مخصوص نشستوں کا کیس : جسٹس جمال مندوخیل اور وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل اور پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں جن کی بنیاد پر یہ سماعت نہیں کی جاسکتی۔
اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیاکہ کہاں لکھا ہےکہ ہم سماعت نہیں کرسکتے؟ سپریم کورٹ کے رولز میں دکھائیں کہ ایسا کیوں نہیں ہو سکتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر دلائل دینے ہیں تو دیں،ورنہ واپس اپنی نشست پر تشریف رکھیں۔یہ سپریم کورٹ ہے، اسے مذاق نہیں بننےدیں گے۔ آپ اچھے وکیل ہیں لیکن آج آپ کا طرز عمل پیشہ ورانہ وقار کےمطابق نہیں۔
وکیل حامد خان نے اعتراض کیاکہ آپ اتنی سختی کیسے کرسکتے ہیں؟ میں عدالت عظمیٰ کا احترام کرتا ہوں لیکن آپ میرے رویے پر کیسے تنقید کرسکتے ہیں؟ دوسروں کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا جارہا،کم از کم سن تو لیں اور عزت سے گفتگو کریں۔
حامد خان نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی مثال دی کہ اس میں طے کیاگیا تھا کہ نظرثانی کیس کی سماعت کرنے والے ججوں کی تعداد اصل کیس کے ججوں سے کم نہیں ہوسکتی۔
جسٹس مندوخیل نے جواب دیاکہ قاضی فائز عیسیٰ کا نام نہ لیں،سپریم کورٹ کے قواعد پڑھیں۔
حامد خان نے اصرار کیاکہ میں کیوں نام نہ لوں؟
جس پر جسٹس مندوخیل نے سخت لہجے میں کہاکہ رولز پڑھیں،ہمیں سختی کرنا آتی ہے۔
اس موقع پر وکیل حامد خان نے کہاکہ آپ غصے کی کیفیت میں ہیں،اس لیے سماعت نہ کریں۔
جسٹس مندوخیل نے جواب دیا کہ ’’مائنڈ یور لینگویج‘‘، میں اپنی حالت سے آگاہ ہوں،میں اس عدالت کے وقار کےلیے اپنی والدہ کی فاتحہ چھوڑ کر آیا ہوں اور آپ اسے مذاق سمجھ رہےہیں۔
حامد خان نے کہاکہ 13 رکنی بینچ کے فیصلے پر 10 ججز سماعت نہیں کرسکتے،
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 13 میں سے جو ججز علیحدہ ہوئے،ان کی رائے بھی شمار ہوتی ہے۔جسٹس مندوخیل نے حامد خان سے کہاکہ ہم آپ کا احترام کرتے ہیں،لیکن 26ویں آئینی ترمیم ہم نے نہیں بلکہ پارلیمنٹ نے کی۔آپ نے اس ترمیم کےخلاف ووٹ نہیں دیا بلکہ بائیکاٹ کیا۔جب تک یہ ترمیم آئین کا حصہ ہے،ہم اس کے پابند ہیں۔اگر آپ اس سسٹم کو نہیں مانتے تو وکالت چھوڑ دیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں وکیل حامد خان کی بینچ پر اعتراض کی درخواست مسترد کردی۔