیار کرنا پڑا تو ہم ضرور کریں گے۔
کے الیکٹرک سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے زائد بل بھیجنے کی شکایات موصول ہوئی ہیں، ہم صارفین کو ریلیف دینا چاہتے تھے لیکن گورنر سندھ نے یہ رعایت وفاق کی طرف سے دیے جانے کا کہا تھا اور ہمارے ریلیف آرڈیننس پر اعتراض کیا تھا مگر یہ کہتے کچھ اور کرتے کچھ اور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو کورونا کے بڑھتے کیسز پر تشویش ہے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومت وفاق کی حکمت عملی پر عملدرآمد کرے گی۔ مرتضی وہاب نے کہا کہ آج وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے صبح 10 بجے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں شرکت کی اور وہ اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کےلیے وزیراعظم سے بھی ملاقات کریں گے لیکن ملک کی خاطر ہم وفاقی حکومت کے جو بھی فیصلے ہوں گے ان پر عملدرآمد کریں گے۔
انہو ں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے شروع دن سے سندھ حکومت کی سخت لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کو نقصان پہنچایا یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما صوبائی حکومت کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے مختلف پیغامات کی وجہ سے عام آدمی اب تک انکاری ہے اور کہتا ہے کہ کورونا جیسی کوئی چیز نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کا نتیجہ کیسز اور اموات دونوں میں اضافے کی صورت میں نکلا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button