نیب ترامیم کیس: کارروائی براہ راست نشر نہ کرنے کی درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف کیس کی کارروائی براہ راست نشر نہ کرنے کی درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق ایسے مقدمات براہ راست نہیں دکھائے جاسکتے جن میں سیاسی یا ذاتی مقاصد وابستہ ہوں۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست کی، عوامی مفاد کا مقدمہ نہ ہونے کے باعث براہ راست نشریات کی درخواست مسترد کی جاتی ہے، خیبر پختونخوا حکومت مقدمے میں ایک دن بھی فریق نہیں بنی، بانی پی ٹی آئی نے بھی کیس میں صوبائی حکومت کو فریق نہیں بنایا، اچانک حکومت کی لائیو دکھانے کی درخواست سمجھ سے بالاتر ہے۔

حکم نامے کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست کی، عوامی مفاد کا مقدمہ نہ ہونے کے باعث لائیو نشریات کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے لیٹر تک کمی متوقع

 

حکم نامے کے مطابق پانچ رکنی لارجر بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے سے اختلاف کیا، سپریم کورٹ ہر مقدمے کو براہ راست نشر نہیں کرسکتی بالخصوص ایسے مقدمات بارہ راست نہیں دکھائے جاسکتے جن میں سیاسی یا ذاتی مقاصد وابستہ ہوں، امکان تھا سپریم کورٹ کو سیاسی مقاصد اور پوائنٹ اسکورنگ کےلیے استعمال کیا جا سکتا ہے، خدشہ درست ثابت ہوا بانی پی ٹی آئی نے 8 فروری انتخابات اور انکوائری کمیشن کا تذکرہ کیا۔

عدالت عظمیٰ کے جاری کردہ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیٹی تاحال براہ راست اسٹریمنگ دیکھانے کے رولز طے نہیں کرسکی، اب تک 40 مقدمات کی سماعت کو براہ راست نشر کیا گیا، براہ راست عدالتی کارروائی کو ذاتی مقاصد کےلیے استعمال کرنے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا، عمران خان نیب ترمیم درخواست میں کبھی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے، نیب ترامیم کیس میں بانی پی ٹی آئی نے خواجہ حارث کی خدمات بطور وکیل حاصل کیں۔

Back to top button