پنجاب اسمبلی کے ایوان سے عمران خان کی تصاویر کا صفایا کیسے ہوا؟

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی پی ٹی آئی مخالف جارحانہ حکمت عملی کا اثر پنجاب اسمبلی میں بھی دکھائی دینے لگا۔ جہاں ایک طرف مریم نواز نے پنجاب بھر میں شرپسند یوتھیوں بارے سخت پالیسی اپناتے ہوئے ان کی دھلائی اور ٹھکائی کا مربوط سلسلہ شروع کر رکھا ہے وہیں پنجاب اسمبلی میں اسپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی پر بندشوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اسپیکر پنجاب پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے جہاں ہلڑ بازی کرنے والے اسمبلی اراکین بارے زیرو ٹالیرنس پالیسی اپنانے کا اعلان کر رکھا ہے وہیں تازہ ہدایات کے مطابق اسپیکر نے اسمبلی اجلاس میں بانی پی ٹی آئی کے پوسٹرز لگانے سے بھی روک دیا ہے۔

روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق عمران خان  کے پوسٹر پنجاب اسمبلی لانے والے پی ٹی آئی کے فالور اراکین اسمبلی نے خود ہی اپنی نشست پر لہرائے جانے والے پوسٹر ایوان میں نیچے پھینک دیے تھے جن کو وہاں سے ہٹوا دیا گیا ہے۔ جب کہ اس حوالے سے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کے سخت ریمارکس کے بعد بانی پی ٹی آئی کی تصاویر کا پنجاب اسمبلی میں دوبارہ لائے جانے کا امکان بھی ختم ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی سربراہ اور وزیراعظم ہونے کے حیثیت سے کبھی بھی پنجاب اسمبلی کی تکریم تسلیم کرتے ہوئے یہاں آنا گوارا نہیں کیا تھا۔ اور اپنی ہی حکومت کی بار بار دی جانے والی دعوت بھی قبول نہیں کی تھی۔ جب کہ پنجاب اسمبلی کی عمارت پر کئی مہینوں تک کریڈٹ بورڈ بھی خالی رہا تھا۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے قیام کے بعد جب یہ جماعت سنہ دو ہزار تیرہ کے الیکشن میں پہلی بار پنجاب اسمبلی تک رسائی حاصل کرسکی تھی اور نشستیں حاصل کرکے پنجاب کی پارلیمانی جماعت بنی تھی۔ تب اس جماعت کے اراکین ایوان میں بانی پی ٹی آئی کی تصویر والے بیج لگا کر آنا شروع ہوئے اور مختلف اوقات میں تصویر والے پوسٹرز بھی لانے لگے تھے جنہیں کبھی نظر انداز کردیا جاتا تھا تو کبھی روک دیا جاتا تھا۔

اسی دوران ایک سے زائد بار سختی سے بھی منع کیا گیا تھا لیکن سنہ دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں جب اس جماعت کی صوبے میں حکومت بنی تو بانی پی ٹی آئی کے پوسٹرزاور بیج عام ہونے لگے۔ پی ٹی آئی کی بزدار حکومت کے دوران اس وقت کے اسپیکر کی حیثیت سے چوہدری پرویز الٰہی بھی بحیثیت اسپیکر اس طرزِ عمل کو ناپسند کرتے رہے۔

لیکن اس کے باوجود یہ سلسلہ جاری رہا۔ جب کہ اس وقت چوہدری پرویز الٰہی پی ٹی آئی کے حلیف اور ان کی اتحادی جماعت زور میں تھی جس کی وجہ سے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اس طرز عمل کو روکنے میں بے بس تھے لیکن بزدار حکومت ختم ہونے اور پرویزالٰہی کے اپنے وزیر اعلیٰ بننے کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے بعد انہوں نے یہ اعتراض بھی چھوڑ دیا تھا اور اس وقت کی اپوزیشن کی طرف سے بھی کبھی کبھار اعتراض اٹھایا جاتا تھا تو اسے نظر انداز کردیا جاتا تھا۔ جب کہ اسمبلی روایات ، قواعد اور اخلاقیات کے تحت اس کی اجازت نہیں تھی۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کے مسند اقتدار سنبھالنے کے بعد رواں ماہ پنجاب اسمبلی کے قواعدِ انضباطِ کار میں ترمیم کا اطلاق کیا گیا جن کے تحت ایوان میں پوسٹر وغیرہ لانے اور لہرانے کی ممانعت کی گئی۔

احتجاج منسوخی کے بعد پی ٹی آئی ورکرز کے حوصلے مزید پست

رولز کی ترمیم میں دوسری پارلیمانی جماعتوں کی طرح پی ٹی آئی بھی شامل تھی۔ لیکن پنجاب اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں پی ٹی آئی نے مشترکہ طور پر بنائے گئے رولز پر بانی پی ٹی آئی کے پوسٹروں کو اولیت و اہمیت دی اور اپنے معمول کے مطابق ایوان میں لا کر اپنی نشستوں پر لگے مائیک پر چپکا دیا اور اور میز لہرا دیا۔ جسے اسپیکر خاموشی سے تکتے رہے اور انہیں ہٹائے جانے کے منتظر رہے۔ پون گھنٹہ تک ایوان کی کارروائی اسی طرح چلنے کے بعد مسلم لیگ ن کے رکن احمد اقبال نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اسپیکر اور ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کروائی اور اسے قواعد کے منافی قراردیا تو اسپیکر نے اپوزیشن کی طرف رخ کرکے انہیں مخاطب کرتے ہوئے باور کروایا کہ یہ عمل درست نہیں۔

لیگی رکن احمد اقبال کا کہنا تھا کہ ایوان میں پوسٹر لانا اور لہرانا قواعد کی نفی ہے، اس عمل کو روکا جائے۔ اسپیکر نے یہ اعتراض درست قرار دیا تو اپوزیشن رکن چودھری اعجاز شفیع نے عذر پیش کر نے کی کوشش کی کہ یہ خوشنودی کےلیے نہیں بلکہ ساتھی اراکین کی گرفتاری پر احتجاج کےلیے لائے گئے ہیں۔ انہوں نے پوسٹرز ہٹانے میں ہچکچاہٹ کی تو اسپیکر نے واضح کیا کہ ایوان میں ان پوسٹروں اور نعروں سے کہیں زیادہ اہمیت کی حامل زور آور اور با معنی خطاب ہے جو آپ اسمبلی کے فلور پر کرتے ہیں۔

یہ رولز آپ سب کےلیے تعاون اور اتفاقِ رائے سے بنائے گئے ہیں اور ان کی پابندی کرنا بھی سب پر لازم ہے۔ اس مرحلے پر حکومتی اراکین کی طرف سے بھی شائستگی کا مظاہرہ کیا گیا اور کہا گیا کہ رولز کی پابندی پر خود عملدرآمد کرنے سے حکومتی اراکین اپوزیشن کےلیے ڈیسک بجائیں گے۔ جس پر چوہدری اعجاز شفیع نے سب سے پہلے اپنی ٹیبل اور اس کے ساتھ لگے مائک سے چپکایا جانے والا پوسٹر ہٹایا اور الٹ کر اپنی نشست کے سامنے ٹیبل پر رکھی دیا۔ کچھ دیگر اراکین نے بھی ایسا ہی کیا اور اسی دوران بانی پی ٹی آئی کی تصاویر والے پوسٹر اسمبلی سیکرٹریٹ کے عملے نے اتار لیے اور ایوان سے باہر منتقل کردیے۔اس طرح سنہ دو ہزار تیرہ سے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں بانی پی ٹی آئی کی تصویروں کے آنے جانے کا سفر تمام ہوگیا۔

Back to top button