اداروں کی جانب سے صوبوں میں نفرتیں پیدا کی جارہی ہیں،فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک میں امن و امان کی صورت حال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ادارے جرائم کے ساتھ ہیں ان کو اللہ کا خوف نہیں ہے، صوبوں میں نفرتیں پیدا کی جا رہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے ڈیرہ اسماعیل خان میں استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ایک وقفی تنظیم نہیں بلکہ اپنی پشت پر سو سالہ تاریخ رکھتی ہے، برصغیر کے مسلمانوں کو مقصد زندگی بتایا اور ہم اپنا مقصد اور منزل حاصل کرکے رہیں گے۔
جے یو آئی کے امیر نے کہا کہ ملک بناتے وقت طے ہوا تھا کہ 2 سال کے اندر ہندوستان اور پاکستان اپنا آئین بنائیں گے، 56 کا آئین آیا لیکن وہ مکمل نہیں تھا اور بالآخر 73 میں اس قوم کو آئین دیا اور اس متفقہ آئین کا ٹائٹل زندہ ہے۔
سپریم جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو:حکومت اور اپوزیشن کے 2،2نام فائنل
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ پارلیمنٹ کی خودمختاری سے کبھی انکار نہیں کیا گیا، ہماے آئین کی بنیاد اسلام پر ہے یہ ملک سیکولر ملک نہیں ہے، جمہوریت کا مقصد واضح ہے کہ نظام مملکت میں عوام کی مرضی ہوگی اور حق حکمرانی عوام کے منتخب لوگوں کی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت پارلیمنٹ کو پابند کیا گیا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا پابند ہوگا، قانون سازی کرنے سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے، 40 فیصد کی تعداد سے 24 فیصد پر لائی گئی ہے، جمہوریت بھی قرآن وسنت کی پابند ہے۔
فضل الرحمان نے کہاکہ الیکشن تو ہو جاتے ہیں لیکن نتائج کوئی اور مرتب کرتا ہے، کتنی اسمبلیاں آئیں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کی گرفت مضبوط کی، آج بھی اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کیا جارہا ہے، ایک ماہ کی محنت سے ہم نے ان کو مضبوط نہیں ہونے دیا، ہم 1973 کے بعد سے اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پر چلتے آرہے ہیں۔