نوازشریف نے سیاسی طورپرمتحرک ہونے کا فیصلہ کیوں کرلیا؟

سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ پھر سیاسی طور پر متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا بنیادی مقصد اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی تحریک انصاف کو کاؤنٹر کرنا اور اپنی جماعت مسلم لیگ کا گراف بہتر بنانا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں نواز شریف ملک کے مختلف حصوں کا دورہ کریں گے تاکہ اپنی جماعت کو دوبارہ فعال کیا جا سکے۔ یاد رہے کہ فروری 20 24 کے انتخابات کے بعد سے نواز شریف نے سیاسی طور پر خود کو محدود کر رکھا ہے اور وہ زیادہ تر وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے ساتھ ہی نظر آتے ہیں۔ سابق وزیراعظم قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں بھی کبھی کبھار ہی شرکت کرتے ہیں اور انہوں نے خود کو وفاقی حکومت کے معاملات سے بھی فاصلے پر کر رکھا ہے۔ نواز شریف نے موسم گرما کا ذیادہ تر وقت مری کی ٹھنڈی فضاؤں میں گزارا ہے۔

تاہم اب سابق وزیراعظم کے قریبی ذرائع یہ دعوی کر رہے ہیں کہ انہوں نے دوبارہ سے سیاست میں متحرک ہو کر اپنی جماعت کو فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا یے کہ پہلے وہ بلوچستان جائیں گے، پھر سندھ اور اس کے بعد خیبر پختونخوا کا دورہ کریں گے، اس کے علاوہ وہ پنجاب میں بھی سیاسی سرگرمیاں کریں گے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت کے اجلاس میں جماعت کو نچلی سطح پر دوبارہ منظم اور فعال کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا، اس کے پیش نظر نواز شریف خود اس عمل کی نگرانی کریں گے اور خالی پارٹی عہدوں پر تقرریاں کرتے وقت وفادار کارکنان اور رہنماؤں کو اہمیت دیں گے۔ دوسرے مرحلے میں صدر مسلم لیگ (ن) ملک بھر میں ریلیاں نکالیں گے۔

یاد عہے کہ مسلم لیگ (ن) اور میڈیا میں یہ تاثر پایا جاتا رہا ہے کہ نواز شریف کا کردار اب جماعت میں صرف رسمی سطح تک محدود ہوگیا ہے، خاص کر جب سے مرکز میں شہباز شریف کی حکومت بنی ہے، تاہم اب بعض سینئر پارٹی رہنماؤں، بشمول وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پارٹی صدر سے مسلم لیگ کے امور میں دوبارہ متحرک ہونے کی درخواست کی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال نواز شریف کو سیاسی طور پر متحرک ہونے کا تقاضہ کرتی ہے تاکہ جیل میں قید عمران خان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا مقابلہ کیا جا سکے۔ نواز شریف کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں سیاستدانوں کے لیے ’محدود گنجائش‘ پر نواز شریف فکرمند ہیں، وہ غیر جمہوری قوتوں کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

حال ہی میں صدر مسلم لیگ (ن) نے اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کی مرکزی حکومت اور بیٹی مریم نواز کی حکومت پنجاب کو ہدیت کی ہے کہ اہم ملکی معاملات پر فیصلہ سازی میں حکمران جماعت کو بھی شامل کیا جائے۔ اس سے پہلے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے بتایا تھا کہ انکی جماعت کے اجلاس میں نواز شریف نے حکومتی امور میں پارٹی کے کردار کو بڑھانے کے لیے تجاویز طلب کر لی ہیں، رانا ثنا کے مطابق سابق وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ حکومت اہم انتظامی فیصلے جماعت سے مشاورت کے بعد کرے۔ سابق وزیر داخلہ نے بیوروکریسی کے حوالے سے بتایا تھا کہ’یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ حکومت کی فیصلہ سازی میں بیوروکریسی کا عمل دخل زیادہ ہے، جسے سیاسی عمل دخل سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے’۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف سیاسی طور پر کب خود کو متحرک کرتے ہیں۔

Back to top button