ماضی میں پاکستانی عوام کو زیادہ سے زیادہ سولر پینلز خرید کر سستی بجلی بنانے پر اکسانے والی دھوکے باز حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میں سولر پینلز پر 10 فیصد سیلز ٹیکس لگائے جانے کے بعد اسکی خریداری میں نمایاں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔

گزشتہ دنوں حکومت کی جانب سے بجٹ پیش کرتے ہوئے سولر پینل پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ لیکن شدید ترین عوامی تنقید کے بعد سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا۔ لیکن اس حکومتی فیصلے سے ملک بھر میں سولر پینلز مہنگے ہونا شروع ہو گئے ہیں لہذا اس کی خریداری میں 40 فیصد کمی ریکارڈ کی جا چکی ہے۔
180 واٹ کی ایک سولر پلیٹ جو وفاقی بجٹ سے پہلے 5 ہزار روپے کی تھی۔ وہ سیلز ٹیکس عائدہ ہونے کے بعد 7 ہزار 200 پر پہنچ گئی ہے۔ بیٹری اور چارج کنٹرولر کی قیمت بھی بڑھنا شروع ہو گئی ہے۔ 180 واٹ کی 2 سولر پلیٹیں مکمل سامان کے ساتھ اب ایک لاکھ 5 ہزار کے بجائے ڈیڑھ لاکھ روپے میں فروخت کی جارہی ہیں۔ تین کلو واٹ کا سولر سسٹم اب 2 لاکھ کے بجائے ساڑھے تین لاکھ پر پہنچ گیا ہے۔ کراچی کی فیکٹریاں سولر سسٹم لگا کر، کراچی الیکٹرک کو بجلی فروخت کر رہی ہیں۔

سولر پلیٹوں پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہونے کے بعد کیے جانے والے سروے کے مطابق پہلے 80 گز کے مکان میں 2 پنکھے اور 2 سیور چلانے کے لیے سولر کی 2 پلیٹیں، ٹیوبلر بیٹری اور چارج کنٹرولر کے ساتھ ایک لاکھ 5 ہزار روپے میں سٹم لگتا تھا۔ تاہم وفاقی سیلز ٹیکس عائد ہونے کے بعد یہ سسٹم اب ڈیڑھ لاکھ روپے کا ہو گیا ہے۔ فریج اور اے سی چلانے کے لیے 3 کلو واٹ کا سولر سسٹم نصب ہوتا ہے۔ جس میں 585 واٹ کی 6 سولر پلیٹیں لگائی جاتی ہیں۔ اس 3 کلوواٹ سسٹم کی مارکیٹ میں کافی زیادہ فروخت دیکھی جاتی ہے۔ 3 کلوواٹ کا سولر سٹم پہلے ڈھائی لاکھ روپے تک نصب ہو جاتا تھا۔ تاہم وفاقی بجٹ آنے کے بعد 3 کلوواٹ کے سولر پینل نصب کرنے میں ساڑھے تین سے 4 لاکھ روپے لگ رہے ہیں۔

دوسری جانب لانڈھی، کورنگی، ملیر ، نیوکراچی اور شیر شاہ سمیت دیگر علاقوں میں قائم فیکٹریوں نے بھی سولر سسٹم کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ کمپنیوں میں لگنے والے سولر سسٹم کے ساتھ آن گریڈ سسٹم نصب کیا جاتا ہے۔ آن گریڈ سسٹم کے الیکٹرک کو بجلی فروخت کرتا ہے۔ کمپنیوں میں لگنے والی سولر پلیٹس 3 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ہوتی ہیں۔ آن گریڈ سسٹم کی اجازت کے لیے پہلے کے الیکٹرک سے رابطہ کرنا پڑتا ہے۔ جس کے بعد کے الیکٹرک گرین میٹر کی اجازت دیتی ہے۔ جو بجلی پیدا کر کے، کے الیکٹرک کو فروخت کرتا ہے۔ آمنہ انجینئرنگ کمپنی کے جنرل منیجر نےنبتایا کہ وفاقی بجٹ کے بعد سولر سٹم، انورٹر، بیٹریوں کے ساتھ ساتھ بریکر کیبل اور بکس سمیت تمام ایسیسر یہ مہنگی ہوگئی ہیں۔ سولر سسٹم غریب کی پہنچ سے دور ہوتا جارہا ہے اور اس کی بڑی وجہ سولر پینل پر سیلز ٹیکس کا عائد ہوتا ہے۔ بازاروں میں رش کم ہونے کے ساتھ ساتھ کمپنیوں نے بھی سولر سسٹم نصب کرنا کم کر دیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ سولر پینل کا مہنگا ہونا ہے۔

الیکٹرانک مارکیٹ کے سروے کے مطابق سولر پینل پرٹیکس عائد ہونے سے سولر پینلز کی خریداری 40 فیصد تک گر گئی ہے۔ بیٹری اور انورٹر کے ریٹس تو وہی ہیں۔ لیکن سولر پینل کافی مہنگا ہو گیا ہے۔ یعنی 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے اسے 10 فیصد لانے کے باوجود عوام سولر پینلز خریدنے پر آمادہ نظر نہیں آتے۔

Back to top button