کورونا سے جاں بحق شخص کی میت حوالے نہ کرنے جناح اسپتال میں توڑ پھوڑ

کورونا وائرس سے متاثرہ ایک مریض کے انتقال کے بعد ایک درجن سے زائد افراد نے جناح اسپتال کراچی کے آئسولیشن وارڈ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔
اشتعال انگیزی اس وقت ہوئی جب اسپتال انتظامیہ نے مریض کے اہلِ خانہ کو نعش دینے سے انکار کردیا۔ مشتعل ہجوم مریض کی میت وارڈ سے لے جانے میں کامیاب رہے تاہم موقع پر رینجرز اہلکاروں کے آجانے کے بعد اسے واپس وارڈ میں لانا پڑا۔ آئسولیشن وارڈ میں کووِڈ 19 کے مریض زیر علاج تھے، ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ حملے کے بعد شیشوں کے ٹکڑے، فرنیچر اور پنکھے زمین پر پڑے ہیں۔
جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ اسپتال میں پولیس اور رینجرز کو بلانے کے بعد کم از 8 سے9 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق ایک 60 سالہ شخص کو ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس سے تشویشناک حالت میں جناح اسپتال لایا گیا تھا انہیں سانس کی تکالیف، بخار اور کھانسی تھی اور ان کے تیمارداروں سے متعدد مرتبہ ان کی حالت کے بارے میں مشاورت کی گئی۔ تیمارداروں کو بالائی منزل پر جانے نہیں دیا گیا جہاں مریض زیر علاج تھا لیکن ان کے انتقال کے بعد اسپتال کے باہر ایک بڑا مجمع لگ گیا اور پھر انہوں نے وارڈ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔ انہوں نے بتایا کہ جب یہ واقع ہوا اس وقت 8 اسٹاف نرسز، متعدد ڈاکٹرز 2 وارڈ بوائے، ایک ریشیپنسٹ، 2 صفائی کرنے والے اور چوکیدار اور سکیورٹی کا عملہ موجود تھا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ ’واقع میں کوئی فرد زخمی نہیں ہوا لیکن ہجوم نے دروازے، کھڑکیاں، چھت کے پنکھے، میزیں، کمپیوٹرز اور جو کچھ ان کے ہاتھ لگا توڑ دیا۔‘ان کا کہنا تھا کہ جب کووِڈ 19 کا کوئی مریض انتقال کرجاتا ہے تو اسپتال انتظامیہ ضلعی صحت کے افسر کو بلاتی ہے جو ایدھی کے عملے کے ذریعے میت کے غسل اور تدفین کا انتظام کرتے ہیں اور دور دراز قبرستان میں میت کو دفنایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ ’میں تجویز دوں گی کہ ہمیں مرنے والے کے اہلِ خانہ کو اس کے آخری دیدار کی اجازت نہ دینے کی پالیسی پر دوبارہ سوچنا چاہیئے، وہ کسی کے پیارے ہیں، اہلِ خانہ کو مکمل حفاظتی لباس مہیا کر کے میت کا غسل اور تدفین کرنے دی جائے‘۔
اس صورت حال کو ہر ایک کےلیے جذباتی طور پر چیلنجنگ کہتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں عوام سے درخواست کروں گی کہ اس طرح اسپتالوں میں توڑ پھوڑ نہ کریں کیوں کہ ڈاکٹرز آپ کےلیے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں‘۔اس سلسلے میں صدر کے ایس ایچ او ارشد آفریدی نے بتایا کہ وقوعہ کے بعد 8 افراد کو حراست میں لیا تھا کہ تاہم پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا اور اس سلسلے میں اسپتال انتظامیہ کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ ڈاکٹر سیمی جمالی سے جب ایف آئی آر کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ پولیس چاہتی ہے کہ اسپتال انتظامیہ شکایت درج کروائے، ’میں شکایت کیوں درج کرواؤں جب کہ یہ ایک سرکاری اسپتال ہے اور یہاں سکیورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، اگر میں نے ایف آئی آر درج کروائی تو کل کو یہ افراد انتقام کےلیے مجھ پر حملہ کریں گے تو کون ذمہ دار ہوگا‘۔