یوتھیوں کا عمران کو با اثر ترین لیڈر قرار دینے کا دعویٰ جھوٹا نکلا

جھوٹ اور یوٹرن تحریک انصاف کے بیانیوں کا جزو لازم تصور کیا جاتا ہے۔ یوتھیے کئی دفعہ بے نقاب ہونے کے باوجود عمران خان بارے جھوٹ بولنے سے باز نہیں آتے۔ سوشل میڈیا پر گزشتہ کچھ دنوں سے یوتھیوں کی طرف سے دعوے کئے جا رہے تھے کہ عمران خان کو دنیا کے بااثر ترین مسلم لیڈرز میں شامل کر لیا گیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو دنیا کی 500 بااثر ترین مسلم شخصیات کی فہرست میں صف اول کے 25 رہنماؤں میں شامل کیا گیا ہے۔تاہم تحقیق کرنے پر ماضی کی طرح یوتھیوں کا یہ دعوی بھی جھوٹا نکلا۔ حقیقت میں  دنیا کی بااثر ترین 500 شخصیات میں عمران خان کا نام درجہ بندی کے لحاظ سے نہیں بلکہ صرف اعزاز کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ جس میں نمبرنگ کا کوئی عمل دخل نہیں۔

خیال رہے کہ رائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر اردن میں قائم تحقیقی مرکز ہے جو 2009 سے ہر سال دنیا کے 500 بااثر مسلمانوں کے فہرست شائع کرتا ہے تا کہ مسلم کمیونٹی کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد کو اجاگر کیا جا سکے۔ اس رپورٹ میں ایک قابل ذکر شخصیات کا سیکشن بھی شامل ہوتا ہے جس میں ان نمایاں افراد کو جگہ دی جاتی ہے جو مرکزی درجہ بندی فہرست میں تو شامل نہیں ہوپاتے لیکن بااثر سمجھے جاتے ہیں، ان شخصیات کو درجہ بندی سے ہٹ کر ان کی خدمات کی وجہ سے دوسری فہرست شامل کیا جاتا ہے۔

تاہم گزشتہ کچھ دنوں سے یوتھیوں کی جانب سے دنیا کے 500 بااثر مسلمانوں کی فہرست کا ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا جا رہا تھا جس میں صف اول کے 50 رہنماؤں کے نام درجہ بندی سے درج کیے گئے تھے۔ اس پوسٹ پر یہ کیپشن شئیر کیا جا رہا تھا کہ ’اردن کے ایک ادارے نے عمران خان کو سال 2025 کے لیے دنیا کے 500 بااثر مسلمانوں کی فہرست میں 24ویں نمبر پر ر کھا ہے جبکہ عمران خان جیل میں ہیں۔‘ ان پوسٹوں کو لاکھوں بار پوسٹ اور شئیر کیا جا چکا ہے جبکہ اس حوالے سے بعض عمرانڈو سوشل میڈیا پر یہ دعوے کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ  ’عمران خان کو دنیا کے بااثر مسلمانوں کی فہرست میں 25واں نمبر دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے ایک ایکس اکاؤنٹ کی جانب سے اینکر ثمینہ پاشا کی ویڈیو شیئر کی گئی جس میں ثمینہ پاشا نے لکھا تھا کہ ’ عمران خان کا نام دنیا کی 25 بااثر مسلم شخصیات میں شامل ہے، اس فہرست میں سعودی فرماں رواں سمیت مختلف عرب ممالک کے بادشاہ بھی شامل ہیں، تاہم پاکستان سے صرف عمران خان کو ہی شامل کیا گیا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ عمران خان جیل میں ہونے کے باوجود بھی ایک بااثر شخصیت ہیں۔اس دعوے کو بھی بڑی تعداد میں یوتھیوں نے اسی کیپشن کے ساتھ دیگر لاکھوں صارفین کے ساتھ شیئر کیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی مخالف فرحان ورک نے اس کے برعکس دعویٰ کیا کہ’ پی ٹی آئی کا ایک اور جھوٹ پکڑا گیا، فرحان ورک نے بتایا کہ یوتھیوں کی ٹوئٹ کو دیکھنے کے بعد انھوں نے تحقیقی مرکز کی شائع کردہ فہرست کو دیکھا ہے تاہم اس فہرست میں عمران خان کا نام صف اول کے 50 رہنماؤں کی فہرست میں شامل نہیں جبکہ پاکستان سے مفتی تقی عثمانی اور مولانا طارق جمیل کے نام شامل ہیں، پی ٹی آئی والے پرانے ایڈیشن کی تصویر لگا کر لگا کر جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔’ان کی پوسٹ کو بھی ہزاروں صارفین نے دیکھا جبکہ اس دعوے کو دیگر پی ٹی آئی مخالف صارفین کی جانب سے بھی شیئر کیا گیا۔

افغانی پاکستانیوں سے زیادہ نفرت پنجابیوں سے کیوں کرتے ہیں؟

تاہم عمران خان کے دنیا کی بااثر ترین شخصیات میں 25ویں نمبر پر شامل کئے جانے کے دعوے کے وائرل ہونے اور عمران خان بارے لوگوں کی گہری دلچسپی کی وجہ سے فیکٹ چیک کیا گیا تو 2025 کے ایڈیشن کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں اور مخالفین کے دعوؤں کے برعکس عمران خان کو حکمرانوں اور سیاست دانوں کی فہرست میں قابل ذکر شخصیات کے طور 24 ویں نمبر پر شامل کیا گیا تھا لیکن بانی پی ٹی آئی سرکردہ 50 مسلم شخصیات کی فہرست کا حصہ نہیں تھے۔

درجہ بندیوں اور قابل ذکر شخصیات کی شمولیت کے حوالے سے فہرست میں قاعدہ واضح کیا گیا جس کے مطابق ’سرفہرست 50 افراد کے نام پہلے لکھنے کے ساتھ ان کی درجہ بندی کی جاتی ہے، اس کے بعد باقی 450 ناموں کو اعزازی طور پر فہرست میں شامل کیا جاتا ہے تاہم ان کی درجہ بندی نہیں کی جاتی جبکہ کچھ افراد کا نام ان کے متعلقہ شعبوں میں قابل ذکر خدمات کے اعتراف میں الگ سے اعزازی طور پر درج کیا جاتا ہے۔اس لیے عمران خان کا نام سیاست دانوں اور حکمرانوں کی قابل ذکر شخصیات کی فہرست میں 24 ویں نمبر پر شامل ہے لیکن وہ صف اول کے رہنماؤں کی فہرست میں شامل نہیں ہیں گیا، علاوہ ازیں وہ درجہ بندی کے لحاظ سے پہلے 50 افراد میں بھی شامل نہیں ہیں۔

Back to top button