قومی اسمبلی میں نئے الیکشن ایکٹ کے بعد پارٹی پوزیشن بھی تبدیل کردی گئی
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے الیکشن کمیشن کو لکھے گئےخط کےبعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل ہوگئی۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نےنئی پارٹی پوزیشن جاری کردی ہے جس کےمطابق پی ٹی آئی کے 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیاگیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سےجاری بیان میں ن لیگ،پیپلز پارٹی،جے یو آئی سےواپس لی جانےوالی نشستوں کا پارٹی پوزیشن میں ذکر کیاگیا ہے،نئی پارٹی پوزیشن 18 ستمبر کو جاری کی گئی ہیں۔
اعلامیے کےمطابق حکومتی بینچز پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن 110 اور پیپلز پارٹی کی 69 نشستیں ہیں جب کہ ایم کیو ایم پاکستان کے 22، ق لیگ کے 5، آئی پی پی کے 4، مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک رکن ہیں۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کےمطابق حکومتی بینچز پر20 مخصوص نشستوں کےسوا 213 اراکین ہیں جب کہ اپوزیشن بینچز پر سنی اتحاد کونسل کے 80، جے یو آئی کے 8، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8 آزاد اراکین،پی کے میپ،بی این پی مینگل اور ایم ڈبلیو ایم کا ایک ایک رکن ہے۔
اپوزیشن بینچز پرموجود ایک آزاد رکن نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کررکھی ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کےمطابق مسلم لیگ ن کو 15، پیپلز پارٹی پارٹی کو 5 اور جے یو آئی کو 5 مخصوص نشستیں دی گئیں تھیں تاہم مخصوص نشستیں گنتی میں شامل نہیں ہیں، قومی اسمبلی میں اراکین کی تعداد 23 مخصوص نشستوں کے بغیر313 ہے،خالی اور متنازع 23 نشستیں پی ٹی آئی کودینے کےبعد تعداد 336 ہوجائے گی۔
یادرہے کہ گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے الیکشن کمیشن کو خط لکھاتھا جس میں کہاگیا تھاکہ پارلیمنٹ کی خود مختاری قائم رکھتےہوئے الیکشن ایکٹ کےتحت مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں، جس رکن پارلیمنٹ نے کاغذات نامزدگی کےساتھ پارٹی سرٹیفکیٹ نہیں دیاوہ آزاد تصور ہوگا ، وہ آزاد ارکان جو ایک سیاسی جماعت کاحصہ بن گئےانہیں پارٹی تبدیل کرنےکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔