کراچی: خواجہ سراؤں کے قتل کی تفتیش میں پیش رفت نہ ہو سکی

کراچی میں تین خواجہ سرا افراد کے قتل کی تحقیقات میں تاحال کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی، پولیس ملزمان کی شناخت اور واقعے کے محرکات جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔

واقعہ اتوار کو کراچی کے علاقے میمن گوٹھ میں پیش آیا، جہاں تین خواجہ سرا افراد کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ پولیس نے علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے، جس میں ایک مقتول کو ہفتہ کی رات تقریباً ساڑھے 8 بجے علاقے میں چلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ واقعے کی تفتیش کے لیے مختلف تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، جو شواہد اور ممکنہ گواہوں کی روشنی میں تحقیقات کو آگے بڑھا رہی ہیں۔

ادھر سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ابتدائی طور پر انفرادی نوعیت کا لگتا ہے، تاہم تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ملزمان کو قانون کی گرفت سے بچنے نہیں دیا جائے گا۔

تینوں افراد کی میتوں کا پوسٹ مارٹم جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں کیا گیا، جہاں پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ تینوں کو گولیاں ماری گئی تھیں۔

ڈاکٹر سمعیہ کے مطابق 28 سے 30 سالہ جیال کو چار گولیاں لگیں، جن میں سے ایک سر پر لگی اور جان لیوا ثابت ہوئی۔

 

دوسرے مقتول ایلیکس ریاضت مسیح کو سینے میں ایک گولی لگی۔

تیسرے مقتول یونس کی عمر 17 سے 18 سال کے درمیان تھی، جسے سینے اور بازو پر گولیاں ماری گئیں۔

پولیس سرجن کا کہنا تھا کہ تینوں مقتولین بائیولوجیکل مرد تھے، اور ان کی موت پوسٹ مارٹم سے تقریباً 20 سے 22 گھنٹے قبل واقع ہوئی تھی۔

پولیس واقعے کے محرکات، ممکنہ دشمنی یا سماجی نفرت کے پہلوؤں پر بھی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔

Back to top button