ڈی جی ISPR کی تبدیلی پر سوشل میڈیا کے تبصرے

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی جگہ میجر جنرل بابر افتخار کو پاک فوج کا نیا ترجمان مقرر کرنے کی خبر منظر عام پر آتے ہی سوشل میڈیا پر تبصروں کا طوفان آگیا، کچھ لوگ میجر جنرل آصف غفور کے دور کی خامیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں تو کچھ انہیں بہترین ترجمان قرار دے رہے ہیں۔ کہیں ان کی تبدیلی کو سزا تو کہیں ترقی قرار دیا جا رہا ہے۔
سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے ٹویٹ کی کہ ’سابق ڈی جی آئی ایس پی آر کے ٹویٹس سے پیدا ہونے والی مشکلات فوج کے سیاسی کردار کی عکاس ہیں‘۔ ان کے مطابق صرف ان کے تبادلے سے ’مسئلہ حل نہیں ہوگا، حمودالرحمان کمیشن رپورٹ کو یاد رکھیں جس نے فوج کے سیاست میں مداخلت کو نقصان کی بڑی وجہ قرار دیا تھا۔ بنیادی وجہ!‘
سینئر صحافی اور تجزیہ کار طلعت حسین نے لکھا کہ آرمی چیف جنرل باجوہ کے مدت ملازمت کے دوسرے دور میں آرمی کے تاثر کو بدلنے میں میجر جنرل آصف غفور کو ہٹایا جانا بہت اہم ہے۔ ان کے مطابق سابق ڈی جی نے ’اپنے غیر ضروری تعاقب، قدامت پسند خیالات اور حد سے زیادہ اپنی تشہیر سے آئی ایس پی آر کو غفور۔پی آر بنا دیا تھا‘۔
ڈاکٹر ہما نامی صارف نے اپنے رد عمل میں لکھا کہ ’سرکاری نوکریوں میں ہر ایک کا اپنا ایک دورانیہ ہوتا ہے اور فوج کے اندر ایک کی جگہ دوسرا (افسر) آتا رہتا ہے۔ آصف غفور تو ملک میں ہی موجود رہے گا اور جو کام کر گیا وہ دلوں میں بسے گا۔‘
میجر جنرل آصف غفور کی چند ٹویٹس اور جملوں پر بھی بحث جاری ہے۔ ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا کہ ’ان کی کچھ ٹویٹس دنیا بھر میں مشہور ہوئیں تو کچھ باقاعدہ سول ملٹری تعلقات کےلیے حوالہ بن چکی ہیں‘۔
عاشر عظیم گل نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’حالت جنگ میں جنرل کی تبدیلی سے ففتھ جنریشن دشمنوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ آصف غفور صاحب کو آئی ایس پی آر میں نو برس کی ایکسٹینشن دی جائے۔‘
ٹوئٹر پر گڈ لک آصف غفور کا ٹرینڈ بھی چل رہا ہے۔ اس بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ’آصف غفور کے لیے ہر کوئی افسردہ ہے۔
سیدہ ہما نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’ڈی جی آئی ایس پی آر تو بہت آئیں گے لیکن سر آپ جیسا کوئی نہیں آئے گا۔ آپ ہمارا فخر ہیں، سلامت رہیں، خوش رہیں، آباد رہیں۔‘
شائن اسٹائن نامی ایک صارف نے اپنا نکتہ نظر بیان کرتے ہوئے لکھا کہ خاموشی کی بھی ایک زبان ہوتی ہے، ایسا کہنے والے خاموشی سے نکل لیے۔
اس بحث سے کھوکھر نامی صارف زیادہ متاثر نہیں لگتے اور انہوں نے خاموشی سے تمام تقرریوں کی تفصیلات لکھ دیں۔ شاید وہ چاہتے ہیں کہ بحث صرف ایک تبدیلی پر کیوں؟
صحافی طلعت اسلم نے ٹوئٹر کی زبان میں ہی اس پر اپنا تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’میرے ٹرول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں‘۔