ثاقب نثار اپنی جان بچانے کے لیے قسمیں اٹھانے پر مجبور ہوگئے ؟

پاکستانی سیاسی تاریخ کے بدنام ترین چیف جسٹس قرار پانے والے میاں ثاقب نثار نے کورٹ مارشل کا شکار ہونے والے فیض حمید سے اپنے تعلق اور رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے قسم اٹھائی ہے کہ وہ 9 مئی یا اسطرح کی کسی بھی فوج مخالف سازش میں کبھی بھی ان کے حصہ دار نہیں رہے۔ یاد رہے کہ ثاقب نثار سابق ڈی جی ائی ایس ائی فیض حمید کی گرفتاری سے چند روز پہلے لندن روانہ ہو گئے تھے۔

کابل کا فاتح جنرل فیض حمید قبضہ گروپ کا سرغنہ کیسے بنا؟

لندن سے سینیئر صحافی انصار عباسی کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار نے کسی بھی ریاست مخالف سازش میں حصہ دار ہونے کے الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے فیض سے رابطے ضرور تھے لیکن وہ دوٹوک الفاظ میں کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے کسی بھی غلط کام بشمول 9 مئی کے واقعات میں کبھی کوئی حصہ نہیں ڈالا۔ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا پی ٹی آئی اور اس کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کیخلاف جو الزامات عائد کیے جا رہے ہیں وہ سب "مکمل طور پر بے ہودہ” باتیں ہیں۔ انہوں نے کہا، "میرا جنرل فیض حمید کے کسی بھی معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔” لیکن ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فیض کے ساتھ ان کا سماجی رابطہ ضرور ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے جنرل فیض حمید کی بیٹی کی شادی کی تقریب میں شرکت کی تھی اور اسکے بعد بھی وہ دونوں مختلف مواقع پر معمول کے مطابق نیک خواہشات اور خوشگوار باتوں کا تبادلہ کرتے رہے ہیں۔ اپنے دور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اقامہ پر نااہل کروا کر اقتدار سے نکلوانے والے ثاقب نثار نے کہا کہ ان کے اور انکے خاندان کے شمالی علاقہ جات کے گزشتہ دورے کے موقع پر جنرل فیض نے حمید نے سب کا بڑا خیال رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ چیف جسٹس تھے تب جنرل فیض حمید مختلف کیسز کے سلسلے میں اُن کے رجسٹرار سے ملاقاتیں کرتے تھے اور کبھی کبھار میرے لیے پیغامات بھیجتے تھے۔

نواز شریف کی نااہلی یقینی بنوانے کے لیے پانامہ اور اقامہ کیسز کی تفتیش کی نگرانی کے لیے خفیہ ایجنسیوں پر مبنی ایک جے آئی ٹی تشکیل دینے والے ثاقب نثار نے یہ مضحکہ خیز دعوی بھی کیا کہ کیا کہ جنرل فیض نے حمید نے ان سے کبھی کوئی غیر منصفانہ یا غیر قانونی فیصلہ طلب نہیں کی۔ یعنی ان کے کہنے کا مطلب تھا کہ جنرل فیض کے لہنے پر انہوں نے جو بھی فیصلے دیے وہ انصاف پر مبنی اور قانونی تھے۔ ثاقب نثار نے کہا کہ فیض بھائی ہمیشہ میرا احترام کرتے تھے اور مجھ پر مہربانی کرتے تھے۔ تاہم ثاقب نثار نے تردید کی کہ وہ 9 مئی، پی ٹی آئی کی سیاست یا سوشل میڈیا پر لگائے جانے والے الزامات میں کسی بھی طرح سے ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ 5 ستمبر کو پاکستان واپس آ رہے ہیں۔ ریٹائرڈ جسٹس نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال جب زمان پارک لاہور کے ارد گرد موجود صورتحال کی وجہ سے اعتزاز احسن کو اپنے گھر پہنچنے میں مشکلات پیش آتی تھیں تو وہ میرے دفتر آتے تھے۔  انہوں نے کہا کہ اعتزاز کے علاوہ بعض اوقات خواجہ طارق رحیم بھی ان کے دفتر آیا کرتے تھے۔ لیکن یہ روابط خالصتاً سماجی نوعیت کے تھے۔

 یاد رہے کہ آئی ایس آئی کے زیر حراست سابق ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اور سابق چیف جسٹس پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں تھے۔ باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ حکام کی تحقیقات میں دونوں کے درمیان رابطے کی تصدیق ہوئی ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں کیا گیا کہ رابطوں کی نوعیت کیا تھی، آیا یہ محض سماجی رابطے تھے یا ان کے کچھ سیاسی یا مجرمانہ پہلو بھی تھے۔ لیکن فیض حمید کی گرفتاری کے بعد سے ثاقب نثار بھی حکام کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ انہیں سابق چیف جسٹس کیخلاف بھی کچھ مواد ملا ہے۔ ادی کیے سوشل میڈیا پر یہ قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ ثاقب نثار کو بیرون ملک سے واپسی پر حراست میں لیا جائے گا۔

Back to top button