کیا ٹرمپ کی جیت کے بعد امریکی جہاز عمران خان کو لینے آئے گا؟

ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار کامیاب ہو کر امریکا کے 47 ویں صدر منتخب ہونے کے بعد جہاں سیاسی حلقوں میں بحث جاری ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا آنے والا دور اقتدار کیسا ہو گا۔ وہیں دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اس پر مختلف تبصرے کرتے نظر آ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر یوتھیوں نے طوفان برپا کر رکھا ہے۔

جیسے ٹرمپ اپنا منصب سنبھالتے ہی سب سے پہلے عمران خان کی رہائی کا حکم جاری کرینگے اور حکومت فوری اس حکم پر لبیک کہتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کو جیل سے رہا کر دے گی تاہم مبصرین کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ یوتھیوں کے دعووں کے برعکس ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عمران خان بارے ایک لفظ تک نہیں کہا اور اقتدار سنبھالنے کے بعد بھی ٹرمپ کی طرف سے عمران خان کی رہائی بارے کسی مطالبے کا کوئی امکان نہیں تاہم اگر ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے کوئی ایسا مطالبہ سامنے آیا بھی تو حکومت ایبسلوٹلی ناٹ کہہ کر اس مطالبے کو رد کر دے گی۔

سوشل میڈیا پر میمز کا طوفان برپا

دوسری جانب ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر سوشل میڈیا پر میمز کا طوفان برپا ہے۔ کوئی ٹرمپ کے جہاز پر عمران کو سوار دکھا رہا ہے کوئی امریکہ پہنچنے پر عمران خان کے ریڈ کارپٹ استقبال کی منظر کشی کرتا نظر آ رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد ایک صارف عاطف رؤف نے طنزاً لکھا کہ صدر منتخب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا جہاز عمران خان کو لینے امریکا سے روانہ ہو گیا ہے۔

ایک صارف نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ آپ تب تک نہیں ہارتے جب تک آپ خود ہار نہیں مان جاتے، ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 47 ویں صدر منتخب ہو گئے اور انہوں نے انتھک محنت اور مشکلوں کا مقابلہ کرکے دکھا دیا کہ مقابلہ کر کے کس طرح جیت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

عائشہ علی بھٹا نے سوال کیا کہ امریکی اسٹبلشمنٹ کو ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات کی دوڑ سے باہر رکھنے کے لیے، حکومت بنانے اور گرانے کے لئے کسی جہانگیر ترین اور علیم خان کی مدد کی ضرورت نہیں پڑی؟

ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ٹرمپ واپس آ گیا اب وہ کسی صورت اپنے دوست عمران خان کو جیل میں نہیں رہنے دے گا۔ لگتا یہی ہے کہ تحریک انصاف کیلئے آزمائش کا دور ختم ہونے والا ہے۔

ٹرمپ عمران خان کی ترجیحات کی فہرست میں نہیں،صارفین

تاہم  دوسری جانب مبصرین کے مطابق انتخابی مہم کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے متعلق خاموشی اس بات کا اشارہ ہے کہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان ڈونلڈ ٹرمپ کی ترجیحات کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔

صحافی مائیکل کوگلمین کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حامیوں کی امیدوں کے برعکس، اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کی گرفتاری اور پاکستان کی موجودہ صورتحال پر کوئی گفتگو نہیں کی، جبکہ گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی مذمت کرتے ہوئے بھارت کی طرف داری کی تھی۔دوسری جانب سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے حامیوں کو امید تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ، عمران خان کی حالت زار پر توجہ دلانے کے لیے کچھ پوسٹ کرنے کا وقت نکالیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

ٹرمپ کی انتخابی مہم میں خان سے متعلق خاموشی رہی

یوتھیوں کو امید تھی کہ ٹرمپ اپنے دوست عمران خان بارے کوئی ٹھوس بیان ضرور دینگے کیونکہ وہ عمران خان کو اپنا قریبی دوست کہتے آئے ہیں تاہم مبصرین کے مطابق ٹرمپ کے پہلے دور اقتدار میں عمران خان سے قربتیں ممکنہ طور پر حقیقی دوستی کی وجہ سے کم اور افغانستان سے امریکی انخلا کے عمل کو شروع کرنے کے لیے طالبان کے ساتھ ملاقاتوں میں مدد فراہم کرنے کی خواہشات زیادہ تھیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی انتخابی مہم کے دوران عمران خان بارے خاموشی ظاہر کرتی ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور پاکستان ممکنہ طور پر ان کی ترجیحات کی فہرست میں شامل نہیں ہوں گے۔

Back to top button