قومی اسمبلی سے کلبھوشن سے متعلق آرڈیننس میں 4 ماہ کی توسیع منظور

قومی اسمبلی نے سزا یافتہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سہولت فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (ریویو اینڈ ری کنسڈریشن) آرڈیننس کو زبانی ووٹ کے ذریعے توسیع دے دی۔
مذکورہ آرڈیننس کی مدت 17 ستمبر کو اختتام پذیر ہورہی تھی جس کے تحت فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے کارندے کو اپنی سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ مذکورہ آرڈیننس حکومت نے مئی میں جاری کیا تھا جس کے بارے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے 8 جولائی کی دفتر خارجہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتاتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر صحیح طور سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کےلیے پاکستان نے 28 مئی کو ’انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریویو اینڈ ری کنسیڈریشن آرڈیننس 2020‘ نافذ کیا۔ بعدازاں اس آرڈیننس کو نافذ کرنے سے قبل ایوان میں پیش نہ کرنے پر اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید سامنے آئی اور اسے کلبھوشن یادیو کےلیے این آر او سے تعبیر کیا گیا، تاہم وفاقی وزیر قانون نے واضح کیا کہ اس کے تحت کلبھوشن کی سزا ختم نہیں کی گئی صرف اپیل کا حق دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ایوان نے گزشتہ ماہ قومی اسمبلی سے منظور جب کہ سینیٹ سے مسترد ہونے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق 2 بلز کو منظوری کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کےلیے تحریک بھی اختیار کی۔ ان بلز میں انسداد منی لانڈرنگ (دوسری ترمیم) اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) وقف پراپرٹیز بل شامل ہے۔ ایوان نے قواعد معطل کیے جانے کے بعد ایف اے ٹی ایف سے متعلق ایک اور بل، کو آپریٹو سوسائٹیز (ترمیمی) بل، 2020 کو متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بھیجے بغیر منظور کرلیا۔ اس بل کا مقصد اسلام آباد میں کوآپریٹو سوسائٹیز کی رجسٹریشن اور ریگولیشن میں مزید کنٹرول اور شفافیت لانے اور اس ذریعے سے دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کرنا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کوآپریٹو سوسائیٹیز ایکٹ 1925 میں مزید ترمیم کے لیے ]کوآپریٹیو سوسائٹیز[ (ترمیم) بل، 2020 ایوان میں پیش کیا۔ اس بل کے اغراض و مقاصد کہتے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف اسلام آباد میں کوآپریٹو سوسائیٹیز کی ریگولیشنز/رجسٹریشن کے لیے مزید کنٹرول اور شفافیت لانے کے لیے کوآپریٹو سوسائٹیز ایکٹ 1925 میں ترمیم چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلز کی منظوری کے لیے اپوزیشن کے ساتھ پہلے بھی اسپیکر قومی اسمبلی کے ذریعے مشاورت کی تھی۔جس کے نتیجے میں حکومت کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کی متعدد ترامیم کی تجاویز قبول کرنے کے بعد ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی شرائط سے متعلق مجموعی طور پر 7 بلز قومی اسمبلی سے منظور ہوچکے تھے۔تاہم 25 اگست کو سینیٹ میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ 2 اہم بلوں کو مسترد کردیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے اسے اپوزیشن کی جانب سے ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا تھا جبکہ وزیر اطلاعات نے اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم کو این آر او مانگنے سے تشبیہہ دی تھی۔18 ویں ترمیم کے تحت اگر پارلیمنٹ کے ایک ایوان سے منظور شدہ بل کو دوسرے نے مسترد کردیا ہو تو یہ اس وقت ہی قانون بن سکتا ہے جب وہ دونوں ایوانوں کی مشترکہ نشست سے منظور ہوجائے۔