افغانستان کاپاکستان سے بےدخل افغان شہریوں کو اپناماننےسےانکار

پاکستان میں ایک مرتبہ پھر افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا عمل جاری ہے جس کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جہاں پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغانوں کو گرفتار کر کے اففانستان بھجوایا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب افغانوں کو پناہ دینے والے افراد کیخلاف بھی سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ مبصرین کے مطابق پاکستان سے بے دخل کئے جانے والے افغانی آج کل دوہری مشکل سے دوچار ہیں جہاں ایک طرف پاکستانی حکومت کی جانب سے انھیں افغانی قرار دے کر ملک بدر کیا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب افغان حکومت انھیں پاکستانی سمجھ کر ان سے ناروا سلوک روا رکھ رہی ہے۔ افغانستان میں انھیں بنیادی انسانی ضروریات زندگی کیلئے بھی خواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پاکستان سے بے دخل کئے جانے والے افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ان پر خوف کے سائے ہر وقت منڈلاتے رہتے ہیں،ان کا اب کوئی وطن نہیں رہا۔۔۔ پاکستان میں انھیں افغان جبکہ افغانستان میں انھیں پاکستانی سمجھا جاتا ہے۔‘
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کے علاوہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم اور افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے اور گذشتہ ایک ہفتے کے دوران ہزاروں افغان پناہ گزینوں کو گرفتار کر کے طورخم کے راستے واپس افغانستان بھیجاجا چکا ہے جبکہ مذید گرفتاریاں جاری ہیں۔تاہم یہ شاید پہلا موقع ہے کہ اسلام آباد اور باقی تینوں صوبوں کے برعکس خیبر پختونخوا میں اب تک افغان پناہ گزینوں کے خلاف کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی ہے۔ ‘اس وقت سب سے زیادہ اور متحرک کارروائی صوبہ پنجاب میں جاری ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں افغان پناہ گزینوں کو گرفتار کرکے مختلف ہولڈنگ سنٹرز میں لایا جاتا ہے جہاں سے باقاعدہ ویریفیکیشن کے بعد انھیں طورخم کے مقام پر پاک افغان سرحد کے راستے واپس روانہ کر دیا جاتا ہے۔
خیبر پختونخوا میں محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ضلع خیبر میں طور خم کے راستے یکم اپریل 2025 سے اب تک کل 5568 غیر قانونی اور افغان سیٹزن کارڈ کے حامل پناہ گزینوں کو افغانستان بھجوایا گیا ہے۔ طورخم کے راستے بھیجے جانے والوں میں 2355 افراد افغان سیٹزن کارڈ کے حامل اور 3042 غیر قانونی تارکین وطن بھی شامل ہیں۔محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کے مطابق ستمبر 2023 سے اب تک مجموعی طور پر 4 لاکھ، 88 ہزار، 187 غیر قانونی تارکین وطن کو طورخم سرحد سے افغانستان بھیجوایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان پر روس کے حملے کے بعد سے افغان شہریوں نے مختلف ممالک کا رخ کیا تھا جن میں ایک بڑی تعداد نقل مکانی کرکے پاکستان پہنچی تھی۔ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی تیسری نسل پروان چڑھ رہی ہے لیکن ان افغان پناہ گزینوںکو اب ہر وقت یہ خوف رہتا ہے کہ کسی بھی وقت ان کے خلاف کارروائی شروع کی جا سکتی ہے۔اگرچہ حالیہ کارروائی میں خـیبر پختونخوا میں کوئی گرفتاریاں نہیں جا رہیں لیکن اس کے با وجود افغان پناہ گزینوں میں خوف پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ جہاں ملک بھر میں افغان پناہ گزینوں کیخلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں وہیں گنڈاپور سرکار کی وجہ سے خیبرپختونخوا غیر قانونی مقیم افغانی باشندوں کی آماجگاہ بن گیا ہےوزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پورکے مطابق افغان پناہ گزینوں کےحوالے سے وفاقی حکومت نے غلط پالیسی اپنائی ہےتاہم ان کی حکومت کسی افغان باشندے کو طاقت کے زور پر نہیں نکالے گے۔ کیونکہ وفاقی حکومت کی پالیسی کے غلط نتائج آ سکتے ہیں۔
اس بارے میں علی امین گنڈا پور کے بھائی اور رکن قومی اسمبلی فیصل امین گنڈا پور نے کا ایک اور قدم آگے جاتے ہوئے کہنا ہے کہ’وفاقی حکومت کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے جب امریکہ اور برطانیہ میں ایک بچے کی پیدائش پر اسے نیشنیلٹی دی جاتی ہے تو افغان پناہ گزینوں کو بھی یہاں نیشنیلٹی دینے کے کے لیے پالیسی بنائی جا سکتی ہے۔‘
دوسری جانب مرکز اور دیگر صوبوں میں افغان پناہ گزینوں کے خلاف کارروائیوں کے بعد افغان خواتین، طالبات اور موسیقی سے جڑے افراد زیادہ پریشان ہیں کیونکہ افغانستان میں ان کے لیے مواقع محدود ہیں۔پشاور اور کوئٹہ سمیت پاکستان میں 500 سے زائد ایسے افغان موجود ہیں جن کا روزگار موسیقی اور فن سے جڑا ہوا ہے، ان میں سے بیشتر افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے وقت نقل مکانی کرکے پاکستان آئے تھے۔افغان فنکاروں کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ پشاور سمیت خیبر پختونخوا میں انھیں کچھ نہیں کہا جا رہا لیکن پاکستان کے دیگر علاقوں میں فن سے جڑے لوگوں میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان سے بے دخلی کا مطلب ان افراد کے لیے ایک طرح سے موت ہو گی کیونکہ طالبان موسیقی اور فن کی اجازت نہیں دیتے۔‘