چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتےہوئے تمام شرکا بالخصوص نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور دیگر ساتھی ججز، اٹارنی جنرل منصور اعوان،پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاکہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتاہوں جنہوں نے مناسب سمجھاکہ میں یہ منصب سنبھالوں عوام کا شکریہ اور چوہدری افتخار صاحب کا شکریہ جنہوں نے میرا بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ انتخاب کیا۔

چیف جسٹس کا کہناتھا کہ جب میں بلوچستان ہائی کورٹ گیاتو میں واحد جج تھا،ملک میں آئینی بحران آچکا تھاتو مجھے کسی سےسیکھنے کو نہیں ملا، وکلا نے مجھے سکھایا اور بلوچستان کےوکلا کی مدد سے آگےبڑھے، ججز کو تعینات کیا اور ایک غیر فعال عدالت عالیہ بلوچستان کاکام شروع ہوا۔

چیف جسٹس فل کورٹ ریفرنس : متعدد ججز کی عدم شرکت

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی ذاتی زندگی کےحوالے سے چیزوں کو ذکر کرتے ہوئے کہاکہ پشین میں رہنےوالی میری دادی نے آج سے 100 سال قبل اپنے تینوں بیٹوں کو اس وقت کی بہترین تعلیم دلانےکا فیصلہ کیا، ان کےسب سے بڑے بیٹے قاضی موسیٰ ایکسیٹر کالج گئے،اس کے بعد میرے والد قاضی محمد عیسیٰ انگلستان بار کی ڈگری لینےگئے اور سب سے چھوٹے قاضی اسماعیل پائلٹ بنے۔

چیف جسٹس کا کہناتھا کہ میرے اس وکالت کےپیشے اور اپنی اہلیہ سے وابستگی کو 42 سال ہوچکے ہیں جنہوں نےمیرا ہر اچھے برے وقت میں ساتھ دیا،اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے رجسٹرار کے ذریعے مجھے بلایا، مجھےلگا انہوں نے ڈانٹ ڈپٹ کرنے کےلیے بلایا ہے لیکن انہوں نے کہاکہ آپ بلوچستان سنبھالیں کیوں کہ وہاں کوئی جج نہیں رہا، میری زندگی میں میری بیوی ویٹو پاور ہےاور ان کی رضامندی کےبعد میں بلوچستان آ گیا اور راتوں رات میری زندگی بدل گئی۔

انہوں نےکہا کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے بچےہمیں سکھاتےہیں، ایک دن صفیہ (نواسی) نے مجھے کہاکہ میرے دوست مجھ سے بہت ناراض ہیں کہ آپ نے مارگلہ ہل کی پہاڑی پر ریسٹورنٹس کو مسمار کرنےکا حکم دیا ہے،میرے کچھ کہنے سےپہلے ہی صفیہ نے کہاکہ میں نے دوستوں سے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے جانور اور پرندے بھی بنائے ہیں،ان کا بھی تو ہمیں خیال رکھنا ہے،یہ تو ان کا گھر ہےاور ہم ان کے گھر میں داخل ہوگئے،ماحولیات بہت اہم موضوع ہے اور ہم کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔

Back to top button