گورنرخیبرپختونخوا نے تحفظات کے باوجود زرعی انکم ٹیکس بل پردستخط کردیئے

گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی نے تحفظات کے باوجود زرعی انکم ٹیکس پر دستخط کر دیئے ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے زرعی انکم ٹیکس پر دستخط کردئیے تاہم انہوں نے بل میں شامل مختلف دفعات پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔
گورنرفیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ زرعی انکم ٹیکس بل کاشت کاروں کے ساتھ زیادتی ہے جسے قبول نہیں کیا جا سکتا،صوبے بھر کے زمیندار اور کاشتکار اس بل کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ صوبائی حکومت زرعی انکم ٹیکس بل کے ذریعے کرپشن کا نیا راستہ کھول رہی ہے،صوبے بھر کے زمینداروں اور کاشتکاروں نے گورنر ہاؤس پہنچ کراس بل پراپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
گورنر کے پی کے کا کہنا ہے کہ بل میں غلطیوں کی بھی بھرمار ہے جو اس کے قانونی تقاضوں سے متصادم ہے۔بل کی خامیاں اور متن اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ صوبائی حکومت کا مقصد زراعت کا فروغ نہیں بلکہ کالا دھن سفید کرنا ہے،بل میں متنازعہ زمین کو لیوی ٹیکس سے استثنا فراہم کیا جانا چاہیے تھا۔بل میں وضح کردہ ٹیکس چھوٹے زمینداروں کیلئے بہت زیادہ ہےجو کہ بل پرعمل درآمد نہ ہونے کا ماحول پیدا کرنے کے ساتھ صوبے میں زرعی شعبے کی حوصلہ شکنی کا باعث بنے گا۔بل میں سپر ٹیکس کا نفاذ بھی بہت زیادہ رکھا گیا ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا کے مطابق بل میں بالخصوص جنگ زدہ علاقوں کے متنازعہ زمینی معاملات کو دیکھنا چاہیے تھا اوران متنازعہ زمینوں کو ٹیکس سے چھوٹ دی جانی چاہیے تھی جب تک کہ واضح ملکیت طے نہ کر لی جاتی۔بل میں لیوی ٹیکس تنازعے سے متعلق اپیلیٹ فورم کی پروویژن دی جانی چاہیے تھی۔بل کے سیکشن 3 اور 10 میں لیوی ٹیکس کیلئے زوننگ ایریا میں ابہام پایا جاتا ہے۔