ڈی چوک احتجاج:PTIمیں پھوٹ پڑ گئی،رہنما آپس میں لڑ پڑے

پی ٹی آئی میں شنگھائی تعاون تنظیم ایس سی او کانفرنس کے موقع پر اسلام آباد میں احتجاج کرنے کے معاملے پر پھوٹ پڑگئی۔

سینئر سحافی اور جنگ اور دی نیوز کے ایڈيٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کی سینیئر لیڈر شپ نے بین الاقوامی کانفرنس کے دوران اسلام آباد میں احتجاج پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور بھی کانفرنس کے موقع پر احتجاج کے مخالف نظر آئے۔ ان کے علاوہ بیرسٹر گوہر، اسد قیصر، حامد خان، علی محمد خان اور رؤف حسن بھی 15 اکتوبر کو ڈی چوک پر احتجاج کے مخالف ہیں۔

خبر کے مطابق سیاسی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں 15 اکتوبر کا احتجاج منسوخ کرنے پر غور کیا جائے گا۔

احتجاج کے مخالف رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ 17 اکتوبر کے بعد تو احتجاج کی اجازت مل ہی جائے گی، پارٹی میں فیصلہ سازی پر بانی پی ٹی آئی سے سینیئر لیڈر شپ کو ویٹو پاور دینے کی بات بھی ہونے لگی ہے۔

دوسری طرف پارٹی میں شہباز گل، حماد اظہر، خالد خورشید اور حافظ فرحت گروپ پندرہ اکتوبر کو ہی احتجاج پر بضد ہیں، عمر ایوب پہلے احتجاج کے مخالف تھے، بعد میں حامی ہوگئے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چئیرمین عمران خان سے ملاقات کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ سے مسترد ہونے کے بعد سیاسی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی سینئیر قیادت نے احتجاجی حکمت عملی کی مخالفت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی چئیرمین بیرسٹر گوہر، بیرسٹر سیف اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ڈی چوک احتجاج کرنے کی مخالفت کی ہے جبکہ حماد اظہر، سلمان اکرم راجہ اور خالد خورشید سمیت دیگر قیادت ڈی چوک احتجاج کے لیے اصرار کرتے رہے۔

ذرائع کے مطابق رات گئے سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی سلمان اکرم راجہ اور دیگر سیاسی قیادت کے سامنے تلخی بھی ہوئی، وزیراعلیٰ نے مؤقف اپنایا کہ عمران خان کی صحت سے متعلق اڈیالہ جیل سے پتا کروایا ہے اور ان کے بارے میں پائے جانے والے خدشات درست نہیں۔

وزیراعلیٰ علی امین نے ڈی چوک پر احتجاج کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے پاس فنڈز کی کمی ہے، احتجاج کے لیے ٹرانسپورٹ لاجسٹکس اور دیگر مد میں اب تک 75 کروڑ روپے لگ چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے احتجاج مؤخر کرنے پر اصرار کیا جس کی بیرسٹر گوہر نے حمایت کی جبکہ سلمان اکرم راجہ، خالد خورشید اور حماد اظہر نے شدید مخالفت کی۔

احتجاج مؤخر کرنے کے حوالے سے پنجاب کے صدر حماد اظہر اور وزیراعلیٰ علی امین کے درمیان سخت جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ حماد اظہر نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کروا دی جائے تو احتجاج مؤخر کردیا جائے گا۔ آپ کے تو محسن نقوی کے ساتھ بڑے رابطے ہیں ان سے ملاقات کی لیے درخواست کردیں۔

وزیراعلیٰ پر سیاسی کمیٹی اجلاس کے دوران عمران خان سے ملاقات کے لیے دیگر ارکان نے بھی شدید دباؤ ڈالا جبکہ ڈی چوک کے احتجاج سے متعلق چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے کور کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کور کمیٹی کا اجلاس اتوار شامل کو طلب کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے 15 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا سربراہی اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگا جس میں چین، روس اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے سربراہان اور نمائندے شریک ہوں گے۔

 

Back to top button