بھارت اور چین کے مابین سرحدی تجارت بحال کرنے پر مذاکرات

بھارت اور چین پانچ سال کے تعطل کے بعد دوبارہ سرحدی تجارت بحال کرنے پر بات چیت کر رہے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نرمی کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ محصولات کے باعث عالمی تجارتی نظام میں پیدا ہونے والے دباؤ نے بھارت اور چین کو اپنے باہمی تعلقات پر نظرثانی پر مجبور کیا ہے۔
ماضی میں برف سے ڈھکی ہمالیائی سرحدوں کے ذریعے بھارت اور چین کے درمیان محدود پیمانے پر تجارت ہوتی تھی۔ اگرچہ تجارتی حجم کم تھا، تاہم اس کی علامتی اہمیت کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے، خاص طور پر حالیہ کشیدہ حالات کے تناظر میں۔
دونوں بڑی معیشتیں جنوبی ایشیا میں اسٹریٹیجک اثر و رسوخ کے لیے طویل عرصے سے مقابلہ کر رہی ہیں، لیکن موجودہ عالمی جغرافیائی و تجارتی حالات نے انہیں سفارتی روابط کی بحالی کی طرف مائل کیا ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ بھارت تمام نامزد سرحدی تجارتی راستے، جن میں اتراکھنڈ میں لیپولیکھ پاس، ہماچل پردیش میں شپکی لا پاس، اور سکم میں ناتھو لا پاس شامل ہیں، کے ذریعے تجارت بحال کرنے پر چینی حکام سے بات چیت کر رہا ہے۔
اسرائیلی آبادکاری منصوبہ غیر قانونی ہے، یورپی یونین اور جرمنی کا فوری روکنے کا مطالبہ
بھارتی میڈیا کے مطابق، چینی وزیر خارجہ وانگ یی پیر کے روز نئی دہلی پہنچنے والے ہیں، جبکہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر گزشتہ ماہ بیجنگ کا دورہ کر چکے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، براہِ راست پروازوں کی بحالی اور سیاحتی ویزوں کے اجرا پر جاری مذاکرات کو بھی دونوں ممالک کے درمیان 2020 کی مہلک سرحدی جھڑپوں کے بعد جمی برف کو پگھلانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
