پی ٹی آئی قیادت نے بشریٰ کو انقلاب کی ناکامی کا ذمہ دار قرار دے دیا

 عمران خان کی رہائی کیلئے انقلاب نما انتشار کی فائنل کال مسترد ہونے کے بعد پی ٹی آئی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے، تحریک انصاف میں بلیم گیم شروع ہو گئی ہے تاہم اکثریتی پی ٹی آئی رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو احتجاج کی ناکامی کاذمے دار قرار دے دیا۔ ذرائع کے دعویٰ ہے کہ مانسہرہ میں ہونے والے پی ٹی آئی کے مشاورتی اجلاس میں یوتھیے رہنما بشریٰ بی بی پر چڑھ دوڑے اور انھوں نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کو کھری کھری سنا ڈالیں، پی ٹی آءی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی وجہ سے نہ صرف ان کا احتجاجی مارچ ناکام ہوا بلکہ اب وہ مقتدر حلقوں سے بھی بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، بشریٰ بی بی نے حقیقت میں پی ٹی آئی کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے۔

 پی ٹی آئی کے احتجاجی مارچ کے پرامن اختتام کی پس پردہ کوششوں سے آگاہ معتبر ذرائع نے بتایا کہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی آمرانہ ذہنیت، ہٹ دھرمی اور پی ٹی آئی کے احتجاجی مارچ کو ڈی چوک لے جانے کی ضد نےاحتجاجی مارچ کا معاملہ پر امن طریقے سے حل کرنے کی آخری کوششوں کو ناکام بنا دیا۔

اس حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون اور ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے  بھی تصدیق کی کہ پیر کی رات سے پی ٹی آئی کی قیادت کو اسلام آباد سے دور رکنے اور دارالحکومت کے مضافات میں واقع سنگجانی کا رخ کرنے پر قائل کرنے کی کوششیں شروع کردی گئی تھیں۔

انہوں نےبتایا کہ ’خان صاحب جیل کی کوٹھری میں اپنے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر انتہائی مشتعل اور ناراض تھے، لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر کافی بحث کے بعد انہوں نے ہچکچاہٹ کے ساتھ شہر کی حدود سے باہر مارچ روکنے پر رضامندی ظاہر کردی تھی‘۔ تاہم عمران خان کی رضا مندی کے باوجود بشریٰ بی بی نے احتجاج مارچ سنگجانی منتقل کرنے سے انکاری ہو گئیں اور پارٹی کارکنان کو ڈی چوک لے جانے کی ہدایات دے دیں جس پر پارٹی قیادت خاموش ہو گئی۔

ان کوششوں سے آگاہ ایک اورذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے سمجھوتہ کرنے کے لیے بہت کوششیں کی گئیں، جیل میں قید بانی چیئرمین اور گنڈاپور کے درمیان ٹیلی فون کال کا انتظام کرنے کی بھی کوشش کی گئی، تاہم سگنل کے مسائل تھے ۔ذرائع نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کا رویہ جارحانہ تھا، انہوں نے وزیراعلیٰ گنڈاپور کی بات سننے سے بھی انکار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پارٹی چیئرمین ویڈیو کال کے ذریعے ان سے براہ راست بات کریں لیکن تکنیکی اور دیگر مسائل کی وجہ سے یہ ممکن نہیں تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر بشریٰ بی بی کو پشاور میں ہی رہنا تھا لیکن حالات اس وقت مکمل طور پر بدل گئے جب انہوں نے اچانک ٹرک پر سوار ہونے اور خود احتجاج کی قیادت کرنے کا فیصلہ کیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کے مارچ کی قیادت کرنے کے فیصلے سے معاملات مزید پیچیدہ ہو گئے، جس کے بعد  کارکن انتہائی پرجوش تھے اور علی امین کی بات نہیں سن رہے تھے۔

اندرونی ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی تمام فیصلے کررہی تھیں اور علی امین غیر متعلق ہوکر رہ گئے تھے، بیرسٹر سیف نے احتجاج کے لیے ڈی چوک جانے کا قصور وار بشریٰ بی بی کو قراردیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد کے مضافات میں جلسے کی تجویز دی گئی جس پر بانی پی ٹی آئی نے آمادگی ظاہر کی تھی لیکن بشریٰ بی بی نے کہا کہ وہ ڈی چوک ہی جائیں گی۔شوکت یوسفزئی نے علی امین گنڈاپور کو قربانی کا بکرا بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سنگجانی جانےکےلیے سب مان گئے تھے، بشری بی بی نہیں مانیں۔انہوں نے کہاکہ پشاور سے اسلام آباد تک کوئی لیڈر نظر نہیں آیا،سوال کیا کہ سلمان اکرم راجا سیکرٹری ہیں، وہ کہاں تھے؟جب بانی نے سنگجانی کا کہہ دیا تو ڈی چوک کیوں گئے؟

Back to top button