مذاکرات ناکام ہوئے تو افغانستان کے ساتھ کھلی جنگ ہو گی ، وزیر دفاع

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے مسائل حل نہ ہوئے تو پھر پاکستان اور افغانستان کے درمیان کھلی جنگ ناگزیر ہو سکتی ہے۔
میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے افواج اور پولیس عوام کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں، اسی وجہ سے شہری چین و سکون سے سو پاتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہم اور آپ اس لیے چین سے سوتے ہیں کہ آپ کے محافظ جاگ رہے ہوتے ہیں۔”
وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان نے چالیس سال تک افغان بھائیوں کی میزبانی کی، اور دوحہ میں جن لوگوں سے مذاکرات ہو رہے تھے وہ بھی پاکستانی سرزمین پر جوان ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مہمان نوازی کے باوجود افغانستان کا رویہ سمجھ سے باہر ہے اور وہ بعض حلقوں کے تحت ہمارے خلاف پراکسی کی حیثیت سے کام کر رہا ہے۔
خواجہ آصف نے افغان مہاجرین کے بارے میں بھی اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ بعض علاقوں میں روزگار اور کاروبار پر قابض کاری کے مسائل موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد اخوت اور ہمسائیگی کے اصولوں کے تحت رہنا ہونا چاہیے، لیکن اگر مذاکرات سے معاملات طے نہیں ہوتے تو “پھر افغانستان کے ساتھ ہماری کھلی جنگ ہے۔”
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی مذاکرات کا دوسرا دور ترکیہ میں جاری ہے، جس میں دوحہ میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد اور جنگ بندی کی تداوم کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ دوحہ مذاکرات میں دونوں فریقین نے ایک دوسرے کی سرحدوں کا احترام اور فوری جنگ بندی پر بھی اتفاق کیا تھا۔
