اسرائیل سے جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں، ایران کا دوٹوک مؤقف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جہاں اسرائیل-ایران جنگ بندی کا اعلان کیا ہے، وہیں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس کی تردید کر دی ہے، اور کہا ہے کہ اسرائیل سے جنگ بندی کا ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فی الوقت کسی جنگ بندی کا کوئی معاہدہ طے نہیں پایا، اور نہ ہی فوجی کارروائیاں روکنے کا کوئی فیصلہ کیا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل تہران کے مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجے تک حملے روک دے، تو ایران بھی جوابی کارروائی نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کی خبروں کے باوجود ایران نے اب تک کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں کیا، اور اسرائیل کے خلاف فوجی کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک ضرورت ہو۔

ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اسرائیل نے جنگ کا آغاز کیا، ایران نے دفاعی اقدامات کے سوا کچھ نہیں کیا۔ ایرانی افواج کی جانب سے حملے روکنے کا کوئی حتمی فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا۔

ایک اور پوسٹ میں عباس عراقچی نے لکھا، "ہماری بہادر مسلح افواج اسرائیلی جارحیت کے خلاف صبح 4 بجے تک بھرپور جوابی کارروائی کرتی رہیں۔ میں پوری قوم کی جانب سے اپنی افواج کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو وطن کے تحفظ کے لیے ہر لمحہ تیار ہیں۔”

اس ساری صورتحال کے برعکس، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل مکمل جنگ بندی پر متفق ہو چکے ہیں اور اگلے 6 گھنٹوں کے اندر تمام حملے بند کر دیے جائیں گے۔

بعد ازاں، خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے رپورٹ کیا کہ قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے تہران میں ایرانی حکام سے مذاکرات کے بعد امریکی تجویز پر اصولی رضامندی حاصل کر لی ہے۔ اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے امیر قطر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا اور اسرائیل کی رضامندی کا پیغام دے کر تہران کو قائل کرنے کے لیے مدد مانگی تھی۔

Back to top button