امریکہ اور انڈیا کی ٹیرف وار سے پاکستان کتنا فائدہ اٹھائے گا؟

امریکہ کی جانب سے انڈین مصنوعات پر 50 فیصد تک ٹیرف عائد ہونے کے بعد جہاں امریکی صارفین کے لیے انڈین مصنوعات مہنگی ہونے جا رہی ہیں وہیں اب امریکی منڈیوں میں پاکستان جیسے ممالک کے لیے کمائی کے مزید مواقع پیدا ہونے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ نے چین، انڈیا اور دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستانی مصنوعات پر صرف 19 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے جس کے بعد پاکستانی حکام پُرامید ہیں کہ اسکی مقامی مصنوعات کی امریکی منڈیوں تک رسائی مذید بہتر ہو سکتی ہے۔ دیکھنا یہ یے کہ پاکستان اس ٹیرف وار کے دوران امریکی مارکیٹ میں کتنی جگہ بناتا ہے؟
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے انڈیا پر پہلے 25 فیصد اور بعد میں روس سے تیل کی خرایدری کو جواز بنا کر دوبارہ 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے جس کے بعد انڈیا پر مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہو گیا ہے۔ معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق انڈیا پر انڈیا پر اضافی ٹیرف کے نفاذ سے انڈین مصنوعات فعری طور پر امریکی منڈیوں میں مہنگی ہو جائیں گی جس سے وہ کاروباری مسابقت کھو دیں گی۔ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیز کے مطابق امریکی ٹیرف کے نفاذ سے انڈیا کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ امریکہ اور انڈیا کا دو طرفہ تجارتی حجم 128 ارب سے زیادہ ہے۔ امریکہ کے سینسز بیورو کے مطابق انڈیا امریکہ کو بڑی تعداد میں ادویات سازی میں استعمال ہونے والا میٹیریئل، ٹیکسٹائل مصنوعات، قیمتی پتھر اور سونے چاندی سے بنے زیوارت، چاول، مسالہ جات، چائے کی پتی سمیت پیٹرو کیمیکل مصنوعات فروخت کرتا ہے۔
امریکی محکمۂ تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2024 میں انڈیا نے امریکہ کو 87 ارب ڈالرز مالیت کی مصنوعات برآمد کیں جبکہ انڈیا نے امریکہ سے 41 ارب 50 کروڑ ڈالرز مالیت کی مصنوعات خریدیں۔
مگر اس تجارتی حجم کا جھکاؤ انڈیا کی طرف رہا ہے۔ صرف مصنوعات میں انڈیا کے ساتھ امریکہ کا تجارتی خسارہ 45 ارب 80 کروڑ ڈالر ہے۔ ٹرمپ نے بھی انڈیا پر ٹیرف میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انڈیا امریکہ کا دوست ہے لیکن انڈیا اور امریکہ کی تجارتی شراکت داری منصفانہ بنیادوں پر نہیں ہے۔‘
رواں سال فروری میں مودی نے امریکہ کا دورہ کیا تھا اور 2030 تک دو طرفہ تجارتی حجم 500 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن مئی کی پاک بھارت جنگ کے بعد مودی نے ٹرمپ کے ساتھ جیسا رویہ اپنایا ہے اس سے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کے علاوہ اقتصادی تعلقات بھی خراب ہو چکے ہیں۔ اقتصادی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ چین اور انڈیا پر ٹیرف عائد ہونے کے بعد امریکی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کے لیے گنجائش بڑھ گئی ہے۔ 2025 میں پاکستان کی مجموعی برآمدات 35 ارب 90 کروڑ ڈالرز رہیں۔ امریکی محکمۂ تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے مابین مجموعی تجارت سات ارب 20 کروڑ ڈالرز ہے۔ 2024 کے دوران پاکستان نے امریکہ کو 5 ارب ڈالرز مالیت کی مصنوعات برآمد کیں جبکہ امریکہ سے 2 ارب ڈالرز مالیت کی مصنوعات خریدی گئیں۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں سابق پاکستانی سفیر ڈاکٹر منظور احمد کے مطابق بہت عرصے سے پاکستان کی ایکسپورٹس بڑھ نہیں رہیں اور اب ’ٹیرف وار‘ کے اس دور میں پاکستان کو موقع ملا ہے کہ وہ اپنا مارکیٹ شیئر بڑھا سکے۔ ڈاکٹر منظور احمد پاکستان کی ٹیرف اصلاحات کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بعض شعبے جیسے ٹیکسٹائل، چمڑے سے بنی مصنوعات، کھیلوں کے سامان اور فوڈ آئٹمز میں پاکستان کے پاس اتنی صلاحیت اور تجربہ ہے کہ انڈین مارکیٹ کا شیئر حاصل کر لے۔
دوسری جانب انڈیا امریکہ کا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ اتنے زیادہ ٹیرف سے انڈیا کے ساتھ ساتھ امریکی کاروبار کے لیے بھی جھٹکا ہیں لہذا کاروباری حلقوں کے مطابق دونوں ممالک کے کاروباری افراد اسے حل کرنے کی کوشش ضرور کریں گے۔یاد ریے کہ امریکہ کی مجموعی برامدآت کا 18 فیصد انڈیا پر مشتمل ہے۔ ایسے میں اگر انڈیا پر 25 فیصد اضافی ٹیرف برقرار رہتا تو ہوم ٹیکسٹائل میں پاکستان کو سب سے زیادہ فائدہ ہو گا جبکہ ملبوسات کی برآمدات میں پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر بنگلہ دیش ویتنام اور پاکستان کو منتخب کیا جا سکتا ہے۔
پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت پر 50 فیصد امریکی ٹیرف عائد ہونے کے نتیجے میں انڈین ٹیکسٹائل انڈسٹری کا صرف 10 فیصد شیئر بھی پاکستان منتقل ہو جائے تو ہمیں 50 سے 60 کروڑ ڈالرز کی اضافی ایکسپورٹ مل جائیں گی۔ اس وقت امریکی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں انڈیا کا شیئر آٹھ فیصد ہے اور پاکستان کا حصہ محض ڈھائی فیصد ہے۔
اسکے علاوہ باسمتی چاول بھی انڈیا اور پاکستان دونوں جگہ اُگتا ہے اور یورپ اور امریکہ میں بہت مقبول ہے۔ امریکہ میں زیادہ تر انڈین باسمتی چاول فروخت ہوتے ہیں اور پاکستانی چاول کی برآمد امریکہ میں بہت کم ہے۔ پاکستان رائس ایکسپورٹر ایسوسی ایشن کے میاں صبیح الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مقابلے میں انڈیا کے باسمتی چاول کی امریکہ کو برآمد تین گنا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ انڈیا پر 50 فیصد ٹیرف لگنے کے بعد پاکستان کے لیے بھرپور موقع ہے کہ باسمتی چاول انڈیا بھیجیں لیکن ابھی یہ تین ہفتے بہت اہم ہیں۔ پاکستان بیورو آف سٹیکٹیکس کے مطابق مالی سال 2025 کے دوران پاکستان نے مجموعی طور پر تین ارب 93 کروڑ ڈالرز مالیت کے چاول برآمد کیے جن میں سے باسمتی چاول کی برامدات کی مالیت 83 کروڑ ڈالرز رہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان اپنی ایکسپورٹ بڑھانے کے اس سنہری موقع سے کتنا فائدہ اٹھاتا ہے۔
