190ملین پاؤنڈ کیس:عمران خان،اہلیہ کی بریت کی درخواستوں پردوبارہ فیصلے کاحکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے190 ملین پاؤنڈ کیس میں احتساب عدالت کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر دوبارہ فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان اوربشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
اس موقع پر نیب کے پراسیکیوٹر امجد پرویز، عمران خان کےوکیل ظہیر عباس اور بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل عدالت میں پیش ہوئے۔
جنوبی وزیرستان میں فورسز کا آپریشن، 5 خارجی ہلاک،4 جوان شہید
عدالت نے دلائل دینے والے وکلا کے علاوہ روسٹرم پر موجود باقی وکلا کو بیٹھنے کی ہدایت کی۔
عمران خان کےوکیل ظہیر عباس نےدلائل کا آغاز کرتے ہوئےکہا کہ قومی احتساب بیورو(نیب) نےدسمبر2023 میں8ملزمان کے خلاف ریفرنس دائرکیا،27 فروری کو دو ملزمان پرچارج فریم ہوا، وہ آپ کے سامنے ہیں۔
وکیل ظہیر عباس نےعمران خان سےمتعلق کیس کاچارج عدالت کےسامنے پڑھا،ان کا کہنا تھا کہ نیب کےمطابق بانی پی ٹی آئی نے ذاتی فائدہ حاصل کیا۔
نیب پراسیکیوٹر امجد پرویزنےدلائل دیےکہ زمین زلفی بخاری کےنام پر منتقل کی گئی، جب برطانیہ سے ملک ریاض نے رقم منتقل کی اس کےبعدزمین ٹرسٹ کے نام منتقل ہوئی، جس پر وکیل ظہیر عباس کاکہنا تھا کہ جب زمین زلفی بخاری کے نام منتقل ہوئی اس وقت بھی ٹرسٹ موجود تھی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کےریمارکس
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےریمارکس دیے کہ یہ ٹرسٹ توموجود ہی نہیں، جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ایکٹ 2020 کے تحت دوبارا ٹرسٹ رجسٹرڈ کرائی گئی،
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ تو کہہ رہے ہیں ٹرسٹ موجود ہی نہیں ، یہ ٹرسٹ رجسٹر ہی نہیں کر رہے،پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہا کہ جب زمین ٹرانسفر ہوئی کوئی ٹرسٹ تھا ہی نہیں۔
عدالت نے استفسارکیا کہ آپریشن آف لاکےلحاظ سے یہ ٹرسٹ ابھی تو موجود نہیں؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےریمارکس دیےکہ وہ تو اس کو رجسٹر نہیں کر رہے ؟
وکیل ظہیر عباس نےدلائل دیےکہ ابھی یہی پر ہمارا کیس زیر التوا ہے، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہمارا مؤقف یہ ہے کہ یہ جب جگہ منتقل ہوئی تو ٹرسٹ موجود ہی نہیں تھ
آپ نےاس موقع پر آکر کیوں بریت دائر کی؟عدالت
عدالت نےاستفسار کیا آپ نےاس موقع پر آکر کیوں بریت دائر کی؟کہ آپ نےاس موقع پر آکر کیوں بریت دائر کی؟جس پر وکیل ظہیر عباس کا کہنا تھا کہ کیونکہ نیب ترامیم کیس کافیصلہ سپریم کورٹ نے جاری کیا۔عدالت نےپوچھا کہ پہلی بات یہ رقم بیرون ملک سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئی، پھر کابینہ کا فیصلہ ہے دوسرا لینڈ منتقلی ہے؟جس پر ظہیر عباس کا کہنا تھا کہ جی بالکل اور اب نیب ترامیم کے بعد کابینہ کےفیصلے کو تحفظ حاصل ہے۔
ظہیر عباس نےدلائل جاری رکھتےہوئےکہا کہ این سی اےکی جانب سے کیا فریزنگ آرڈر ڈی فریزنگ آرڈرسامنے نہیں ہےابھی ان کی تفتیش بھی مکمل نہیں، جب تک میرا ذاتی مفاد ثابت نہ ہو، کابینہ کےفیصلے کو نیب ترامیم سےتحفظ حاصل ہے۔
عدالت نےنیب ترامیم دکھانے کی ہدایت کر دی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نےاستفسار کیا کہ آپ کا گراؤنڈ یہی ہے،کیونکہ ذاتی مفاد ثابت نہیں اس لیے بریت کی درخواست منظور کی جائے ؟
عدالت نےبریت کی درخواست مسترد کرنے کا احتساب عدالت کا فیصلہ پڑھنے کی ہدایت کردی، وکیل ظہیر عباس نےدلائل دیے کہ ہم 2 ہی ہیں، جن کےخلاف یہ ٹرائل چل رہا ہےباقی 6 اشتہاری ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ میرٹ پر احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں وجوہات نہیں دیں، جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے فیصلے کی وجوہات ہمارے سامنے نہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے فیصلے کی فائنڈنگ نہیں آئی۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ ہم احتساب عدالت کو کیس بھیج دیتے ہیں وہ اس کا فیصلہ کر دیتے ہیں وجوہات بھی دےدیں گے،
پراسیکیوٹر امجد پرویز کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست پر تو احتساب عدالت نے فیصلہ ہی نہیں کیا، جس پرعثمان گل نے دلائل دیے کہ بشریٰ بی بی کبھی بھی پبلک آفس ہولڈر نہیں رہیں، بشریٰ بی بی کے حوالے سے35 گواہوں نے کچھ نہیں کہا۔
بشریٰ بی بی پبلک آفس ہولڈر نہیں ہے،عدالت
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دلائل دیے کہ بشریٰ بی بی پبلک آفس ہولڈر نہیں ہے، وہ عمران خان کی اہلیہ ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان کی درخواست سے متعلق بھی ہدایت دے دیتے ہیں۔
بعد ازاں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیےکہ تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں دوبارہ ٹرائل کورٹ بھیج دیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ ٹرائل کورٹ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ کرے۔
12 ستمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں درخواست بریت مسترد کردی تھی۔
16 ستمبر کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے احتساب عدالت کا 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں درخواست بریت مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔