لاہور ہائی کورٹ نے 12 مقدمات میں عمران خان کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا
لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کا 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم اور جسٹس انوار الحق مشتمل 2 رکنی بینچ نے عمران خان کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستوں پر سماعت۔
پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع
دوران سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہاکہ آپ ملزم کو فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کےلیے فورس تو نہیں کرسکتے،جب کہ جسٹس انوار الحق پنوں نےریمارکس دیے کہ آپ کوکب خیال آیا ہےکہ اب ماڈرن ڈیوائسز کی طرف جاناچاہیے؟ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ اپنے دلائل میں کہاکہ فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کی سہولت جیل کےاندر ہی ہےباہر لےکر نہیں جانا ہوتا،اس موقع پر پراسیکیوشن کو پوراموقع نہ دینا زیادتی ہوگی،آخر میں سارا الزام پراسیکیوشن پر پڑتا ہےکہ وہ ناکام رہی۔
پراسکیوٹر جنرل نےکہاکہ جن موبائل سےٹویٹ،وٹس ایپ کیےگئے ان کی برآمدگی تفتیش کےبغیر ممکن نہیں،اس پر جسٹس انوار الحق نےکہاکہ تفتیشی ملزم کو کہیں لےکر نہیں جاسکتا تویہ موبائل برآمد کیسےکرائے گا؟ اسی بات پر آجائیں آپ یہ موبائل کیسےریکورکریں گےجب کہ ملزم تو جیل میں ہے۔
بعد ازاں عدالت عالیہ نے 12 مقدمات میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا اور عمران خان کی ویڈیو لنک پرحاضری کا نوٹی فکیشن بھی کالعدم قرار دےدیا۔