گنڈاپور حکومت کا اپوزیشن کی کٹ موشن تحریک سے بچنا ممکن کیوں نہیں؟

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اپوزیشن کی کٹ موشن تحریک سے بچنے کیلئے عمران خان کی مشاورت کا بہانہ کر کے بجٹ کی منظوری رکوا دی ہے۔ جس پر بجٹ پر بحث مکمل ہونے کے بعد اور مطالبات پیش کرنے سے پہلے ہی ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ تاہم مبصرین کے مطابق گنڈاپور کا اپوزیشن کی کٹ موشن تحریک سے بچنا ناممکن ہے کیونکہ جب تک کسی بھی بجٹ بارے اپوزیشن کو کٹ موشن تحریک پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی اس وقت تک بجٹ کی منظوری غیر آئینی ہو گی اس لئے گنڈاپورسرکار کی سالانہ کارکردگی کا عوام کے سامنے پول کھلنا یقینی ہو گیا ہے۔

خیال رہے کہ گنڈاپور سرکار نے بجٹ کی منظوری کو بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات سے مشروط کر دیا ہے۔وزیراعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان نے ہدایت کی تھی کہ بجٹ ان سے مشاورت کے بعد منظور کیا جائے۔ اس لئے عمران خان سے مشاورت اور ملاقات  نہ ہونے تک بجٹ منظور نہیں کیا جائے گا۔‘ ناقدین کے مطابق علی امین گنڈاپور اپوزیشن کی جانب سے بجٹ کے حوالے سے پیش کی جانی والی کٹ موشن تحریک سے بچنے کیلئے بہانے بازی کر رہے ہیں  حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے عمران خان کی مشاورت کے بعد ہی سالانہ بجٹ پیش کیا گیا تھا۔ تاہم اب علی امین گنڈاپور نے عوام کے سامنے اپنی حکومتی کارکردگی کا کچا چٹھا کھلنے کے خدشے کے پیش نظر بجٹ کو عمران خان کے ساتھ ملاقات سے مشروط کر دیا ہے۔

خیبرپختونخوا میں حکومت اور اپوزیشن کے مابین بجٹ کی منظوری کے حوالے سے جاری تنازعے سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ بجٹ کے دوران اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی کٹ موشن تحریک کیا ہوتی ہے اور بجٹ سیشن میں اپوزیشن یہ تحریک کیوں پیش کرتی ہے؟ تجزیہ کاروں کے مطابق  کٹ موشن کا مرحلہ بجٹ سیشن کا اہم حصہ ہوتا ہے۔ بجٹ میں جہاں صوبے کا ہر محکمہ اپنے مطالبات عوامی نمائندوں کے سامنے رکھتا ہے وہیں کسی بھی محکمے کی ڈیمانڈز کے خلاف اپوزیشن اراکین کٹوتی کی تحریک پیش کرتے ہیں۔  جسے کٹ موشن تحریک کہا جاتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق  اپوزیشن جماعتیں 5 روپے سے لے کر لاکھوں روپے کٹ موشن کے طور پر پیش کر کے محکمے کی کارکردگی پر اعتراض اٹھاتی ہیں۔’اس کٹ موشن کے جواب میں متعلقہ محکمے کا وزیر اپوزیشن کو مطمئن کرتا ہے تاکہ وہ کٹ موشن تحریک واپس لے لیں پھر اس کے بعد ڈیمانڈز پر مبنی گرانٹ کو منظور کیا جاتا ہے۔‘تجزیہ کاروں کے مطابق اگر حکومت کٹوتی کی تحریک واپس لینے میں ناکام ہوجائے تو متعلقہ وزارت یا محمکے کا بجٹ دوبارہ تیار کر کے پیش کرنا پڑتا ہے۔

گنڈاپور خیبر پختونخوا اسمبلی توڑیں گے یا وفاق ایمرجنسی لگائے گا؟

مبصرین کے مطابق صوبائی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر صورت کٹ موشن تحریک کا مرحلہ نمٹاتے ہوئے  30 جون تک بجٹ منظور کرے ورنہ حکومت یکم جولائی سے حکومتی خزانے سے پیسے خرچ نہیں کر سکے گی اور فنانشل ایمرجنسی کا خدشہ بھی پیدا ہو جائے گا۔ جس کا اظہار وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے بھی کیا جا رہا ہے علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ بجٹ منظوری نہ ہونے کی صورت میں وفاق فنانشل ایمرجنسی لگا کر ہماری حکومت کا خاتمہ چاہتا ہے۔ تاہم وفاقی حکومت سن لے بانی چیئرمین عمران خان کی مشاورت اور اجازت کے بغیر بجٹ منظور نہیں ہوگا، ’

دوسری جانب خیبرپختونخوا بجٹ بارے حکومتی ردعملکے بعداپوزیشن ممبران بھی متحرک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مشاورت شروع کر دی ہے۔اس حوالے سے گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ایسا تاثر پیدا کیا جا رہا یے کہ صوبائی معاملات اڈیالہ جیل کی بیرک سے چلائے جا رہے ہیں۔ صوبے کا پہلے ہی برا حال ہے اگر یہی سیاست ہوتی رہی تو صوبے کے معاشی اور انتظامی حالات مزید ابتر ہوجائیں گے۔

Back to top button