کیا امریکہ خلائی مخلوق کے حملے کی زد میں ہے؟

امریکہ کی فضا اس وقت پراسرار چیزوں کی زد میں آگئی ہے، چینی جاسوس غبارے کو تباہ کرنے کے بعد امریکی لڑاکا طیارے نے اتوار کو ہیورون جھیل کے اوپر ایک اور ’نامعلوم چیز‘ کو مار گرایا، جو گذشتہ آٹھ دنوں میں اس قسم کی چوتھی کارروائی ہے۔پینٹاگون حکام کا خیال ہے کہ دوران امن امریکی فضائی حدود میں ہونے والے ان غیرمعمولی واقعات کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، امریکی شمالی کمان کے سربراہ جنرل گلین وان ہرک نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فضا میں بار بار کارروائی کی ایک وجہ وہ ’ہائی الرٹ‘ ہے، جو جنوری کے آخر میں امریکی فضائی حدود میں چین کے مبینہ جاسوس غبارے کے واقعے کے بعد کیا گیا تھا۔

 

اس کے بعد سے گذشتہ ہفتے لڑاکا طیاروں نے کینیڈا اور الاسکا میں بھی دو نامعلوم چیزوں (Objects) کو مار گرایا تھا، پینٹاگون حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان نامعلوم چیزوں سے کسی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوا، لیکن ان کے بارے میں معلومات اتنی کم ہیں کہ پینٹاگو ن حکام یو ایف او (اڑن طشتری) سمیت کسی بھی چیز کے امکان سے انکار نہیں کر رہے۔خلائی مخلوق کی موجودگی کے حوالے سے سوال کے جواب میں جنرل گلین وان ہرک نے کہا کہ’میں نے اس وقت کسی بھی چیز سے انکار نہیں کیا‘، پینٹاگون کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اصل میں یہ چیزیں کیا تھیں۔ حکام کے مطابق انہوں نے میزائلوں کے بجائے جیٹ طیاروں کی بندوقیں استعمال کرنے پر غور کیا تھا، لیکن یہ بہت مشکل ثابت ہوا۔

گرائی گئی حالیہ ’چیز‘ کا سب سے پہلے ہفتے کی شام مونٹانا میں پتہ چلا، لیکن ابتدائی طور پر اسے نظر انداز کیا گیا، پینٹاگون حکام نے بتایا کہ یہ اتوار کو ایک بار پھر ریڈار پر نمودار ہوا اور ہیورون جھیل کے اوپر سے گزر رہا تھا، امریکی اور کینیڈین حکام نے اتوار کو اس جھیل کے اوپر کچھ فضائی حدود بند کر دی تھی کیونکہ طیارے اس چیز کو روکنے اور شناخت کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق یہ چیز آٹھ جہتی (Octagonal) تھی، جس کے نیچے تاریں لٹک رہی تھیں، لیکن اس میں کوئی پے لوڈ نہیں تھا، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ تقریباً 20 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا۔

دوسری جانب امریکی حکام اب بھی ایف -22 لڑاکا طیاروں کے ذریعے گرائے گئے دو دیگر اوبجیکٹس کی درست نشاندہی کی کوشش اور اس بات کے تعین کے لیے کام کر رہے ہیں کہ آیا چین اس کا ذمہ دار ہے یا نہیں، کیونکہ واشنگٹن کے بیجنگ کے بڑے پیمانے پر فضائی نگرانی کے پروگرام کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔الاسکا کے دور افتادہ شمالی ساحل پر جمعے کو گرنے والی ایک اڑنے والی چیز زیادہ لمبوتری تھی اور اسے ہوائی جہاز کی ایک قسم کے طور پر بیان کیا گیا، حکام کے مطابق ان دونوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے ساتھ ایک پے لوڈ تھا، جو یا تو ان سے جڑا ہوا تھا یا اسے گرا دیا گیا تھا، حکام فی الحال یہ نہیں بتا سکے کہ ان اشیا کو کس نے لانچ کیا، وہ ان کی حقیقت جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔یہ تینوں چیزیں امریکی میزائل حملے کے بعد بحر اوقیانوس میں گرنے والے مشتبہ جاسوس غبارے کے مقابلے میں سائز میں بہت چھوٹی، شکل میں مختلف اور کم اونچائی پر پرواز کر رہی تھیں۔ دیگر تین اشیا چین کے فضائی نگرانی والے غباروں کے بیڑے سے مطابقت نہیں رکھتیں، جن کا ہدف 40 سے زائد ممالک رہے اور کم از کم ٹرمپ انتظامیہ کے وقت تک موجود تھے۔

ہمایوں سعید اور لیڈی ڈیانا کے ’’بوسے‘‘ کی حقیقت کیاہے؟

Related Articles

Back to top button