مذاکرات کی وجہ سے سول نافرمانی کی تحریک کی تاریخ فائنل نہیں ہوئی : شوکت یوسفزئی

پی ٹی آئی کے رہنما شوکت یوسفزئی نے 16 دسمبر کی ڈیڈ لائن دیےجانے کے باوجود اب تک سول نافرمانی کی تحریک شروع نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہاکہ مذاکرات کی وجہ سے سول نافرمانی کی تحریک کی تاریخ فائنل نہیں ہوئی تھی، مذاکرات نہیں ہوتےتو شاید عمران خان کی طرف سے لائحہ عمل کا اعلان ہوجائے، اگر حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو پی ٹی آئی مذاکرات ختم بھی کرسکتی ہے، مذاکرات نہ ہونے کی صورت میں نقصان کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔
رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی کاکہنا تھا کوئی غلط فہمی میں نہ رہے،پی ٹی آئی میں نہ کوئی خوف ہےاور نہ ہی کوئی اختلافات ہے۔
ان کاکہنا تھاکہ عمران خان سے ملاقات کےبعد ہر کوئی باہر آکر پریس کانفرنس کرتا ہے،میرےخیال میں پارٹی کی طرف سے ہر کسی کی پریس کانفرنس پر پابندی ہونی چاہیے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا عمران خان سے ملاقات کے بعد پارٹی کے مقرر کردہ افراد کو ہی میڈیا پر بیان دیناچاہیے،ہر شخص میڈیا پر بیان دیتا ہےجس سے کنفیوژن پیدا ہوجاتی ہے۔
سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے سےمتعلق سوال پر شوکت یوسفزئی کاکہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے آج سول نافرمانی تحریک شروع نہ کرنےکا فیصلہ کیا ہے،سول نافرمانی کی تحریک بالکل شروع ہوجاتی اگر مذاکراتی کمیٹی نہ بنتی۔
ان کاکہنا تھاکہ پارٹی قیادت نے عمران خان کو درخواست کی کہ پہلےمذاکرات کا موقع دیا جائے،بدقسمتی سے حکومت کا رویہ انتہائی بچگانہ ہے،حکومت شاید سمجھ رہی ہےکہ پی ٹی آئی کمزور پڑگئی،اس لیےمذاکرات کی باتیں ہورہی ہیں،چاہتے ہیں کہ ملک مزید مشکل میں نہ ہو لیکن حکومتی رویے نے مایوس کردیا۔
شوکت یوسفزئی نےکہاکہ مذاکرات کی وجہ سے سول نافرمانی کی تحریک کی تاریخ فائنل نہیں ہوئی تھی،مذاکرات نہیں ہوتےتو شاید عمران خان کی طرف سے لائحہ عمل کا اعلان ہوجائے،لائحہ عمل سے ملک کو نقصان ہوگا تو ذمےداری حکومت پرعائد ہوگی،حکومت کے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے،سنجیدہ مذاکرات کی بات کرے۔
خیال رہےکہ گزشتہ روز بھی شوکت یوسفزئی نے ایک بیان میں کہا تھاکہ مذاکرات پی ٹی آئی کی مجبوری نہیں حکومت کی مجبوری ہوسکتے ہیں،ہم پاکستان کی موجودہ صورت حال کو دیکھ کر حکومت کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں۔
میری تجویز کو مسترد کرکے وفاق اب خود افغانستان سے بات کرنا چاہتا ہے : علی امین گنڈاپور
ان کاکہنا تھا کہ پارٹی رہنماؤں نے بڑی مشکل سے عمران خان کو مذاکرات کےلیے آمادہ کیاہے،اگر حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو پی ٹی آئی مذاکرات ختم بھی کرسکتی ہے،مذاکرات نہ ہونےکی صورت میں نقصان کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔