ضلع کرم میں جھڑپوں کےدوران مزید18افراد جاں بحق

ضلع کرم میں کشیدگی ختم کرنےکیلئےصوبائی حکومت متحرک،جھڑپوں کےدوران مزید18افرادجاں بحق،30زخمی ہو گئے۔
ضلع کرم میں مسافرگاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے43 اموات کے بعد جھڑپوں میں شدت آگئی ہے۔

پولیس نے بتایا ہےکہ ضلع کرم کی تحصیل لوئرکرم کےعلاقے علیزئی اور بگن کے قبائل کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے،اس کےعلاوہ بالش خیل،خار کلی اور کنج علیزئی اورمقبل قبائل کے مابین بھی فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔

پولیس ذرائع نےبتایا کہ فریقین کےدرمیان لڑائی کاسلسلہ جمعرات کومسافر گاڑیوں پر فائرنگ کےبعد ہوااوراب فریقین ایک دوسرےکوبھاری اورخودکار اسلحوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

پولیس کےمطابق تازہ جھڑپوں میں ابتک18 افراد جاں بحق اور30 زخمی ہوگئے ہیں جب کہ جھڑپوں کے نتیجے میں دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ذرائع نےبتایا کہ جھڑپوں کےنتیجےمیں مختلف دیہاتوں سےلوگوں نےنقل مکانی کرکے محفوظ مقامات پر پہنچ گئےہیں۔

چیئرمین پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک محمد حیات حسن نےکہا ہےکہ خراب حالات کےباعث آج ضلع کرم میں تعلیمی ادارےبند ہیں۔

پولیس نےبتایا کہ جمعرات کوبگن، مندوری اوراوچت کے مقام پر200مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی تھی جس سے6 گاڑیاں نشانہ بنیں، فائرنگ کےواقعے میں خواتین اور بچوں سمیت45 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

پاراچنار کےمقامی رہائشی زیارت حسین نےبتایا کہ مسافر گاڑیوں کے 2 قافلے تھے جن میں سےایک پشاور سے پاراچنار اور دوسرا پاراچنار سےپشاورجارہا تھا کہ مسلح افراد نےان پرفائرنگ کردی۔

زیارت حسین نےمزید بتایا کہ ان کےرشتے دار پشاور سےکرم جانےکے لیےسفر کررہے تھے، تاحال کسی گروپ نےمسافر گاڑیوں پرحملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

ضلع کرم میں حکومتی وفد کے ہیلی کاپٹر پرفائرنگ

دوسری جانب ضلع کرم میں حالات سخت کشیدہ ہونے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سےبھیجےگئے اعلیٰ سطح کےحکومتی وفدکےہیلی کاپٹ پرفائرنگ کر دی گی۔فائرنگ سے حکومتی وفد اور ہیلی کاپٹر محفوظ رہے۔

سابق وفاقی وزیر ساجد حسین طوری نے واقعے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاراچنار میں ہیلی کاپٹر پرکوئی فائرنگ نہیں ہوئی، میں خود ہیلی کاپٹر میں موجود تھا، ہم پشاور سےپہلے کوہاٹ گئے۔

ساجد حسین طوری کا کہنا تھا کہ کوہاٹ سےپاراچنار آئے اورمیٹنگ کے بعد ہم پشاورپہنچ گئے۔پشاور سےروانہ ہونے والے وفد میں مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف، چیف سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری اور آئی جی اختر حیات خان گنڈاپور شامل ہیں۔

وفد کو ضلع کرم میں جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے لواحقین اور علاقہ عمائدین سےملاقات اور کرم ایجنسی کے تنازعات کے حل کے بارے میں مقامی عمائدین سےمشاورت کرنے کی ہدایت کی گئی۔

کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسودنےکہا کہ علاقے میں امن بحال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جب کہ کرم سے پیپلز پارٹی کے سابق ایم این اے ساجد حسین طوری نےبھی تصدیق کی کہ ضلع میں امن کی کوششوں کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔

جاوید اللہ محسود نےکہا کہ ڈی سی کانفرنس ہال میں بلائے گئے اجلاس میں سیکیورٹی فورسز اور مقامی انتظامیہ کےحکام نےشرکت کی۔جبکہ مقامی عمائدین، فورسزاور انتظامیہ کی مدد سےجلد از جلد امن قائم کیا جائے گا۔

Back to top button